اسلامك ريپبلك آف گيمبيا
دار السلام برونائى كے بعد گيمبيا بھى اسلامى شريعت
كے نفاذ پر گامزن۔
احوال و تعلیقات
اب جبكہ
برونائى اورگيمبيا جيسے چھوٹے ملك ايمانى جرات كا مظاہرہ كر رہے ہيں۔ اور ان ممالك
نے اپنے عوام مسلمانوں كى صحيح ترجمانى كرتے
ہوئےاسلامى شريعت كے راستے كو اختيار كر ليا ہے۔ پاكستان جيسے بڑے ملك اس بات سے نہ شرمائيں اور اور اپنے برادر
ملكوں كے نقش قدم پر چل كر اس ملك كے نظريے
كو عملى جامہ پہنائيں۔
مغربى افريقہ كے ساحلى ملك گيمبيا كے صدر يحى
جامہ نے دسمبر 2015 سے ملك ميں اسلامى شريعت كے نفاذ كا اعلان كيا ہے۔ اس سے پہلے
صدر يحى جامہ نے كومن ويلتھ سے عليحدگى كا اعلان كيا تھا۔ كومن ويلتھ كى سربراہى
برطانيہ كرتا ہے۔
جو لوگ مغربى ميڈيا سے متاثر ہيں وہ گيمبيا كے
صدر كے اس بيان كو ديوانے كى بڑ سے تعبير كر رہے ہيں۔ وہ يہ دليل ديتے ہيں كہ يحى
جامہ ايسے ظريف قسم كے بيانات ديتے رہتے ہيں۔ ايك مرتبہ انہوں نے ايڈز جيسى مہلك
بيمارى كے علاج كى بابت يہ اعلان كيا تھا كہ گيمبيا نے اس مرض كا علاج جڑى بوٹيوں
سے دريافت كر ليا ہے۔
گيمبيا ميں اسلامائزيشن كا معاملہ جڑى بوٹيوں
جيسا نہيں ہے۔ سب سے بڑى وجہ يہ ہے كہ گيمبيا
كى اقتصادىات كا بہت كچھ انحصار مغربى سياحوں كى آمد پر ہے۔ گيمبيا كے سفيد ساحل
سياحت كے ليے زبردست كشش ركھتے ہيں۔ خاص طور پر برطانيہ كے سياح يہاں كا بہت زيادہ
رخ كرتے ہيں۔ اسلامائزيشن كا مسئلہ ايك اور وجہ سے بھى
سنجيدہ ہے كہ پچھلے سال صدر يحى كى غير
موجودگى ميں دو امريكى شہريوں نے فوج كے ايك حصے كے ساتھ مل كر حكومت كا تختہ
الٹنے كى كوشش كى تھى۔ يحى جامہ كے وفادار سپاہيوں نے اس بغاوت كو ناكام بنا ديا
تھا۔ صدر كو ہنگامى طور پر بينجول (دار
الحكومت) واپس آنا پڑا۔ صدر يحى جامہ نے اس بغاوت كے پیچھے امريكہ اور
مغربى ملكوں كو الزام ديا تھا اور يہ بھى كہا تھا كہ يہ سازش سنیگال كى مدد سے
تيار كى گئى تھى۔
معاملہ اگر جڑى بوٹيوں جيسا ہے تو پھر گيمبيا كا
تختہ الٹنے ميں كسى ملك كى كيا دلچسپى ہو سكتى ہے۔ كومن ويلتھ سے جو مراعات ملتى
ہيں ان سے دستبردار ہونے كا فيصلہ كيوں كيا ہے۔ اور سب سے زيادہ مغرب كى طرف سے
بذريعہ سياحت جو زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے اس كى قربانى كيوں دى جا رہى ہے۔ گيمبيا
غريب ملكوں كى نچلى ترين سطح پر ہے۔ اسلامائزيشن كے اعلان سے البتہ اب اعلى ترين
سطح پر آ گيا ہے تبھى تو محض اس امكان كى وجہ سے پچھلے سال ان كى حكومت كا تختہ
الٹنے كى كوشش ہوئى تھى۔ يحى جامہ كى سنجيدگى ايك اور امر سے بھى ظاہر ہے۔ گيمبيا
ميں اسلامائزيشن كا اعلان انہوں نے ٹھيك اس مہينے ميں كيا ہے جب پچھلے سال
14دسمبركو ان كا تختہ الٹنے كى سازش كى گئى تھى۔11 دسمبر كا دن شايد جمعہ كى بركت كى
وجہ سے چنا گيا ہو ورنہ 14 دسمبر كو اعلان ہوتا جس دن تختہ الٹنے كى سازش ہوئى
تھى۔معاملے كى صحيح تصوير سمجھنے كے ليے ہميں ذرا پيچھے جانا پڑے گا۔ يہ بھى ضرورى
ہے كہ ہميں اس ملك كے بارے ميں بنيادى معلومات سے آگاہى ہو۔
مغربى افريقہ كے بڑے ملك سنیگال
نے گيمبيا كو تين اطراف (مشرق شمال اور جنوب)سے گھير ركھا ہے۔ ملك كى مغربى سرحد
بحر اوقيانوس سے ملتى ہے۔ يہ وہى ساحل ہيں جہاں كے سفيد ريتلے مناظر مغربى سياحوں
كو يہاں كھنچ لاتے ہيں۔ دو ملين(بيس لاكھ) سے كم آبادى پر مشتمل يہ ملك بر اعظم
افريقہ كا سب سے چھوٹا ملك ہے۔ اس كا موازنہ اگر پاكستان سے كيا جائے تو يہ رقبے
ميں پاكستان سے ستر گنا كم قريب غرب الہند
كے جزيرہ جميكا كے برابر ہے۔ برطانوى استعمار سے 18 فرورى 1965ء كو آزاد ہوا تھا۔
اب تك گيمبيا كے دو صدر ہوئے ہيں جس كا تذكرہ آگے آئے گا۔ گيمبيا كا دريا جسے
دريائے گيمبيا كہتے ہيں ملك كے وسط ميں بہتا ہے۔
مشرق سےبہتا ہوا يہ مغرب ميں بحر اوقيانوس ميں شامل ہو جاتا ہے۔ يہ دريا
اور اس كے كنارے كے ساتھ جنگلات ہوٹل اور دوسرى دلكش عمارتيں بھى سياحوں كو يہاں
كھنچ لاتى ہيں۔ يہ دنيا كے ان چند دريائوں ميں سے ايك ہے جہاں جہاز رانى ہو سكتى
ہے۔ دريائے سندھ كى طرح گيمبيا دريا بھى اس ملك ميں ريڑھ كى ہڈى كى طرح اہم ہے۔
دريا كى دونوں جانب آبادى ہے اور اكثر كار وبار دريا اور سمندرى پيداوار سے جڑے
ہيں۔
ملك كى سارى اراضى قابل كاشت نہيں ہے۔ جو زمينيں
آباد ہيں وہاں مونگ پھلى كى كاشت ہوتى ہے۔ اس فصل كے علاوہ دوسرى فصليں جيسے باجرہ
وغيرہ قابل ذكر زرعى پيداوار ميں شمار نہيں ہوتى ہيں۔ گلہ بانى بھى اس ملك كے
مسلمانوں كا اہم پيشہ ہے۔ ملك كى اقتصاديات كا انحصار سياحت اور بيرونى امداد پر
ہے جس كے اب متاثر ہونے كا امكان ہے۔
يہاں كے طاقتور بازو اور مردوں كے چوڑے چكلے
سينے ہميشہ برطانيہ كے ليے بالخصوص اور يورپ كے ليے بالعموم اہم رہے ہيں۔ ماضى ميں
ان جوانوں كو غلامى ميں جكڑنے كے ليے يورپى سياح آتے تھے تو آج سياحت اور جنس كى
مارى ميميں ہمارے نيگرو جوانوں كو بے راہ
روى ميں مبتلا كرنے كے ليےيہاں آتى ہيں۔ غريب نيگرو شہريت كے ليے يا دو وقت كى
اچھى غذا كے ليے ميم كے تعفن كو برداشت كرتا ہے۔ وہ دن دور نہيں جب ہمارا جوان عفت
كے راستے پر چلتے ہوئے اس شيطانى چكر سے نكل جائے گا۔ يہ سرزمين پہلے پندرھوى صدى
ميں پرتگاليوں كى آماج گاہ بنى۔ ان كى ديكھا ديكھى فرانسيسى اور برطانوى اوباش بھى
مہم جوئى پر نكل پڑے۔ بہت جلد پرتگالى تو بے دخل كر ديے گئے ليكن فرانس اور
برطانيہ ميں دريائے گيمبيا كے گرد و پيش ميں ٹھنى رہى۔ ملك كى بے تكى تقسيم اس ہوس
كى وجہ سے كئى مرتبہ ہوئى۔ دوسرى جنگ عظيم ميں گيمبيا اتحادى ظالموں كا ايك اہم
عسكرى مركز رہا تھا۔ جنگ كے بعد برطانيہ كو جہاں اپنى بہت سارى نوآباديات سے دست
بردار ہونا پڑا وہاں 1965ء ميں گيمبيا بھى ہاتھ سے جاتا رہا۔
آزادى كے بعد ملك ميں
انقلاب سے پہلے ايك ہى پارٹى حاكم چلى آ رہى تھى۔ People's Progressive Party (PPP) كى قيادت سابق صدرداودا جابرا Dawda Jawaraكے پاس رہى ہے۔ سابق صدر جابرا كے اسلامى اقدار
كى طرف لوٹنے كا واقعہ عالم اسلام ميں نہايت قدر سے ديكھا گيا ہے۔ پہلے وہ اپنے
نام كے ساتھ ڈيوڈ لگاتے تھے۔ 70 كى دہائى ميں انہوں نے David كو داوٗد سے شعورى طور پر بدل ديا۔ سابق پہلے وزير
اعظم اور پھر صدر جابرا ميں نام اور رويے كى تبديلى كو بعضوں نے يہ سمجھا ہے كہ
جابرا ايك نو مسلم ہيں۔ ايك انٹرويو ميں اسلامى اقدار كى طرف لوٹنے كا سبب بتاتے
ہوئے انہوں نے كہا تھا: كان الصوت يخرج من داخلي يقول لي عد إلى الطفل
البريء الذي كان يجلس بين أيدي شيوخه ومعلميه يتلو القرآن (ميرے ضمير سے ہميشہ ايك آواز نكلتى تھى۔ لوٹ
اپنے معصوم بچپنے كى طرف۔ جب وہ مولوى صاحب اور ماسٹروں كے سامنے بيٹھا قرآن پڑھا
كرتا تھا)
گيمبيا ميں تبديلى اب كى نہيں پہلے سے چلى آئى
ہے۔ اس كى بنياد وہاں كے قائد اعظم
داوداجابرا نے ركھ ركھى ہے۔
نوجوان آرمى افسر يحى جامہ نے 1994ء ميں
بدعنوانى كو بنياد بنا كر تيس سال سے قائم پى پى پى كى حكومت كا تختہ الٹ ديا۔ يحى
جامہ كا پورا نام الحاج يحى عبد العزيز
ناصر الدين جامہ ہے۔(اكثر عربى سائٹ پر انہيں جامع لكھا گيا ہے)
انقلاب كے بعد سے اب تك صدر جامہ گيمبيا كے
سربراہ چلے آرہے ہيں۔ وہ ايك اعتدال پسند انسان كے طور پر جانے جاتے ہيں۔ يہ درست
ہے كہ انہوں نے حكومت كے خلاف كو كيا تھا ليكن يہ ايك پر امن انقلاب تھا۔ سوائے
سابق پارٹى كے سياسى معمولات پر پابندى كے انہوں نے كسى كو انتقام كا نشانہ نہيں
بنايا۔ پچھلے سال جب دو امريكى شہريوں نے آرمى آفيسر سے مل كر تختہ الٹنے كى كوشش
كى تھى اس ميں بھى جو تين لوگ سكورٹى ادارے سے مقابلے ميں مارے گئے كسى اور كو قتل
نہيں كيا گيا۔ ايك لمبے عرصے سے وہاں كوئى پھانسى كا واقعہ نہيں ہوا۔
صدر جامہ نے كچھ عرصے سے
اسلامائزيشن كى طرف سنجيدہ اقدامات كيے ہيں۔ عربى زبان كو لازمى قرار ديا گيا ہے۔
كومن ويلتھ سے نكلتے ہوئے انہوں نے كہا تھا كہ اس سے استعمار كى ياد وابستہ ہے اس
ليے ہم اس كا حصہ نہيں رہنا چاہتے۔
ملك ميں اسلامى شريعت كے اعلان كے
بعد صدر جامہ نے بہت كچھ دائو پر لگا ديا ہے۔ يہ كہنا درست نہيں كہ معمرقذافى كى
طرح يہ ميڈيا ميں رہنے كى كوئى تدبير ہے۔ ايك ويب سائيٹ الالوكة
نے ملك كے نامور عالم دين شيخ ابو بكر سيد دابوكا
انٹرويو نشر كيا ہے۔ شيخ نے بتلايا ہے كہ ہم ايك عرصے سے اسلام كى تعليمات پر
گامزن ہيں۔ آپ ہمارے ہاں خواتين ميں پردے كے بڑھتے ہوئے رجحان سے اندازہ لگا سكتے
ہيں كہ ہمارے ليے اسلامى شريعت كتنى اہم
ہے۔ انہوں نے بتلايا كہ عربى پڑھنے كا رجحان بھى بتدريج بڑھ رہا ہے۔ جامعہ ازہر
اور سعودى عرب سے انگريزى ترجمے والے قرآن مجيد كے جتنے نسخے يہاں ہديتاً بھیجے
جاتے ہيں وہ يہاں كى ضرورت كے ليے كم پڑ جاتے ہيں۔ شيخ نے مصر سعودى عرب اور كويت
كے كردار كو بھى سراہا ہے۔
ياد رہے كہ برادر ملك تركى نے عسكرى تربيت ميں
صدر جامہ كى مدد كى ہے۔ اس سے پہلے ليبيا يہ مدد فراہم كرتا رہا ہے۔
ہم اس نتيجے پر پہنچے ہيں كہ يہ كوئى ديوانے كى
بڑ والا معاملہ نہيں رہنا چاہيے۔ ايك قدم وہ بڑھے ہيں تو چند قدم بڑھنا عالم اسلام
كى ذمہ دارى ہے۔ اسلامى عمل ميں شريك نوجوانوں اور سرگردہ اداروں سے التماس ہے كہ
واقعات كو آئيڈيل كے طور پر ديكھنے كى بجائے حقائق اور توقعات كى نظر سے ديكھيں۔
بيس لاكھ سے بھى كم آبادى اور ايك بڑے شہر كے برابر رقبے والے ملك سے آپ كتنى بڑى
توقع ركھ سكتے ہيں۔ اس تناظر ميں بذريعہ تركى جتنى مدد ہو سكے ہميں اپنے بھائيوں
كو خودمختار اور باوقار بنانے پر فراہم
كرنا چاہيے۔