فصل2
اقتضاء الصراط المستقيم تالیف شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ۔ اردو استفادہ و اختصار: حامد کمال الدین
صراطِ مستقیم کا بیان دو جہت سے:
ایک: صراط الذین أنعمت علیھم
دوسرا: غیر المغضوب علیھم ولا الضالین
خوب سمجھ لو:
اللہ رب العزت نے
جہان میں محمدﷺ کو مبعوث فرمایا اپنا پسندیدہ اور اپنے ہاں قابلِ قبول ’’دینِ
اسلام‘‘ دے کر؛ جو مطلق حق ہے۔
صراطِ مستقیم ہے تو بس یہ۔
محمدﷺ کو مبعوث فرما دینے کے بعد... اللہ
تعالیٰ نے مخلوق پر فرض ٹھہرا دیا کہ یہ صبح شام ہر نماز میں سوالی ہوں کہ اللہ
اِنہیں اسی صراط کو پانے اور اسی پر برقرار رہنے کی ہدایت نصیب فرمائے۔
ساتھ اس صراطِ مستقیم کا وصف بیان فرما
دیا ؛ دو جہت سے:
1)
یہ اُن خاص لوگوں
کا راستہ ہے جن پر اُس نے اِنعام کیا، اور وہ ہیں اُس کے انبیاء، صدیقین، شہداء
اور صالحین۔
2)
یہ اُن لوگوں کے راستے سے ہٹ کر ایک راستہ ہے جن پر اُس کا غضب ہوا
یعنی یہود، یا جو راہ بھٹک گئے یعنی عیسائی۔
ہر رکعت میں تمہیں اِسی بنیادی سبق کا
اعادہ کرنا ہوتا ہے؛ اور یہ سبق دہرائے بغیر تمہاری نماز نہیں۔ (کتاب کا صفحہ64)