عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-11 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
محرم الحرام کی فضیلت
:عنوان

. متفرق :کیٹیگری
محمد زکریا خان :مصنف

محرم الحرام كى فضيلت

                                                 جمع و ترتيب : محمد زكرياخان  

اسلامى سال كا آغاز ماہ محرم سے ہوتا ہے۔ سنہ 16 ھجرى ميں امير المومنين حضرت عمر كى سرپرستى ميں صحابہ كرام كا اس بات پر اجماع ہوا كہ محرم الحرام اسلامى تقويم كا پہلا مہينہ ہو گا۔

   تاريخ انسانى ميں بہت سے كلنڈر استعمال ہوتے رہے ہيں۔ عرب چاند كو ديكھ كر مہينوں كا حساب كرتے تھے اور روم (اہل مغرب) ميں سورج كى بنياد پر مہينوں كا شمار ہوتا تھا۔ يہودى سورج كى گردش اور چاند كا گھٹنا بڑھنا دونوں كو ہم آہنگ كر كے اپنا كلنڈر بناتے ہيں۔ قديم مصر ميں ميں بھى قمرى اور شمسى دونوں تقويم ايك ساتھ نہايت دقيق حسابى قاعدے سے مربوط كر كے تشكيل پاتى تھيں۔ اب ايك عرصے سے بين الاقوامى طور پر جولين كلنڈر كو تسليم كر ليا گيا ہے جو كہ شمسى كلنڈر ہے۔

   عالم اسلام كے بيشتر ممالك ميں جولين كلنڈر جسے اردو ميں عيسوى كلنڈر بھى كہتے ہيں مستعمل ہے۔ جولين كلينڈر در اصل برطانوى استعمار كى باقيات ميں سے ہے۔ يہ سركارى مجبورى تو ہے ہى ليكن روزمرہ زندگى ميں بھى عوام مسلمان اسى جولين كلنڈر كے مطابق دنوں كا شمار كرتے ہيں۔ اس سارى دھونس كے باوجود اسلامى مہينے ہمارى مذہبى زندگى سے بے دخل نہيں ہو سكے۔ يہ سب اللہ تعالى كى مشيئت ہے كہ مسلمانوں كو پورى طرح اسلامى ثقافت سے جاہل نہيں ركھا جا سكا۔ ہمارى عيديں ہمارے روزے اور كچھ تاريخى واقعات ايسے ہيں كہ ہر مسلمان چاہے جتنا بھى دين كى ابجد سے اجڈ ہو رمضان مبارك محرم ربيع الاول اور ذو الحج جيسے مہينوں سے شناسائى ركھتا ہے۔

  كرہ ارض پر اب واحد يہ مسلمانوں كى امت ہے جو زمين كى تخليق سے لے كر آج تك صحيح ترين اور واضح تقويم ركھتى ہے۔ سورہ توبہ آيت 36 ميں اللہ تعالى فرماتا ہے كہ : حقيقت يہ ہے كہ مہينوں كى تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمين كو پيدا كيا ہے اللہ كے نوشتے ميں بارہ ہى ہے اور ان ميں چار مہينے حرام ہيں۔ يہى ٹھيك ضابطہ ہے۔

    رسول اللہ صلى اللہ عليہ و سلم نے حج وداع كے موقع پر سارى امت كو گواہ بنا كر فرمايا كہ (إنَّ الزَّمَانَ قَدْ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ) ’’جان ليں كہ زمانہ گھوم  پھر كر ٹھيك اس  پوزيشن ميں آ گيا ہے جس دن خدا نے زمين و آسمان كى تخليق كى تھى‘‘۔                                            (صحيح بخارى و مسلم )

