عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Tuesday, December 3,2024 | 1446, جُمادى الآخرة 1
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-11 IqtidhaUssiratIlmustaqeem آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
ابتدائیہ: ابن تیمیہؒ کی تالیف اقْتِضَاءُ الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِيْم
:عنوان

گناہ، ملت حق والوں سےبھی سرزد ہوتےہیں۔عبادتیں، باطل ملتوں کےلوگ بھی کرتےہیں۔اسکےباوجود؛ ایک ملت وہ جسکےگناہوں تک کی بخشش ممکن۔جبکہ دوسری ملت وہ جسکی نیکیاں تک رد ہوجانا آخرت میں یقینی۔یہ ہےاس کتاب کا مرکزی نقطہ

. اصولعقيدہ . راہنمائى :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

ابتدائیہ

ابن تیمیہؒ کی تالیف

اقْتِضَاءُ الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِيْم

کتاب کا پورا نام:

اقتِضَاءُ الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیْمِ مُخَالَفَةَ أصْحَابِ الْجَحِیْمِ

جس کا لفظی ترجمہ بنے گا:

’’تقاضا کرنا صراط مستقیم کا، کہ خلاف کریں دوزخی ملتوں کے‘‘۔

سورۃ فاتحہ کا ایک مرکزی مضمون۔ اللہ کی حمد، تعظیم، توحید اور استعانت کے بعد جو ایک مدعا عبادت گزار کی زبان پر آتا ہے وہ ہے: صراطِ مستقیم کی ہدایت پانا۔ مگر بات ’’صراطِ مستقیم‘‘ کی دعاء پر ختم نہیں کروا دی جاتی۔ اِس کی نشاندہی کا مضمون بھی عین اسی مقام پر سرے لگوایا جاتا ہے۔ باقاعدہ دو جہت سے:

1)      صراط کی ایک پہچان: صِرَاطَ الَّذِیۡنَ أنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ

2)      عین اسی صراط کی دوسری پہچان: غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلا الضَّالِّیْنَ

یعنی بات مجرد abstract   یا تصوراتی conceptual   تو رہنے ہی نہیں دی گئی۔ بلکہ ’’صراطِ مستقیم‘‘ ایک مجسم concrete   واقعاتی  factual   صورت میں آپ کے سامنے لادھرا گیا۔ اپنی دو عملی جہتوں  two practical dimensions  کے ساتھ۔

چنانچہ.. اُن ملتوں کا تو ذکر ہی کیا جو کسی آسمانی ہدایت پر چلنے کی سرے سے دعویدار نہیں (کیونکہ ’’ہدایت‘‘ ہے ہی خدا کا دکھایا ہوا راستہ)؛ ہاں  جن لوگوں کا دعویٰ آسمانی ہدایت پر ہونے کا ہے، آپ کے سامنے وہ یہ دو مجسم کردار   ہیں:

1)      ایک ’’أنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ‘‘۔ جس کی تفسیر ہوئی: مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ (النساء: 69) یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔

یہ جو راستہ چلے وہی صراطِ مستقیم ہے۔ اِن کے قدموں کے پیچھے قدم رکھتے چلے جانا ہی راہِ راست پانا ہے: ایک مجسم concrete  واقعاتی factual   معنیٰ میں صراطِ مستقیم۔ ]نہ کہ نکتوں کی بُنتی اور محض غوروخوض سے دریافت ہوتا جانے والا صراطِ مستقیم جو روز اپنی ایک نئی تفسیر سے آشنا کرایا جائے اور ہر تھوڑے تھوڑے زمانے بعد اس کا ٹیڑھ نکالنے والے ظہور فرمائیں! ہر نیا آنے والا یہاں ایسےایسے انکشاف کرے کہ اِس (نکتہ ور) کے آنے سے صراطِ مستقیم ایک بالکل نئے  رخ پر سمجھ آنا شروع ہو اور پچھلے اس میں خبط مارتے دکھائی دیں![ انبیاء کا سلسلہ محمدﷺ پر اختتام کو پہنچا البتہ آپؐ کے صحابہ﷢ یقینی طور پرصدیقین وشہداء کی جماعت ہیں اور نصوص کی پیروی میں ان کا چلا ہوا راستہ جو وہ ہادیِ برحقﷺ سے براہِ راست تعلیم اور تربیت پا کر چلے (وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ)[1] اور آگے چلا کر گئے، ایک مجسم concrete    حقیقی factual  معنیٰ میں صراطِ مستقیم ہے۔[i]

