ایک گمنام کردار ’تاشفین ملک‘ جو
امریکہ میں اپنے شوہر کے ساتھ کسی مبینہ فائرنگ یا پولیس مقابلے میں عام انسانوں
کا خون کرتے ہوئے خود بھی لقمۂ اجل ہوئی، اور جس کی اپنی حقیقت خدا جانے کیا ہے،
اور جسے کچھ دیر تک لال مسجد والوں سے جوڑا جاتا رہا، البتہ کچھ ہی دیر میں اسی کا
ایک مصرف یہ دیکھا گیا کہ لگے ہاتھوں اس سے الھدیٰ ایسی ایک بھلی مانس تنظیم کو بھی جو جہان بھر
میں عورتوں کو قرآن پڑھاتی اور پردہ کرواتی پھر رہی ہے، ایک ’خطرناک تنظیم‘ بنا
دینے کا کام لے لیا جائے!
مقصد یہ کہ الھدیٰ کی قیادت پریشان ہو نہ ہو، عام ایلیٹ کی
عورتوں کو اس سے ضرور ڈرا دیا جائے اور ایسے امن کے پرچارک ادارے میں محض قرآن پڑھ
آنے والی عورتوں کو ہوّا بنا دیا جائے۔ عورت ذات کو روکنے کےلیے گھر والوں کو تو
کوئی بہانہ چاہئے!
الھدیٰ کا
قصور صرف اتنا ہے بھائی کہ وہ خواتین کو ایک بڑی تعداد میں __ علماً و عملاً __ اسلام کے بنیادی
اور سادہ احکام پر کھڑا کر لینے میں اللہ کے فضل سے کامیاب رہی ہے۔ جرم بلاشبہ
غیرمعمولی ہے!
یہ تو ہر
کس و ناکس جانتا ہے کہ الھدیٰ دنیا کی پُراَمن ترین تنظیموں میں سے ایک ہے۔ ہاں یہ
گناہ جو یہ پچھلے چار عشرے سے بےحد و حساب کرتی آ رہی ہے یقینی طور پر
قابل دست اندازی ہے! کیا یہ یونہی معاف کر دینا چاہئے! اسلام سکھانا اور اسلام پر
عمل کروانا اور وہ بھی خواتین کو اور وہ بھی ایلیٹ کے محلوں میں!!! ایسی جرأت کب
کسی نے کی ہے! ’خواتین‘ جن کے جملہ حقوق یہاں کسی ’اور‘ کے نام تھے، ہزاروں لاکھوں
کی تعداد میں کسی پردے والی کو اپنا رول ماڈل مان لیں، ٹریبیون کے بلاگرز کےلیے
کیا یہ غش پڑ جانے کا مقام نہیں تھا! اسلام کے بنیادی اور سادہ احکام جو ’گلوبل
ولیج‘ کے صورت گروں کےلیے دردِ سر ہیں، اس آسانی کے ساتھ خواتین میں عام ہونے لگیں
اور وہ بھی پڑھی لکھی خواتین میں، جن کے محلے میں دین کا کوئی کام ہی نہیں تھا! یہ
تو صریح بغاوت تھی! ایسی تنظیم اب تک بچی کیسے رہ گئی؟! بڑی دیر پہلے یہاں کسی
مشکوک انسان کو الھدیٰ کی سینکڑوں برانچوں کے ہزاروں سٹوڈنٹس میں سے کوئی ایک
ناقابل ذکر سٹوڈنٹ رہ چکا ہونا چاہئے تھا! اور ظاہر ہے میڈیا میں اس کو دھر لینے
کےلیے اتنا کافی تھا!
دھیما لہجہ، اپنے کام سے کام، اسلام کی تبلیغ و تعلیم... اس کے سوا الھدیٰ
کا کوئی جرم بھی تو ہو! یہ جو بےنام لوگ الھدیٰ ایسے
ایک بڑے اور معروف نام کا میڈیا ٹرائل کرنے کو بیٹھے ہیں، کچھ اپنا تعارف تو
کرائیں کہ ہزاروں لاکھوں لوگوں کو خدا کا دین پڑھا چکی شخصیت کو اپنے ایک بلاگ کے
کٹہرے میں کھڑا کر لینے کی حیثیت انہیں مل کہاں سے گئی ہے؟
کوئی دس
بیس یا سو پچاس لوگوں کو پڑھایا لکھایا ہو تو بات ہے۔ پورا ملک اس خاتون سے پڑھ
چکا ہے۔ وہ تمہارے بارے میں کچھ کہے تو اُس کی بجا طور پر یہ حیثیت ہے۔ مگر تم؟
تمہارے
بولنے سے الھدیٰ کا تو ان شاءاللہ کوئی نقصان نہیں ہونے کا، مگر تمہاری اصل حقیقت...
