عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-11 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ
:عنوان

. مشكوة وحى :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ 


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ.  فَإِن زَلَلْتُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ                 (البقرۃ: 208-209)

ایمان والو! داخل ہو جاؤ اسلام میں پورے کے پورے۔ اور نہ پیروی کرو شیطان کے راستوں کی۔ وہ ہے ہی تمہارا کھلا دشمن۔

پھر اگر تم پھسل جاؤ ایسی صاف ہدایات آ جانے کے بعد بھی، تو جان رکھو اللہ زبردست ہے، دانا ہے۔

 

 

 

 


ایمان والوں کو اسلام میں آ جانے کی دعوت۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ

كَافَّةً پورے کے پورے۔

جمہور مفسرین یہاں ’’سِلم‘‘ سے مراد لیتے ہیں اسلام، جیسا کہ ابن کثیر نے بروایت عوفی: ابن عباس﷜، مجاہدؒ، طاوٗسؒ، ضحاکؒ، عکرمہؒ، قتادہؒ، سدیؒ اور ابن زیدؒ سے یہ تفسیر بیان کی ہے۔ ویسے ’’سِلم‘‘ کا اپنا مطلب صلح و آشتی اور سازگاری ہے اور اس کی ضد جنگ اور بگاڑ۔

گویا اسلام سب سے پہلے خدا کے ساتھ سلامتی اور سازگاری ہے۔ خدا کے ساتھ بگاڑنے کا خطرہ کبھی نہ لینا؛ خواہ باقی جس سے بھی بگڑ جائے۔ خدائی شریعت کے ساتھ کامل موافقت میں رہنا۔ عقائد و افکار و نظریات میں۔ اعمال اور اخلاق میں۔ دستور اور رواج میں۔ اور تمام معاملاتِ کار میں۔

اسلام کی حقیقت کو جاننے کی یہ ایک اہم جہت ہے: ’’سِلم‘‘۔ صلح و سلامتی۔

ضحاکؒ نے حضرت عبد اللہ ابن عباس﷜،  نیزابو العالیہؒ اور ربیع بن انسؒ سے ’’سِلم‘‘ کی تفسیر ’’اطاعت‘‘ بھی کی ہے۔ یعنی فرماں برداری میں آ جانا۔ یہ بھی ’’اسلام‘‘ ہی کا ایک بیان ہوا۔ سلف کی تفسیر میں یہ اختلافِ تنوع کی ایک مثال ہے۔ یعنی ایک ہی حقیقت کا بیان مختلف جہت سے۔

كَافَّةً: ابن کثیر اس کی تفسیر  ابن عباس﷟، مجاہدؒ، ابو العالیہؒ، عکرمہؒ، ربیعؒ، سدیؒ، مقاتل بن حیانؒ، قتادہؒ اور ضحاکؒ سے لاتے ہیں: جمیعاً یعنی سب۔ مجاہدؒ یعنی: تمام اعمال اور خداپرستی کے جملہ پہلو۔

بغوی ودیگر  اس کے شان نزول میں کہتے ہیں: آیت کا نزول ہوا حضرت عبد اللہ بن سلام﷜ اور ان کے چند ساتھیوں کے معاملہ میں جن کے ہاں سبت کا کچھ احترام اور اونٹوں کے گوشت اور دودھ سے  ناگواری ابھی تک چلی آتی تھی۔ یہودیت سے اسلام میں آنے والے بعض اصحاب نے رسول اللہﷺ سے اس بات کی بھی اجازت چاہی کہ وہ راتوں کے قیام میں توریت کی کچھ تلاوت کر لیا کریں۔ تب اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی: اے وہ جو ایمان لائے اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ مجاہدؒ کہتے ہیں: یعنی اہل اسلام کے احکام اور اعمال ہی کو پورا اختیار کر لو۔

ابن کثیر: یعنی دینِ محمدؐ ہی کے تمام کے تمام شرائع و احکام میں داخل ہو جاؤ؛ اور اس میں کچھ ہرگز مت چھوڑو۔ رہی توریت تو اس کے ساتھ ایک اجمالی ایمان رکھنا کافی ہے۔

