عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2016-01 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
ٹی ٹی پی کو ’دیوبندی‘ یا داعش کو ’سلَفی‘ بنا کر پیش کرنا!‘
:عنوان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

یہ ایک لنک مجھے اس تاکید کے ساتھ بھیجا گیا ہے کہ میں اس پر کچھ تبصرہ کروں:

https://goo.gl/9ghQpf[1]

مسلمانوں کا کچھ فائدہ ہو سکتا ہو، یا ان کو کسی نقصان سے بچایا جا سکتا ہو تو کیوں نہیں۔ کسی بھی فاضل شخصیت کو زیر تنقید لانا ہمارے لیے ایک ناخوشگوار عمل ہے؛ اور اس کےلیے ہم پیشگی معذرت خواہ ہیں۔ تاہم مسلمانوں کی وحدت اور یگانگت ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر عزیز ہے۔ سنت اور صحابہؓ سے وابستہ طبقوں کے مابین گروہی تلخیاں پیدا کرنے والے عوامل سے متنبہ رہنا اور قوم کو متنبہ کرنا اس وقت یہاں کی ہر ترجیح سے بڑی ترجیح ہونی چاہئے۔ پس اس پر میں یہی عرض کروں گا کہ:

1.        دوسری جانب کیمپ میں بھی جیالے اتنے بےتحاشا ہیں، خصوصاً آپ کے ذکر کردہ ’مداخلہ‘، کہ یہ آگ ٹھیک ٹھاک بھڑک اٹھ سکتی ہے اور کچھ فارغ طبقوں کو اچھا خاصا شغل ہاتھ آ سکتا ہے۔ کیا صاحبِ مقال کا یہی مقصد ہے؟ آخر وہ کن جھگڑوں کو اٹھانے جا رہے ہیں؟ اہل سنت طبقوں کے مابین ہم آہنگی کے لہجے عام کرنا کہیں زیادہ قرینِ صواب بات ہوتی۔

2.        پوری ’’سلفیت‘‘ پر چڑھائی کرنا اور اس کو گمراہی کا باقاعدہ لیبل بنا کر پیش کرنا برصغیر کےلیے اب کچھ پرانا ہو گیا ہے۔ ساٹھ ستر سال پہلے ایک طبقہ دوسرے طبقے کو بلاشبہہ یونہی بلا تفریق لتاڑ لیا کرتا تھا؛ جس کے نتیجے میں طرفین کے مابین تبرّا کا ایک بازار گرم ہو اٹھتا۔ لیکن اب اللہ کا شکر ہے تفصیل اور تدقیق کے رجحانات آ چکے ہیں بےشک وہ اتنے ’پاپولر‘ ابھی نہ ہوئے ہوں، بہتر تھا وہ انداز اختیار کر لیا جاتا۔

3.        ایک واقف حال کو ظاہر ہے اس پر حیرت ہی ہو سکتی ہے کہ: سن 1979 کی ایک مثال دیتے ہوئے، شیخ ابن بازؒ اور ان کے ساتھ کھڑے سینکڑوں ہزاروں علماء تو آپ کو نظر نہ آئیں جو بیت اللہ میں فساد کرنے والی ایک مٹھی بھر جماعت کو نری جاہل اور منحرف قرار دے رہے تھے، باوجودیکہ وہ (ابن باز اور ان کے سب ساتھی علماء) بھی اپنے آپ کو محمد بن عبدالوھابؒ ہی کے مستند شارح کہتے ہیں... ان تمام علماء کو تو آپ ’’سلفیت‘‘ کا آئینہ دار تسلیم نہیں کریں گے البتہ سلفی علماء کی اس پوری جماعت کے خلاف علمی خروج کرنے والے ایک چھوٹے سے ٹولے (جُــهَـیمـان العـتـیـبـی کی جماعت، جو پیشے کے لحاظ سے محض ایک ڈرائیور تھا اور سرے سے عالم نہ تھا) کو آپ ’سلفی‘ کے طور پر آئیڈنٹیفائی identify  کرنے پر تُلے نظر آتے ہیں! یعنی اگر کثرت کی بات ہے تو ’سلفی‘ ابن باز کے ساتھ زیادہ۔ (پورا ملک)؛ دوسری جانب تو محض چند سو آدمی ہیں۔ اور اگر علم کی بات ہے تو وہاں کے سب علماء ابن باز کے ساتھ؛ دوسری جانب کوئی عالم سرے سے نہیں۔ (جبکہ یہ سارے کے سارے علماء ابن عبدالوھابؒ کا ہی دم بھرتے ہیں) لیکن آپ ہیں کہ ابن بازؒ اور ان کے ساتھ کھڑے علماء کے جمع غفیر اور ان کے ہمنوا عوام کے انبوہِ عظیم کے مقابلے پر ان چند جہلاء کو ہی ’’سلفیت‘‘ کا اصل تعبیر کنندہ قرار دینے پر بضد ہیں اور اس کو ایک ’بدیہہ و مسلَّمہ‘ مانتے ہوئے، پھر اس سے ’’سلفیت‘‘ کی بابت بقیہ اصول کشید کرنے چل دیتے ہیں!

