علماء سے سود کےلیے گنجائش نکالنے کی صدارتی
فرمائش!
(ایک صدارتی بیان کے حوالے سے، جس میں کسی خاص قسم کے سود کے متعلق
کہا گیا تھا کہ علماء اس کےلیے گنجائش پیدا کریں)
ممنون حسین صاحب!
’’چند‘‘ سے کام چل
سکتا ہے تو ایسے ’دیدہ ور‘ تو آپ کی خاکستر میں پہلے سے ہیں۔ اُن سے ہی کام چلا
لیں (جوکہ پہلے ہی رکا ہوا نہیں ہے؛ محض آپ کی ذرہ نوازی ہے!)
ہاں اگر تھوک کے
حساب سے چاہئیں تو ’علماء‘ شاید آپ کو بنی اسرائیل سے امپورٹ کرنے پڑیں۔
یہ امت محمدؐ ہے؛
یہاں مین سٹریم سے یہ فتویٰ ان شاء اللہ آپ کو کبھی نہیں ملے گا۔
تحریفِ دین اس
درجے کی یہاں ان شاءاللہ کبھی ہونے والی نہیں کہ دیکھنے سننے والے کےلیے حق ہی
باطل ہو جائے اور باطل کو باقاعدہ حق کا لبادہ میسر آجائے۔ یہ عمل اس سطح پر ہماری
امت میں اللہ کے فضل سے نہیں ہونے والا: وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ
وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿البقرۃ: ٤٢﴾
ویسے آپکو ’علماء‘ کے فتوے کی ضرورت پڑ کیوں گئی.. ایک ایسے کام میں جو
شروع سے بغیر فتویٰ ہو رہا ہے!
فکرِ آخرت؟ اس
کےلیے تو خود کو بدلا جاتا ہے؛ دین کو نہیں!
غالباً استشراقی ڈیسک کی فرمائش۔ یعنی ’اصلاحِ مذاہب‘ re-form of the world religions کا عالمی پراجیکٹ
جو اِس وقت زوروں پر ہے۔
https://goo.gl/75P0ky