   دنيا ميں كہيں تو موسم كے لحاظ سے مہينوں كا شمار ہوتا رہا ہے۔ كہيں زرعى فصلوں كے لحاظ سے كہيں ارضى آفات سے جيسے مصر ميں دريا نيل كے سيلاب سے تقويم كا حساب ہوتا تھا۔ كوئى بھى ايسى قوم نہيں پائى جاتى جو پورے سال كو كسى مقدس ہستى سے منزل شدہ سمجھتى ہو۔ صرف مسلمان ايسى قوم ہيں جو ايك مقدس زمان (ماہ و سال) ركھتے ہيں۔ اور يہ كہ مسلمانوں كا كلنڈر قمرى ہے۔ اور يہ كہ رسول اللہ كے فرمان كے مطابق سال كے كل بارہ مہينے ہيں۔ مہينہ يا انتيس دن كا ہو گا يا پورے تيس دن كا۔ اور يہى ازلى تقويم ہے۔ اور حج وداع كے دن سے زمان اپنى فطرى ہيئت پر آ گيا ہے۔ عربوں نے مہينے آگے پیچھے كر ركھے تھے مگر حج وداع پر تمام دن اور مہينے ٹھيك مقام پر آ گئے تھے۔

  ماہ محرم سے اسلامى كلنڈر كا آغاز صحابہ كرامؓ كے اجماع سے منضبط ہوا ہے۔ سالوں كا اعتبار رسول اللہﷺ كى يثرب (مدينہ منورہ) ميں ہجرت سے ركھا  گيا ہے۔ يہ بھى صحابہ كرام كے اجماع سے منضبط ہوا ہے۔ گو يہ ايك انتظامى بندوبست تھا ليكن اب كسى مسلمان كےليے جائز نہيں كہ وہ سال كا آغاز كسى اور اسلامى مہينے سے كرے مثلاً ربيع الاول سے اس دليل كى بنياد پر كہ آپ عليہ السلام يثرب ميں ربيع الاول كے مہينے ميں تشريف لائے تھے۔ تمام مسلمانوں كے نزديك اجماع صحابہ دين كے بنيادى ترين ماخذ ميں سے ايك ہے۔ ثبوت كے لحاظ سے اور عمل كے لحاظ سے اجماع صحابہ سے بڑھ كر كوئى دليل نہيں ہوتى۔

ماہ محرم كى فضيلت

(الف) محرم الحرام اسلامى تقويم كا پہلا مہينہ ہے۔ اس كى تفصيل اوپر بيان ہو چكى ہے۔

 (ب) محرم الحرام حرمت والے مہينوں ميں سے ايك ہے۔ حرمت والے مہينے چار ہيں۔ ذو القعدہ، ذو الحجة، محرم اور رجب۔ عرب ان حرمت والے مہينوں ميں جنگ و جدال كو بہت بڑا پاپ سمجھتے تھے۔ ان چار مہينوں كا احترام ابراہيم عليہ السلام كے وقت سے چلا آ رہا ہے۔ امام ابن كثير نے ان مہينوں كے احترام كى وجہ نسك يعنى حج اور عمرہ بتلائى ہے۔ تين مہينے متواتر ہيں ذو القعدہ ذو الحجة اور محرم يہ اس ليے كہ ان مہينوں ميں حج ہوتا ہے اور مسافروں كو مكہ آنے اور پھر اپنے ااپنے ملكوں كو واپس جانے ميں تين ماہ لگ ہى جاتے ہيں۔ خيال رہے كہ يہ تين مہينے پيدل يا اونٹ پر سوار مسافروں كو سامنے ركھ كر ابراہيم عليہ السلام نے خدا كے حكم سے مقرر كيے تھے۔ حج محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى بعثت سے پہلے ہميشہ برابر ہوتا رہا ہے۔ دنيا بھر ميں پائے جانے والے دين ابراہيمى كے پيرو كار سب اس امر سے واقف تھے كہ حج كے سفر ميں انہيں كہيں ايذا نہيں پہنچائى جائے گى اس ليے كہ ان تين مہينوں ميں علاقے كو پر امن ركھنے كا ذمہ سب عربوں كا مذہبى اور اخلاقى فريضہ تھا۔ جہاں تك ماہ رجب كے محترم ہونے كا تعلق ہے تو اس كى وجہ عمرے كى ادائگى كو پر امن اور يقينى بنانا تھا۔