سعدی: دین کے جملہ شرائع و احکام میں آ جاؤ۔ یہ نہیں کہ تمہارا اپنا خیال اور خواہش ہی تمہارا الٰہ ہو؛ شریعت اس کے مطابق پڑے تو شریعت کی اتباع، اور اگر نامطابق ہو تو شریعت ترک ! اصل واجب تو یہ ہے کہ تمہارا یہ خیال اور خواہش ہی شریعت کے تابع کرایا جائے؛ اور مقدور بھر اسی آسمان سے اترے ہوئے امر کی پابندی ہو۔ جہاں آدمی کی استطاعت نہ ہو وہاں بھی آدمی کی نیت یہی ہو کہ وہ پابندی اور پیروی اسی خدائی دستور ہی کی کرے گا۔ پس جہاں عمل میں بےبسی ہو وہاں نیت میں پورا اترے؛ اور پورے دین کا اتباع کرے۔ اس میں سے کوئی ایک چیز ترک نہ ہو۔

وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ۔ ابن جریر طبری: شیطان بھی تمہارے لیے حرام اور حلال کا پورا ایک دستور رکھتا ہے۔ اس نے بھی تمہیں باقاعدہ ضابطے اور شرائع دے رکھے ہیں۔ ان کی پیروی اب اسلام لے آنے بعد کیسے؟ یہاں تو مکمل اسلام میں آنا ہو گا۔ شیطان کے طریقے موقوف۔ اتباع ہو گا تو اب محمدﷺ کے ذریعے مشروع ٹھہرائے گئے طریقوں اور راستوں کا۔

سعدی: چونکہ اسلام میں پورے کے پورے داخل ہونے کا کوئی تصور نہیں تاوقتیکہ شیطانی دستوروں کو چھوڑا اور چھڑوا نہ دیا گیا ہو اور ان کے مخالف راہ اختیار نہ کروا دی گئی ہو؛ چنانچہ یہاں خصوصی تنبیہ فرما دی: وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ  ’’دیکھنا شیطان کے چلائے ہوئے راستوں پر نہ چلنا‘‘۔

إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ یعنی وہ کوئی ڈھکاچھپا نہیں؛ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

سعدی: اور وہ کھلا دشمن تمہیں جن راستوں پر لگائے گا وہ ہے سوء (برائی) یا فحشاء (لچرپن)۔ اس کے تانےبانے ان دو صورتوں سے باہر نہ ہوں گے۔ اور انہی دو راستوں سے؛ وہ تمہارا خانہ خراب کروا کر رہے گا، اگر تم اس کے پیروکار رہے۔

فَإِن زَلَلْتُم ’’پھر اگر تم پھسل گئے‘‘۔ قرطبی: یعنی راہِ راست سے ہٹ گئے۔ زلل کا لفظ باعتبارِ اصل قدموں کےلیے ہے۔ مگر بعدازاں یہ اعتقادات اور آراء و افکار کے معاملہ میں مستعمل ہوا۔

مقصد یہ کہ: اعتقاد اورنظریے میں آدمی آسمانی عقیدہ و تہذیب پر نہ رہے؛ یہ ہوا زلل۔

طبری: ابن عباسؓ کی روایت میں: زلل سے مراد ہے: شرک۔

مِّن بَعْدِ مَا جَاءَتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ۔’’ان بیّنات کے آجانے کے بعد بھی‘‘۔

طبری: اہل تفسیر کی ایک تعداد نے یہاں ’’بیّنات‘‘ سے مراد لیا ہے: محمدﷺ اور قرآن۔  گو اس میں وہ تمام دلائل اور شواہد آ جائیں گے جنہوں نے لوگوں پر اسلام کی حقانیت واضح کردی اور خدا کے پاس لوگوں کی حجت ختم کر ڈالی۔

فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ۔’’تو جان رکھو، اللہ غلبے وا لا حکمت والا ہے‘‘۔

سعدی: یہ ایک شدید وعید اور تخویف ہے۔ یعنی ڈرا دینے کی بات۔

یعنی پھر خدا کے ساتھ معاملہ کےلیے تیار رہو۔ وہ کوئی بےبس ہستی نہیں ہے۔ وہ محض سفارشات نہیں کرتا؛ حکم کرتا ہے۔ دستور دیتا ہے؛ لوگوں کے چلنے کےلیے نہ کہ سنی ان سنی کر دینے کےلیے۔ عزت اور غلبہ کا مالک ہے اور اپنے نافرمانوں سے نمٹنا جانتا ہے؛ اور جوکہ اُس کی حکمت اور دانائی کا مظہر ہے۔

طبری: خبر لینے میں طاقتور۔ امر دینے میں حکمت کار۔

قرطبی: عزیز: جس کے ارادہ کے پورا ہونے میں کوئی مانع نہ ہو۔ حکیم: جس کا فعل حکمت ہی حکمت ہو۔

بغوی: عزیز: وہ غالب جس سے کوئی چیز چھوٹ کر نہ جا سکے۔ حکیم: جس کی بات اور فیصلہ ہمیشہ ہی درست ہو؛ غلطی کا کوئی امکان نہ ہو۔

بغوی مزید لکھتے ہیں: قتادہ﷫ نے اس آیت کے تحت کہا: اللہ کو پہلے ہی علم تھا کہ کچھ ہٹنے والے محمدﷺ کی راہ سے لازماً ہٹیں گے۔ چنانچہ اس نے پہلے سے ہی اس پر وعید جاری فرما دی تاکہ ان پر حجت اور سند رہے (اور سنبھلنے والے اس کی یہ وعید پڑھ کر سنبھل جائیں اور اپنا دستور محمدﷺ والا ہی رکھیں)۔

پیچھے جو دو مقامات خط کشیدہ ہوئے، ان پر ہم ذرا رکیں گے:

1۔     ظاہر ہے عبد اللہ بن سلام﷜ سمیت سب صحابہ﷢ رسول اللہﷺ سے دین سیکھ رہے تھے؛ اور اس دوران اگر انہوں نے رسول اللہﷺ کے سامنے کوئی سوال یا تقاضا رکھا تو وہ سیکھنے سکھانے کا ہی ایک عمل تھا۔ کوئی صحابی ایسا نہیں جسے ایک بات رسول اللہﷺ کی طرف سے سکھائی گئی اور وہ اسے قبول کرنے سے انکاری ہوا ہو۔ ہاں سیکھنے اور سمجھائے جانے سے پہلے بڑی بڑی غلطیاں بھی ہوئیں۔

ان میں سے ایک: عبد اللہ بن سلام﷜ کا اونٹوں کے گوشت یا دودھ کو اسلام لانے کے بعد بھی ناگوار جاننا۔ اس لیے کہ پچھلے بعض شرائع میں وہ ایسا پاتے اور کرتے رہے ہیں؛ اور اس میں بھی دراصل وہ خدا ہی کی عبادت کرتے رہے تھے۔ یہاں تنبیہ ہوئی: اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ۔ یعنی پہلی سب چیزیں اب موقوف۔ صرف دستورِ اسلام۔

تو پھر ان لوگوں کی بابت کیا خیال ہے جو اسلام میں آتے ہوئے آدھا ہندومت ساتھ اٹھا لائے ہیں؟ انگریز کے خوب و ناخوب کو اپنی زندگی میں محکَّم ومستند مانتے ہیں؟ زندگی کے پیمانے اور معیارات سابقہ انبیاء کے شرائع سے تو کیا؛ خدا کے دشمنوں اور انبیاء کے منکروں سے لیتے ہیں اور اس پر ڈھیروں فخر بھی اور اس سے ہٹنے والے کو حقارت کی نظر سے دیکھنا بھی؟ اشیاء کی تحسین و تقبیح وہ محمدﷺ سے نہیں لیتے بلکہ اس کےلیے بےشمار معاملات میں وہ کوئی اور ہی سرچشمہ رکھتے ہیں؟

مسلمانی کی اِس نئی قسم کی بابت آپ کا کیاخیال ہے؟ اور قرآن سے ایسی مسلمانی پر کیسی وعید ملتی ہے؟

2۔     آج جب ملتوں کے مابین گھمسان کا رن ہے، ہمارا زیادہ تر مذہبی خطاب اعمال سے متعلق ہی رہ گیا ہے۔ جبکہ ’’اعتقاد‘‘ اور ’’ملت‘‘ ہمارے اس (مذہبی) خطاب سے تقریباً غائب۔ چنانچہ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً والی اِس آیت کا زیادہ تر حوالہ ہمارے ان خطبوں اور وعظوں میں بعض عملی کوتاہیاں ختم کروانے تک محدود رہتا ہے! اس سے آگے ان حضرات کی نظر ہی نہیں جاپاتی۔ بےشک عملی کوتاہیاں بھی شریعت میں مذموم ہیں۔ ان کا تدارک ہونا چاہئے۔ اور اس پر زور بھی دینا چاہئے۔ لیکن  اِس آیت کا اصل پس منظر ہے: تحلیل اور تحریم۔  خوب و ناخوب کے پیمانے۔ غلط اور صحیح کے معیارات کسی اور سرچشمے سے نہیں بلکہ صرف اور صرف شرعِ محمدؐ سے لینا۔ دینِ اسلام کے سوا ہر شریعت، ہر دستور اور ہر تہذیب سے شعوری طور پر بیزار ہو جانا۔ اپنی نظریاتی وشعوری ساخت نبیؐ سے کروانا۔ ’’ملتوں کے فرق‘‘ کو یہاں نمایاں سے نمایاں تر رکھنا۔

چنانچہ سعدی﷫ کے یہ الفاظ لائق توجہ ہیں:

اصل واجب تو یہ ہے کہ تمہارا یہ خیال اور خواہش ہی شریعت کے تابع کرایا جائے؛ اور مقدور بھر اسی آسمان سے اترے ہوئے امر کی پابندی ہو۔ جہاں آدمی کی استطاعت نہ ہو وہاں بھی آدمی کی نیت یہی ہو کہ وہ پابندی اور پیروی اسی خدائی دستور ہی کی کرے گا۔ پس جہاں عمل میں بےبسی ہو وہاں نیت میں پورا اترے؛ اور پورے دین کا اتباع کرے۔ اس میں سے کوئی ایک چیز ترک نہ ہو۔

غرض ایک نظریاتی مسلمان کی پیدائش سب سے پہلے ضروری ہے جو یہاں کے جملہ ادیان، شرائع، احکام، دساتیر، قوانین، طرزہائےحیات اور تہذیبوں کو ردّ کرتا ہو، اور اِن سب امور میں اپنے لیے مرجع اور سند صرف اور صرف دینِ محمدؐ کو مانتا ہو۔

آج جب مسلم ذہن پر دنیا بھر کے افکار، نظریات، نظام ہائے تعلیم، اور تصورہائے حیات حملہ آور ہیں.. کتاب کا یہ سبق ملت کے بچےبچے کو ازبر کرانا ہوگا۔

 

 

 

(نوٹ: ہمارے ان قرآنی اسباق میں تفسیر سعدی کو بنیاد بنا یا گیا۔ دیگر مراجع اضافی طور پر شامل ہوتے ہیں)

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
اوچھے ہاتھ درایت
تنقیحات-
مشكوة وحى- علوم حديث
حامد كمال الدين
اوچھے ہاتھ درایت! صحیح مسلم کی ایک حدیث پر اٹھائے گئے اشکال کے ضمن میں حامد کمال الدین ۔۔۔
ابن عباس : تفسیر قرآن چار پہلوؤں سے
مشكوة وحى- علوم قرآن
حامد كمال الدين
22 ابن عباس﷠: تفسیر قرآن چار پہلوؤں ۔۔۔
غصہ مت کرو
مشكوة وحى-
مریم عزیز
17 حدیثِ نبوی ’’غصہ مت کرو‘‘ ار۔۔۔
اللہ کے کلام سے۔ اپریل 2014
مشكوة وحى-
ادارہ
إنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَ۔۔۔
شرح دعائے قنوت
مشكوة وحى- توضيح مفہومات
رقائق- اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
شرح دعائے قنوت نوٹ: ’’دعائے قنوت‘‘ ایک ایک جملہ کی علیحدہ شرح کےلیے آپ اس لنک پر جا سکتے ہیں۔ عَنِ ۔۔۔
خدا واسطے کی اخوت
مشكوة وحى- فرمايا رسول اللہ ﷺ نے
حامد كمال الدين
(حديث:‏152‏)[1] عن محمد بن سوقة أن رسول الله عليه السلام قال ما أحدث عبد أخا يواخيه في الله إلا رفعه ا۔۔۔
کائنات کا مالک اور مخلوق.. رُوبرُو
مشكوة وحى- توضيح مفہومات
حامد كمال الدين
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن يَأْتِيَهُمُ اللَّـهُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأ۔۔۔
بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعاً کی تفسیر: "جماعۃ المسلمین"
مشكوة وحى- اللہ كے كلام سے
حامد كمال الدين
ایک رکاکت بھری (naïve)  عربی کا سہارا لیتے ہوئے اہل مورد کی جانب سے بار بار ’نکتہ‘ بیان کیا جاتا ہ۔۔۔
حاکمیتِ خداوندی.. اجتماعِ انسانی.. اور سیاست
مشكوة وحى-
ادارہ
کتاب کا سبق حاکمیتِ خداوندی.. اجتماعِ انسانی.. اور سیاست إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز