مخلوق ہستیوں کو خالق کے ساتھ جا ملانا
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
فصل28 مخلوق ہستیوں کو خالق کے ساتھ جا ملانا ہماری نئی تالیف ضالین (نصاریٰ) کی بابت فرمایا: يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّـهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کرو مسیح عیسیٰ ابن مریم اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا ایک رسول تھا اور ایک فرمان تھا جو اللہ نے مریم کی طرف بھیجا اور ایک روح تھی اللہ کی طرف سے۔ اِدھر ہماری امت میں بھی انبیاء و صالحین کی بابت ایسا ایسا غلو کرنے والے ہوئے کہ ان نیک ہستیوں کو کہیں سے کہیں پہنچا دیا۔ بشری صفات کی بجائے انہیں خدائی صفات دے ڈالیں۔ ایسے لوگ صوفیہ اور عبادتگزار طبقوں میں بہت ہوئے۔ بعضوں نے نصاریٰ سے بدتر قول کہا۔ یہاں تک عقیدہ رکھا کہ فلاں نیک ہستی میں خدا اتر آیا (حلول کا عقیدہ) اور فلاں نیک ہستی خدا سے یکجا ہوئی (اتحاد کا عقیدہ)۔ (کتاب کا صفحہ 471 تا 490)
|
|
|
|
|
|