  حرمت والے مہينوں ميں جنگ و جدال سے باز رہنا اگرچہ عربوں كا دستور اور مذہبى فريضہ رہا ہے ليكن سورہ توبہ كے نزول كے بعد مسلمان اہل علم مختلف نتائج پر پہنچے ہيں۔ ان ميں سے دو باتوں پر مسلمانوں كے ہاں اتفاق پايا گيا ہے۔ ايك يہ كہ اسلام كے پہلے دور ميں مسلمانوں پر بھى حرمت والے مہينوں ميں جنگ كرنا حرام تھا۔ دوسرا اہل علم كا اس پر بھى اتفاق ہے كہ دفاعى جہاد حرمت والے مہينوں ميں بھى كيا جائے گا۔ اسلامى اصطلاح ميں اسے جہاد دفع كہا جاتا ہے۔ جب مسلمانوں كے علاقوں پر كفار كى طرف سے حملہ ہو تو مسلمان اپنا دفاع كريں گے۔ اسے جہاد دفع كہتے ہيں اور يہ سب جنگ كے اہل جوانوں پر شريعت نے واجب كيا ہے۔ يوں بين الاقوامى قوانين بھى سب ممالك كو يہ حق ديتے ہيں كہ وہ حملہ ہونے كى صورت ميں اپنے بچاؤكى ہر ممكن تدبير كريں گے۔ يہ بھى تصور كيا جا سكتا ہے كہ جب ہمارے دشمنوں كو يہ يقين ہو جائے كہ حرمت والے مہينوں ميں مسلمان اپنا دفاع تك نہيں كريں گے تو پھر وہ انہيں مہينوں ميں حملہ كرنے ميں ذرا بھى تامل نہيں كريں گے۔ اسى ليے اہل علم نے دفاعى جہاد كو ہر مہينے ميں واجب قرار ديا ہے۔

  اقدامى جہاد كو اسلامى اصطلاح ميں جہاد طلب كہتے ہيں۔ جہاد طلب يہ ہے كہ اسلامى قيادت كسى سبب سے اپنے دشمن پر از خود حملہ كرے۔ حرمت والے چار مہينوں ميں جہاد طلب كيا جا سكتا ہے يا نہيں اہل علم كے ہاں يہاں تفصيلات پائى گئى ہيں۔ بعض اہل علم اس نتيجے پر پہنچے ہيں كہ سورہ توبہ ميں ايك آيت ہے جسے آيت سيف كہتے ہيں۔ وہ فرماتے ہيں كہ آيت سيف كے بعد حرمت والے مہينوں ميں جنگ كا اقدام جائز ہے اور پہلا دستور جس كى رو سے حرمت والے مہينوں ميں لڑائى حرام ٹھرائى گئى تھى آيت سيف نے اس حكم كو منسوخ كر ديا ہے۔

  سو ايك رائے تو يہ ہے كہ پہلا حكم منسوخ ہےاور اقدامى جہاد بھى جائز ہے۔

  دوسرى رائے يہ ہے كہ جہاد ميں پہل كرنا حرام ہے۔

  (ج)  محرم الحرام كى فضيلت ايك تو اس ليے ہے كہ يہ حرمت والا مہينہ بھى ہے اور دوسرى اس وجہ سے بھى كہ محرم كو آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے شہر اللہ المحرم كہا ہے۔ محرم كے ساتھ لفظ جلالہ (اللہ) كا اضافہ محرم كو ايك اور فضيلت ديتا ہے۔

  يوں محرم كا احترام قديم عربوں ميں باقى حرمت والے مہينوں سے زيادہ تھا۔ اسى وجہ سے اس ماہ كو نام ہى عربوں نے "محرم" كا ديا ہے يعنى قابل صد احترام مہينہ۔ محرم كو عرب "شہر الأصم" بھى كہتے تھے۔ يہ بھى اس ماہ ميں جنگ و جدال كى حتمى ممانعت كى وجہ سے نام ديا گيا تھا۔

  سال نو پر تہنيت (greeting)  سال نو پر تہنيت اور مبارك باد كہنے ميں اہل علم كے ہاں دو نقطہ نظر پائے گئے ہيں۔ سعودى عرب كے معاصر عالم دين علامہ سلمان عودہ فرماتے ہيں كہ سال نو پر خوشى كا اظہار اور تہنيت كے تبادلے كا تعلق لوگوں كے عرف اور رسم و رواج سے ہے۔ اگر كہيں اسلامى سال نو پر لوگوں كے ہاں ايك دوسرے كو مبارك باد دينے كى رسم چلى آتى ہے تو شريعت ميں ايسے امور كو عرف پر چھوڑا جاتا ہے۔ يہ معاملہ سماجى رويے سے ہے اور ايسے امور ممانعت ميں سے نہيں ہوتے ہيں۔

  دوسرا نقطہ نظر يہ ہے كہ سال نو پر تہنيت كى پہل نہيں كرنا چاہيے ہاں اگر كوئى مبارك باد كہے تو اس كے جواب ميں بارك اللہ فيك يا ايسا كوئى اچھا جواب دينے ميں مضائقہ نہيں۔ امام احمد بن حنبل اور سعودى عرب كے بلند پايہ اسكالر شيخ صالح عثيمين اس رائے كو پسند كرتے ہيں۔

 (د) روزے كى وجہ سے فضيلت: آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے ماہ محرم ميں روزوں كى ترغيب دلائى ہے۔ رمضان مبارك كے بعد محرم كے روزے بہت فضيلت والے ہيں۔(صحيح مسلم) حنبلى اسكول آف تھاٹ حرمت والے مہينوں ميں سے صرف ماہ محرم كے روزوں كو مستحب كہتے ہيں۔

 (ھ) عاشوراء كا دن۔

  شريعت كى اصطلاح ميں عاشوراء محرم كى دسويں تاريخ كو كہتے ہيں۔ بعض سلف صالحين نويں محرم كو عاشوراء كہتے ہيں ليكن اہل علم نے پہلى رائے كو ہى اختيار كيا ہے۔ جب نبى عليہ السلام مدينہ منورہ ميں قيام پزير ہوئے تو يہوديوں كو ديكھا كہ وہ محرم كى دسويں كا روزہ ركھتے ہيں۔ بتلايا گيا كہ اس روز بنى اسرائيل كو فرعون سے نجات ملى تھى۔ بنى اسرائيل معجزانہ طور پر سمندر پار ہوئے تھے اور فرعون اپنے لشكر سميت غرق ہوا تھا۔ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا كہ تمہارى نسبت ہمارى موسى عليہ السلام سے زيادہ تعلق دارى ہے۔ پس آپ نے عاشوراء كے روزے كا حكم صادر فرمايا۔               (صحيح بخارى و صحيح مسلم)

  واقعہ يہ ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم مكہ ميں بھى عاشوراء محرم كا روزہ ركھتے تھے۔ قريش كے نزديك بھى عاشوراء محترم دن تھا اور وہ بھى عاشوراء كا روزہ ركھتے تھے۔ پھر جب آپ صلى اللہ عليہ وسلم مدينہ تشريف لائے تو يہوديوں كو عاشوراء كا روزہ ركھے پايا تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے مذكورہ بالا حكم صادر فرمايا۔

  عاشوراء كے روزے ميں تفصيلات پائى جاتى ہيں۔ اہل علم نے جو نتيجہ نكالا ہے اس كا خلاصہ يہ ہے۔

 (الف) مكہ مكرمہ ميں آپ عاشوراء كا روزہ خود ركھتے تھے مگر كسى دوسرے كو روزہ ركھنے كا حكم يا ترغيب نہيں ديتے تھے۔

  (ب) مدينہ كے ابتدائى زمانے ميں آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے عاشوراء كے روزے كى سخت تاكيد فرمائى۔ اس تاكيد سے صحابہ كرام اس قدر مرعوب تھے كہ بچوں كو بھى روزہ ركھواتے تھے۔

 (ج) رمضان كے روزوں كى فرضيت كے بعد آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے عاشوراء كے روزے كے متعلق نيا حكم صادر فرمايا كہ جوعاشوراء كا روزہ ركھنا چاہے ركھے جو نہ ركھنا چاہے وہ نہ ركھے۔

 (د) آخرى عمر ميں آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك اور ترميم فرمائى اور فرمايا كہ آئندہ سال آپ اكيلے عاشوراء كا روزہ نہيں ركھيں گے بلكہ نويں محرم كا روزہ بھى ركھيں گے۔ حديثوں ميں مذكور ہے كہ اگلے سال سے پہلے ہى آپ عليہ السلام انتقال فرما گئے۔