4.        اسی (کعبہ میں فساد پھیلانے والی جماعتِ جہیمان کی) مثال پر اب بقیہ اشیاء قیاس کر لیجئے۔ ان شاء اللہ بات واضح ہوتی چلی جائے گی۔ کم از کم سینکڑوں علماء کے ٹویٹ روزانہ میری نظر سے گزرتے ہیں۔ ہماری اپنی اطلاعات اس پر مستزاد۔ سعودی عرب کے علماء کو میں جتنی بڑی تعداد میں داعش کے خلاف یک آواز پاتا ہوں وہ نہایت قابل ذکر ہے۔ دیگر عرب ملکوں میں ’’سلفیت‘‘ سے منسوب علماء کا بھی ایک بڑی تعداد میں داعش کی بابت یہی موقف سامنے آیا ہے۔ سعودی عرب کے مفتیِ عام کے خطبۂ حج میں تو آپ مسلسل داعش کی مذمت سنتے ہوں گے۔ (گو وہ ’’واو عطف‘‘ کے ساتھ اسی ایک رَو میں نہ صرف القاعدہ بلکہ الاخوان المسلمون کا بھی ذکر کر جاتے ہیں! جس پر ہم بھی معترض ہیں؛ الاخوان کو داعش کے ساتھ ملا آنا خود ہماری نظر میں زیادتی ہے؛ تاہم گفتگو کا موضوع یہاں کچھ اور ہے)۔ اب یہ سارے علماء بھی تعلق تو اسی سلفیت سے رکھتے ہیں۔ جبکہ داعش سے یہ عوام الناس کو صبح شام خبردار کرتے ہیں۔ لیکن ان کا ذکر آپ اس حوالے سے درخورِ اعتناء نہیں جانتے! کیا یہ بات خاصی عجیب نہیں؟ ایسی یک رُخی تصویر تو ایک پورے کے پورے دینی طبقے کی، ہمارے یہاں سیکولر میڈیا پینٹ کرنے کی کوشش کیا کرتا ہے۔ اسے ہم biased picture  دکھانا کہتے ہیں، یعنی متعصبانہ تصویر۔ مثلاً پاکستان میں وہ TTP یا لال مسجد کے اصحاب یا لشکر جھنگوی کی تصویر کو ہی ’’پوری دیوبندیت‘‘ کی تصویر بنا کر پیش کرتا ہے جبکہ ہم اسے صحافتی معیاروں کے منافی کہتے ہیں۔ دینی معیار تو برادرم اس سے کہیں بلند ہونے چاہئیں! کیا شک ہے کہ TTP کو ’’دیوبندیت‘‘ کی نمائندہ بنا کر پیش کرنا TTP کی زبردست خدمت ہے؛ چاہے ایسا کرنے والا بظاہر TTP کی مذمت کا پیرایہ کیوں نہ اختیار کیے ہوئے ہو۔ بعینہٖ یہی خدمت ’’سلفیت‘‘ کو ’مداخلہ‘ یا ’داعش‘ کی پیکنگ میں پیش کرکے بھی آپ انجام دے دیتے ہیں۔ حق یہ ہے کہ ہمارے برصغیر میں معاملہ کچھ خراب ضرور ہے، لیکن عالمی طور پر ’’سلفیت‘‘ کی مین سٹریم نہ تو ’مداخلہ‘ کو منہ لگاتی ہے اور نہ ’داعش‘ کو؛ یہ ان دونوں انتہاؤں سے سراسر ہٹ کر ہے۔

5.        صاحبِ مقال کو میں بہت زیادہ نہیں جانتا۔ لیکن مضمونِ گفتگو سے نظر آتا ہے کہ الاخوان المسلمون اور تحریکِ اسلامی کے حق میں فضا سازگار کرنا ان کے پیش نظر ہے۔ ہمارے پڑھنے والے ہمارا شمار بھی اخوان اور تحریک اسلامی کے خیرخواہوں میں کرتے ہیں۔ جبکہ ہم اپنے آپ کو اس طرح کی تمام معتدل جماعتوں کے مؤیدین میں گنتے ہیں۔ مصر میں اخوان پر ڈھائے جانے والے مظالم ہوں یا غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل نواز مصریوں اور خلیجیوں کا ملت فروش کردار، اس پر ہم شاہ عبداللہ کے سعودی عرب کے مجرمانہ کردار کو کھل کر نشانۂ تنقید بناتے رہے ہیں۔ حزب النور کے گھناؤنے کردار کو بےنقاب کرنے میں بھی شاید ہی ہم نے کوئی کسر چھوڑی ہو، اور اِس پر اُس طرف کے جیالوں سے بہت کچھ سنا بھی۔ یہاں جو میں بات کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ: جن طبقوں کی تائید و حمایت صاحبِ مقال کے ہاں مقصود ہے، خود وہ اخوان اور تحریک اسلامی بھی ’’سلفیت‘‘ کی بابت یوں بات کرنے کے ہرگز روادار نہ ہوں گے۔ خود اخوان اور جماعت اسلامی کے وجود کا ایک بڑا حصہ ’’سلفیت‘‘ پر کھڑا ہے۔ ہمارے دشمن کا تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن ’’دیوبندیت‘‘ اور ’’سلفیت‘‘ دونوں کےلیے ایک ہی کیٹگری رکھتا ہے (کلاسیکل اسلام)؛ اور حق بھی یہ ہے کہ ان دونوں ندیوں کا اصل ایک ہے۔ ان دونوں کے مابین پائے جانے والے فرق جتنے بھی ہوں اور ان کو آپ جتنا بھی بڑا کر کے دکھا سکتے ہوں، ان کے مابین پائی جانے والی وحدتِ اصول کے مقابلے پر یہ سارے فرق بالکل ہی ناقابل ذکر ہیں؛ خصوصاً آج کے اِس جدت پسند (revisionist) اور لادین (secular) سیلاب کے مقابلے پر۔ معاملے کو اس جہت سے دیکھنے میں بھی حرج تو نہیں! اس سے مسلمانوں میں وحدت بھی قائم ہو گی اور ان شاءاللہ ثواب بھی ملے گا؛ اور عالم اسلام میں شیطان بھی مایوس ہو گا۔ یہ اہل سنت طبقوں کے مابین دیواریں اٹھانے کا نہیں گرانے کا وقت ہے۔ میرا نہیں خیال ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے کبھی بھی اپنی عوامی تقریر و تحریر میں ’’سلفیت‘‘ سمیت امت کے کسی بھی طبقے کو موضوع بنا کر اس کے خلاف یوں تعمیم کے صیغے میں گفتگو فرمائی ہو۔ خود اخوان و تحریک اسلامی کی حمایت ہی اگر صاحبِ مقال کے پیش نظر ہو تو میرے نزدیک اس مقصد کو حاصل کرنے کا بھی یہ طریقہ بہرحال نہیں۔ یہ اسلوب اخوان کے مخالفین پیدا کرنے میں زیادہ کارگر ثابت ہوگا بنسبت اخوان کےلیے حمایت پیداکرنے کے۔ ایسے لہجوں کا فائدہ تو عالم اسلام کے اندر یا باہر ایک ہی گروہ کو ہو سکتا ہے اور وہ ہے اسلام مخالف کیمپ۔ اس کا فائدہ کرنا تو ظاہر ہے صاحبِ مقال کا مقصد نہیں ہو سکتا۔

6.        آخر میں، میں اس خطہ کے تمام نوجوانوں سے عرض کروں گا: وقت آ چکا کہ پختگی اور ذمہ داری کا ایک اعلیٰ معیار سامنے لا کر امت کے دشمنوں کو مایوس کیا جائے۔ یہ نوجوان آج اس بات سے بلند ہو کر دکھائیں کہ ان کی رگِ حمیت کسی ’دیوبندیت‘، کسی ’سلفیت‘، کسی ’اخوانیت‘، کسی ’وہابیت‘، کسی ’اشعریت‘ اور کسی ’ماتریدیت‘ کے حق میں/یاخلاف کبھی بھی پھڑک کر دے۔ یہ رگ پھڑکے تو صرف ’’امت‘‘ کےلیے اور صرف اللہ کے دشمنوں کے خلاف۔ بلکہ ایسی پختگی لائیں کہ ان ’دیوبندی‘، ’سلفی‘، ’وھابی‘، ’اخوانی‘، ’اشعری‘، ’ماتریدی‘ دائروں کے حق میں/یاخلاف جے بولنے والے کسی نااندیش آدمی کو یہ سب دیوبندی، سلفی، وھابی، اخوانی، اشعری، ماتریدی مل کر کہیں: دَعۡھَا؛ فَإِنَّھَا مُنۡتِنَۃٌ۔[2]



[1]    ہندوستان کی ایک معروف شخصیت کی پوسٹ۔ جس میں داعش اور جماعت جہیمان العتیبی (1979ء میں فتنۂ حرم) کو سلفیت اور محمدبن الوہاب کی فکر کا اصل چہرہ بتایا گیا اور یہ کہ سلفیت برصغیر کی دیوبندیت کو مسلمان نہیں جانتی۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو راہ دکھائی گئی کہ بس اخوان کو اپنے قریب کریں۔

[2]    عصبیت کےلیے نبیﷺ کے الفاظ: ’’اسے چھوڑ دو؛ یہ بدبودار ہے‘‘۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز