السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مطیع الرحمن نظامی کی شہادت... ظلم اور بربریت کی ایک صریح
داستان۔ اِس حق پرست امت کی تاریخ
میں گو یہ کوئی
نیا واقعہ نہیں۔ خونِ مسلم کی ارزانی کے بیان کو کسی کے پاس آج الفاظ نہیں رہ گئے۔
مسلم
بےبسی ہی نہیں، مسلم بےحسی بھی آج آپ اپنی زبان ہے۔ حلب سے لے کر بنگلہ دیش تک..
مسلمانوں کا خون ہی خون۔ ناحق۔ سراسر ناحق۔
ظالموں اور بدکاروں کا کوئی آج دندنانا دیکھے.. عالمی رائے
عامہ کے زیر تماشا، جو کُتوں اور بِلیوں کے حقوق کےلیے تو چیخ پڑتی ہے، لیکن مسلم
خون کی ندیاں گویا کوئی واقعہ ہی نہیں!
عالمی رائےعامہ ہی کیا، مسلم
رائے عامہ کیا کم ہے! پاکستان کی سالمیت کےلیے قربانیاں دینے والے مظلوم و مقہور ’سابقہ
پاکستانیوں‘ کے حق میں اپنی اِس پاکستانی رائےعامہ ہی
کو دیکھ لیں، جو اس بھاڑے کے میڈیا کے ہاتھوں یرغمال ہو چلی۔
متاعِ
کارواں ہی نہیں، احساسِ زیاں پر بھی ڈاکہ پڑ چکا!
برادرانِ
اسلام۔ گڑگڑا کر خدا کا دروازہ کھٹکھٹانے کا وقت ہے۔
ایک
شہید کا جانا پوری امت کو زندگی دے سکتا ہے، اگر احساس سلامت ہو۔ لیکن یہاں اتنا
خون دیکھ کر بھی معمولات میں شاید ہی کوئی فرق آتا ہو۔ عزائم کو شاید ہی کوئی
مہمیز ملتی ہو۔ خدا کی جانب توجہ میں شاید ہی کچھ اضافہ ہوتا ہو۔ اپنے کردار کو
امت کے حق میں مفید اور مؤثر بنانے کی شاید ہی کوئی سنجیدہ اسکیم بنتی ہو۔ اپنے
روز و شب جیسے تھے ویسے رہے، اگرچہ روز اتنے بڑےبڑے سانحے ہوتے رہیں۔ ہم میں سے
اکثر کا حال شاید یہی ہے۔ خدا کے ساتھ معاملات کو بہتر کر لینا امت کے دن پھرنے کا
ایک یقینی موجب ہو سکتا ہے۔
بھائیو
اور بہنو! امت، میں اور آپ ہیں۔ اِس کا حشر جو ہو رہا ہے وہ ہم دیکھ چکے، اور دو
صدیوں سے دیکھتے آ رہے ہیں۔ خدائی میزان میں امت کی اِس حالت کےلیے تو شاید یہی
ہے، جب تک کہ اس کو بدل نہ دیا جائے.. ایک ایسی امت کے ساتھ جو جہان میں مار کھانے
کےلیے نہیں بلکہ جہان پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھے۔ بخدا ہم میں سے ہر شخص امت
کو، اس مطلوبہ حالت میں آ جانے کےلیے، کم از کم ایک فرد دے سکتا ہے۔ مطیع الرحمن
نظامی کی شہادت پر اور کچھ نہیں تو چلیے امت کو یہی دیں۔ جاتے شہید پر رونا طبعی
عمل، مگر اُس سے زندگی مستعار لینا کہیں ضروری ہے۔
سید قطبؒ کے وہ زنده اشعار
مطیع الرحمٰنؒ کی
شہادت پر باربار ذہن میں گونجنے لگے:
أخي إن ذَرَفتَ عليّ الدموع › وبلَّلتَ
قبري بها في خشوع
فأوقِد لهم من رُفاتي
الشموع › وسيروا
بها نَحوَ مجدٍ تليد.
’’میرے بھائی! تم اگر مجھ پر آنسو بہاؤ، اور میری
قبر کو اشکوں سے تر کر دو (تو بھی میرا کہنا یہ ہے کہ) میری ہڈیوں کے ریزے سے تم
ان کےلیے وہ مشعلیں بنا دو جن کی روشنی میں تم (تمام امت) اپنی آبائی عظمت کی سمت
جادہ پیما ہو سکو‘‘۔
خدایا! ایک شہید جاتا ہے تو سارے ہی شہید یاد آ
جاتے ہیں!
اللھم تقبَّلۡھُم، وارحمھم، واجمعنا بھم فی فسیحِ
جَنَّاتِك۔
*****
قارئینِ کرام!
چند
انتظامی دشواریوں کی بنا پر ایقاظ کی اشاعت فی الحال موقوف کی جا رہی ہے۔ حالیہ
شمارہ فروری تا جولائی کےلیے ہے۔ جن حضرات کا
پورے سال کا زرِ اشتراک ہمارے پاس آ چکا، وہ اگر پسند فرمائیں تو ان کے بقیہ پانچ ماہ کے زرِاشتراک کے مقابل ان کو
ہماری عنقریب آنے والی تالیف ’’مختصر اقتضاء الصراط المستقیم‘‘ بھیجی جا سکتی ہے۔ یا اس کے مقابل وہ ہم
سے مطبوعاتِ ایقاظ کی کوئی اور تالیف طلب فرما سکتے ہیں۔ بصورتِ دیگر ہم انہیں ان
کا پانچ ماہ کا زرِاشتراک واپس کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ آپ بذریعہ ڈاک یا ای میل ہمیں اپنے ارادے سے
مطلع فرما سکتے ہیں۔ براہِ کرم نوٹ فرما لیجئے: فون یا ایس ایم ایس کے ذریعے آپ کا
آرڈر لینے میں بعض انتظامی دشواریاں ہمیں
پیش آ سکتی ہیں، لہٰذا ہم سے رابطہ کےلیے ای میل یا سادہ ڈاک کا
ذریعہ ہی استعمال کیجئے۔ رابطے کے
سرنامے ذیل میں درج کیے جاتے ہیں:
رابطہ بذریعہ ای
میل: matbooateeqaz@gmail.com
رابطہ بذریعہ فیس بک: https://www.facebook.com/matbooat.eeqaz
رابطہ بذریعہ ڈاک: Post Box No. 10262. Lahore
سوشل میڈیا پر ہماری تحریرات ودیگر اپ ڈیٹس دیکھتے رہنے
کےلیے:
https://www.facebook.com/MudeerEeqaz/
https://twitter.com/Hamidkamaluddin/
https://www.facebook.com/eeqaz/