فصل9
اقتضاء الصراط المستقيم تالیف شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ۔ اردو استفادہ و اختصار: حامد کمال الدین
دین کا
ظہور اور غلبہ... ایک خوبصورت استشہاد
یہ وجہ ہے کہ ہردو عبادت (قبول ہونے
والی عبادت مسلمانوں کی، اور ردّ ہونے والی عبادت یہود ونصاریٰ کی) کے مابین فرق
کروادینا شارع کا ایک بڑا مقصد ہے۔ (یہاں امام صاحبؒ احادیث سے اس کے بے شمار
شواہد ذکر کرتے ہوئے، ایک جگہ لکھتے ہیں:) اب ذرا سنن ابو داود کی ایک حدیث ہی
دیکھ لو:
عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ، عن النبیﷺ، قال:
لَا یَزَالُ الدِّیْنُ
ظَاھِراً مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ، لأنَّ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَاریٰ
یُؤَخِّرُوْنَ.
(سنن أبي داود عن أبي هريرة عن النبي صلى
الله عليه وسلم رقم 2353، مسند أحمد رقم 9810، صحيح ابن حبان رقم 3503، السنن
الكبرى للبيهقي رقم 8119، مستدرك الحاكم 1573)
دین اسلام چھایا رہے گا جب تک لوگ اِفطار میں جلدی کریں گے؛ کیونکہ یہود
اور نصاریٰ اِفطار کو مؤخر کرتے ہیں۔
یہاں نبیﷺ کے الفاظ پر غور فرماؤ:
لَا یَزَالُ الدِّیْنُ ظَاھِراً
مراد یہ کہ دین
کا غلبہ اور ظہور کافر ملتوں کی مخالفت میں مضمر ہے۔ اور جبکہ ہم جانتے ہیں دینِ
خداوندی کو جملہ ادیان پر ظہور و غلبہ دلوانا (
لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ
کُلِّہٖ
) رسولوں کی بعثت کی ایک باقاعدہ غایت ہے۔ لہٰذا کفار کے
شعائر کے خلاف چلنا آپ اپنی ذات میں دین کو ظاہر و غالب کرنے کا معنیٰ رکھے گا اور
بعثتِ نبوی کے اہم ترین مقاصد میں شمار ہوگا۔
(کتاب کا صفحہ
186، 187)