اور یہاں اسلام کی سادہ تعلیمات عام کرنے والی پُراَمن ترین مگر کامیاب آوازوں کی
بابت تمہارے اصل جذبات سامنے آنے کےلیے البتہ یہ خوب
مددگار ہوگا۔ سچ پوچھو تو اس کے بغیر لبرل
سیکٹر کا تعارف ادھورا تھا! الھدیٰ یا تبلیغی جماعت کے
سوا کوئی بھی ہوتا، یہ مقصد شاید اِس اعلیٰ سطح پر حاصل نہ ہوتا۔ تم نے ہمارا وہ
نام چنا، اور اس کو ٹیرر ازم کے ساتھ جوڑا، جو تمہیں جھوٹا ثابت کرنے کےلیے اللہ
کے فضل سے سب سے بڑی دلیل ہو اور بچہ بچہ تمہارا اصل چہرہ پہچان لے! یہ تم نے بہت
اچھا کیا۔ تمہارا اصل رُوپ ایک مسلمان ملک میں سامنے آنا کہ تمہیں کیسے کیسے پرامن
اور اپنے کام سے کام رکھنے والے مسلمان بھی کس بری طرح تکلیف دیتے ہیں، محض اس وجہ
سے کہ عورتوں کو قرآن پڑھا دیتے ہیں اور قرآن خود انہیں پردہ کروا دیتا ہے... نماز
اور پردے پر سنگ زنی کرتا تمہارا اپنا یہ سکیچ ایک اخبار میں چھپ جانا
بجائےخود ایک پیش رفت ہے۔
محترمہ
فرحت ہاشمی سے خدا پہلے بھی اپنے دین کا بہت کام لے چکا۔ شاید قبولیت کے کچھ مزید
دَر کھلنے والے ہوں۔ یقین کرو، یہ مخصوص بغض جن جن کے خلاف ابلتا ہے ضرور اُن میں
کوئی بڑی خیر ہوتی ہے۔
فَاَبْــشِـــرِيْ، وَطِـيْـبِـيْ
نَفْســــًا، وَقَـرِّيْ عَـيْـنًـــــــا، وَاَمِّـــلِـيْ خَيْــرًا.
*****
فیس بک
پر ہماری اس تحریر پر موصول ہونے والا ایک سوال:
ایڈمن! آپ ذرا مولانا یوسف لدھیانوی کی اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم پڑھ لیں۔
ان شاءاللہ فائدہ ہوگا اور الھدیٰ کے پلیٹ فارم سے جو غلط مسائل بتائے جاتے ہیں ان
کا بھی اندازہ ہو جائے گا۔ (حیاء داود)
جواب: آپ ہمیں معاف رکھیں بہن۔ ہر مسلک کے پاس دوسرے مسلک
کے لوگوں کے متعلق لوگوں کی ’آنکھیں کھول دینے‘ کےلیے کافی مقدار میں ایسا لٹریچر
پایا جاتا ہے۔ بڑے بڑے فاضل لوگ برصغیر میں پچھلے سو سال کے دوران امت کی یہی خدمت
کرتے آئے ہیں۔ یہ سب بھی ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔ مگر یہ ایک دور تھا جو ان شاء
اللہ اپنے خاتمے کی جانب ایک بڑا موڑ تقریباً مڑ چکا ہے؛ اس کو واپس لانے کی کوشش
مت کریں۔ اب ہر مسلک میں ایسے لوگ کافی تعداد میں پیدا ہونے لگے جو کافر اور لبرل
کے مقابلے پر ان سب کےلیے کلمۂ خیر بولنے اور بلوانے کے سوا کسی بات کے روادار
نہیں۔ یہ ہماری اصل امید ہیں۔ یہاں کے فُضَلاء کی وہ چیزیں جنہیں آپ اچھالنا چاہ
رہی ہیں، اور وہ بھی لبرلز کے مقابلے پر ہم دینی طبقوں کی ایک کیمپین کے عین بیچ
میں ہمیں روک کر، فضلاء کی ان باتوں کی بابت ہم یہی کہیں گے جو قدیم سے کہا جاتا
رہا ہے: یُطۡویٰ وَلَا یُرۡویٰ (ان کو لپیٹ کر رکھ دیا جاتا ہے نشر نہیں کیا جاتا)۔
دیکھئے، ایک علمی سیاق و سباق میں
الھدیٰ یا کسی بھی اہل سنت تنظیم کی تقییم evaluation، یا تصحیح correction، یا تنبیہ attention note میں
کوئی بھی برائی نہیں۔ علمی مناقشے بالکل بھی حرج کی بات نہیں۔ ایسی صاف گوئی اور
علمی مصارحت بھی اپنی جگہ پر ضروری ہے۔
ان دو باتوں کا فرق جس دن واضح ہوگیا،
یقین کیجئے اُس دن کوئی چیز یہاں اسلامی سیکٹر کو پیش قدمی سے روکنے والی نہ رہے
گی، ان شاءاللہ۔ https://goo.gl/rnfcbZ