 يہ تو تھے عاشوراء كے روزے كى بابت تدريجى مرحلے۔ اب ہمارے ليے عاشوراء كے روزكيا گنجائش ہے اہل علم نے اس كا خلاصہ يہ بتايا ہے:

        (الف) عاشوراء كا روزہ ركھنا اجر عظيم ركھتا ہے خواہ دسويں محرم كا صرف ايك روز كا روزہ ركھا جائے۔

  (ب) دسويں محرم كے روزے كے ساتھ نويں محرم كا بھى روزہ ركھنا زيادہ فضيلت ركھتا ہے بنسبت اكيلے دسويں محرم كے روزے كے۔ عاشوراء كے ساتھ نويں محرم كے روزے ميں اس وجہ سے بھى زيادہ فضيلت ہے كہ اس طرح اہل كتاب يہوديوں سے ہمارا امتياز واضح ہو جاتا ہے۔

  شريعت ميں محرم ميں عمومى روزے ركھنا اور خاص طور پرعاشوراء كے ساتھ نويں كے روزے كى فضيلت بيان ہوئى ہے۔ اس كے علاوہ شريعت ميں كسى اور عبادت كو افضل سمجھنے كى نہ صرف كوئى فضيلت نہيں ہے بلكہ غير مشروع ہر عبادت شريعت كى نظر ميں كرپشن ہے۔ ايسى ہر كرپشن كو اصطلاح ميں بدعت كہتے ہيں۔ ہمارے دين ميں سب سے بد ترين چيز بدعت ہے۔ كوئى ايسى عبادت اپنے تئيں نيك نيتى سے گھڑ لينا ثواب كى اميد پر جسے ہمارى شريعت نے خود مقرر نہ فرمايا ہو۔

  محرم ميں درج ذيل باتوں سے اجتناب كرنا چاہيے۔

 (الف) محرم كو اجتماعى خوشى كا تہوار سمجھنا۔ يہ در اصل يہودى مذہب ميں ہے كہ وہ فرعون سے نجات كى وجہ سے اس دن كو عيد كے طور پر مناتے ہيں۔ بعض رافضہ نے بنو اميہ كو الزام ديا ہے كہ يہ سنى حضرات اس روز حزن و ملال كا اظہار اس ليے نہيں كرتے كيونكہ انہيں حضرت حسين كى شہادت پر خوشى ہوئى تھى۔ بلا شبہہ حضرت حسين رضى اللہ عنہ كى شہادت سانحہ عظيم ہے۔ يہ واقعہ بنو اميہ كے دور ميں ہى ہوا تھا۔ بعض طبقے محرم ميں خوشى مناتے رہے ہيں۔ ليكن اس كا رواج بنو اميہ نے نہيں ديا بلكہ وہ نواصب اس كے ذمہ دار ہيں جو حضرت على رضى اللہ عنہ سے بغض ركھتے تھے يا ركھتے ہيں۔ اہل سنت كى مين اسٹريم حضرت حسين رضى اللہ عنہ كى شہادت كو سا نحہ عظيم سمجھتى ہے۔ اہل سنت ماہ محرم كو نہ خوشى كا مہينہ سمجھتے ہيں اور نہ غم كا۔ سوائے اس كے كہ محرم ميں روزے ركھنا پسنديدہ عمل ہے اس كے علاوہ ان كے ہاں محرم كى اور كوئى خصوصيت نہيں ہے۔

 (ب) ماہ محرم كو غم كا مہينہ سمجھنا۔ يہ ماتم اور عزا دارى صرف شيعان على روافض اور اہل تشيع كے ہاں پائى گئى ہے۔ شريعت ميں سالہا سال تك سوگ ميں رہنے كى سخت ممانعت ہے۔ تين دن سے زيادہ سوگ منانا حرام ہے سوائے بيوہ كے جو چار ماہ دس دن حالت عدت ميں رہنے كى پاپند ركھى گئى ہے۔

 (ج) پہلى محرم كى رات كو قيام الليل كرنا۔

 (د) دسويں محرم يا محرم كے كسى اور دن كو قبرستان جانا ضرورى سمجھنا۔

 (ھ) محرم ميں صدقہ و خيرات كو افضل سمجھنا يا روزوں كے علاوہ كسى اور عبادت كو مشروع ٹھہرانا۔

 (و) محرم كے دنوں ميں ماتمى لباس پہننا۔

  يہ اعزاز صرف مين اسٹريم مسلمانوں كو حاصل ہے كہ وہ نہ يہوديوں كى طرح محرم كو خوشى كا مہينہ سمجھتے ہيں اور نہ باطنى فرقوں كى طرح اس ميں اپنے آپ كو خون سے آلودہ كرتے ہيں اور نہ ہى گزرے مسلمانوں كو برا بھلا كہتے ہيں۔ وہ رسول اللہ كے مقرر كردہ حدوں كے اندر اپنے آپ كو محصور سمجھتے ہيں اور منحرف ہو جانے والے مسلمانوں كے ليے خدا سے دعا كرتے رہتے ہيں كہ ہم سب مل كر اللہ كى رسى كو مضبوطى سے تھام ليں۔

 دعا ہے كہ اللہ تعالى تمام مسلمانوں كو عدل و انصاف كى راہ پر متحد فرمائے۔ آمين

    (نوٹ):    اس مضمون كا زيادہ حصہ شيخ معاذ احسان العتيبى كے مقالے شهرُ اللهِ المحرَّم - مسائلٌ وأحكامٌ سے ماخوذ ہے۔ 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
پطرس کے "کتے" کے بعد!
متفرق-
ادارہ
پطرس کے ’’کتے‘‘ کے بعد! تحریر: ابو بکر قدوسی مصنف کی اجازت کے بغیر شائع کی جانے والی ای۔۔۔
انٹرویو ڈاکٹر جعفر شیخ ادریس
متفرق-
عائشہ جاوید
انٹرویو ڈاکٹر جعفر شیخ ادریس ترجمہ: سلیمان واثق نظرثانی: عائشہ جاوید سوڈانی نژاد ایک عالم ج۔۔۔
السلام علیکم اپریل 2014
متفرق-
عائشہ جاوید
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہٗ قارئین کرام !مسلم دنیا اس وقت مصائب وآلام کی جن تند و تیز لہروں۔۔۔
’جدید بیانیہ‘ کے رد پر ایقاظ کا خصوصی شمارہ
متفرق-
ادارہ
السلام علیکم قارئین کرام! مارچ+اپریل 2015 کا ایقاظ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اِس خصوصی اشاعت میں دو شمارے یکجا ۔۔۔
ناموس رسالت اور ہمارے دیسی لبرلز دانشورانہ منافقت یا منافقانہ دانشوری؟
متفرق-
ابو زید
ناموس رسالت اور ہمارے دیسی لبرلز دانشورانہ منافقت یا منافقانہ دانشوری؟   ابوزید abuz۔۔۔
جہاد کا قائم مقام.. پاکستان بھارت کا میچ!
متفرق-
ادارہ
جہاد کا قائم مقام.. پاکستان بھارت کا میچ! عامرہ احسان کرکٹ کا میدان..... پاکستان بھارت کا میچ..... فضا نعرہ۔۔۔
السلام عليكم شمارہ 1999
متفرق-
ادارہ
دعا ہے آپ ايمان اور صحت كى بہترين حالت ميں زندگى بسر كررہے ہوں ! قارئين كرام! ہر وہ چيز جو چھپ كر لوگوں۔۔۔
ویلنٹائن پر ایک انگریزی جریدے کا ’پول‘
متفرق-
حامد كمال الدين
’ویلنٹائن‘ وغیرہ اشیاء چند عشرے پیشتر یہاں کسی نگاہِ غلط انداز کے قابل بھی شاید نہیں تھیں۔ ان کا خالی ذکر ہو۔۔۔
قدروں کا نوحہ
ثقافت- معاشرہ
متفرق-
محمد قطب
محمد قطبؒ اخلاق باختگی کا ایک طوفان کچھ زخموں کو ہرا کر جاتا ہے، گو یہ سال بھر مندمل نہیں ہوتے۔ ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز