ہیومن ازم اپنی برہنہ صورت میں
فرقے
کہتا ہے، میں سٹوڈنٹس کو اخلاق سکھاتا ہوں، امانت کی بہت تاکید کرتا ہوں، مگر اس سب پر محمدﷺ کا نام لیے بغیر، کیونکہ اس سے آپ کی بات میں مذہبی رنگ آجاتا ہے!
یہ ہو رہا ہے ایک مسلم معاشرے میں!
ہیومن ازم، ایک باقاعدہ دین۔
خدا غارت کرے انبیاء کے دشمنوں کو؛ یہ ڈھیروں کی تعداد میں خود ہمارے گھروں میں گھس آئے۔ مقصد صرف ایک ہے ان کا: انبیاء کو انسانوں کی زندگی سے باہر کر دینا۔ ’’اخلاق‘‘ کے پیغمبر یہ خود ہوں تو ٹھیک ہے، محمدﷺ ہوں تو ’پروفیشنلزم‘ پر آنچ آتی ہے!
ہمارے جدت پسند بھائیوں سے بھی کوئی کہہ دے، براہ کرم آنکھیں کھولیں۔ یہ محمدﷺ کو ’سیاست‘ سے نہیں ’’اخلاق‘‘ سے بھی باہر کرنا چاہتا ہے۔ ’ہیومن ازم‘ کا پیکیج اصل میں ہے بھی یہی۔ ہر چیز اپنے اپنے وقت پر کھلتی جائے گی۔ آئیے مل کر اس برہنہ کفر کو اپنے گھر سے نکالیں اور ’’حق‘‘ و ’’خیر‘‘ کی نسبت محمدﷺ سے جوڑیں۔
’’ختم نبوت‘‘ پر نجانے کس کس جہت سے حملہ ہو چکا۔
ہماری اس تحریر کا فیس بک لنک:
https://www.facebook.com/MudeerEeqaz/posts/1019052104825147