2)      دوسرا کردار: ’’الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ‘‘ جس کی تفسیر ہوئی: یہود۔ اور ’’الضَّالِّیْنَ‘‘ جس کی تفسیر ہوئی: نصاریٰ۔[2]

یہ جو راستہ چلے وہ صراطِ مستقیم سے انحراف ہے اور آسمان پر ایک کھلا بہتان؛ لہٰذا صراطِ مستقیم کا راہی ہونے کےلیے ضروری ٹھہرا کہ ان (مغضوب علیہم و ضالین) کی راہ سے آپ کی بیزاری رہے۔ یہ آسمانی راستے پر ہونے کے دعویدار ہیں مگر آسمان کی جانب سے ان سے صاف اظہارِ بیزاری کر دیا گیا؛ تاوقتیکہ یہ آخری آسمانی ہدایت کا اتباع نہ کر لیں۔ پس ان کی راہ سے قدم قدم پر پناہ مانگنی ہے اور ان کے نشاناتِ قدم سے پل پل چوکنا رہنا ہے۔

یہ ہوا صراطِ مستقیم؛ ایجابی و سلبی ہر دو جہت سے۔

اور اِس سبق کا اعادہ ہر ہر رکعت میں۔

یہی ایک مدعا ہر ہر نماز میں، کئی کئی بار!

بلکہ نماز ہی یہ ہے۔ صراطِ مستقیم کا سرا تھامنا اور اِس راستے پر رہتے ہوئے خدا کی عبادت کا دم بھرنا۔ مدعا بس یہ، جس سے آگے پیچھے حمد اور تسبیح ہے!

*****

غرض ابن تیمیہؒ کی تالیف اقتِضَاءُ الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیْمِ سورۃ فاتحہ کے اِسی اختتامی مضمون سے بحث کرتی ہے، یعنی ’’راستے کے مباحث‘‘، ایک مجسم concrete   واقعاتی factual   صورت میں۔ دو علیحدہ علیحدہ راستے۔ دو آمنےسامنے کے صفحات۔ دو الگ الگ جماعتیں:

1) ایک جانب ’’أنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ‘‘، اور

2)  دوسری جانب  مَغْضُوْب عَلَیْہِمْ اور ضَّالِّیْنَ۔

ایک کی اتباع۔ اور دوسرے سے بیزاری۔ ایک کا راستہ پانے کی دعائیں اور التجائیں۔ اور دوسرے کی راہ پر قدم جا پڑنے سے خدا کی پناہ؛ آخری حد تک ہوشیار اور چوکنا۔

یہ ہے ہدایت یافتہ ہونا۔  یہ ہے صراطِ مستقیم کی عملی نشاندہی۔ اِس کا نام ہے ملت۔ یعنی ایک پختہ، روشن، ممیّز راستہ۔

’’ملت‘‘ کا کوئی معنیٰ ہی نہیں جب تک وہ ایجابی اور سلبی ہر دو جہت سے ممیّز distinct    نہ ہو جائے۔

ظاہر ہے ایسا نہیں ہے کہ یہود و نصاریٰ  یا دیگر باطل ملتوں کے پیروکار خدا کی کوئی کم عبادت کرتے ہیں؛ اور خاص اِسی باعث خدا ان سے ناراض ہے! اور نہ ایسا ہے کہ ملتِ حق کے لوگ خدا کی عبادت کرنے میں کبھی کوئی کوتاہی نہیں برتتے؛ اور بس اِس سبب خدا ان سے خوش رہتا ہے! قصور اور گناہ ملتِ حق والوں سے بھی سرزد ہوتے ہیں۔ جبکہ خدا کی جستجو میں بڑی بڑی عبادتیں اور ریاضتیں باطل ملتوں کے لوگ بھی کر تے ہیں۔  اس کے باوجود؛ ایک ملت وہ جس کے گناہوں/قصوروں کی (سزا کے ساتھ، یا سزا کے بھی بالکل بغیر) معافی کی امید رہتی ہے۔ جبکہ دوسری ملت وہ جس کی نیکیاں تک ردّ ہو جانا قطعی:

قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ.                                                                                                           (آل عمران: 32)

اے نبی فرما دو: اگر تم خدا سے محبت کرنے والے ہو تو پیروکار ہو جاؤ میرے۔ تب اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے قصور معاف فرمائے گا؛ اور اللہ تو ہے ہی غفورٌ رحیم۔

قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ           (آل عمران: 33)

اے نبی فرما دو: اطاعت اختیار کر لو اللہ کی اور اِس رسول کی۔ پھر اگر وہ پھر جائیں تو اللہ ایسے کافروں کو دوست رکھنے والا نہیں۔

پس یہ ہوا ’’ملتوں‘‘ کا مسئلہ۔  اعمال کی نوبت اِس کے بعد۔ پہلے آپ کو ایک روٹ پر چڑھ آنا ہوتا ہے اور اس کے ماسوا راہوں سے صاف بیزاری کر دینا ہوتی ہے۔ ہاں جب اس راستے پر چڑھ آتے ہیں تو پھر خواہ آپ آہستہ چلیں یا تیز، یا کسی وقت لڑکھڑا جائیں یا گِر کیوں نہ پڑیں، جب تک اس صحیح راستے میں ہیں جو باطل سے الگ ہو آیا ہے اور آپ کو خدا کی جانب یکسو کرا چکا  ہے، آپ برابر خدا کو پانے کی آس رکھتے ہیں اور گناہگار سے گناہگار حالت میں بھی خدا کی رحمت اور مغفرت کے امیدوار:

وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ. الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ                                                                                                  (الاعراف: 156، 157)

اور میری رحمت ہر چیز پر وسیع ہے۔ پس میں اپنی وہ رحمت نام کردوں گا ان لوگوں کے جو ڈر جانے، زکات دینے اور میری آیات پر ایمان رکھنے والے ہوں گے۔ جو پیروی اختیار کرنے والے ہوں گے (میرے)  اس پیغمبر، نبی امیؐ کی؛ کہ جس کا ذکر  وہ لکھا ہوا پاتے ہیں اپنے ہاں تورات اور انجیل میں، وہ (نبیؐ) جو انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے، ان کے لیے پاک چیزیں حلال او ر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے، اور ان پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو اُن پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔ پس وہ جو اِسؐ پر ایمان لائیں اور اِسؐ کی حمایت اور نصرت کریں اور اُس روشنی کی پیروی اختیار کریں جو اِسؐ کے ساتھ نازل کی گئی ہے، وہی فلاح پانے والے ہیں۔

یہ وجہ ہے کہ توحید اور رسالت کے بغیر اعمال اگر پہاڑ بھی ہوں تو وہ دھول کی طرح اڑا دیے جائیں گے۔ البتہ توحید اور رسالت کے ساتھ گناہوں کے پہاڑ بھی ہوں تو معاف ہونے کی آس ہے۔ اعمال کی تہہ میں یہی حقیقت بار بار دیکھی جاتی ہے۔ جتنی جان آپ کے اِس اعتقاد میں ہو گی اعمال کی قبولیت اُسی کے بقدر بڑھے گی۔  یہ قوتِ یقین، یہ دلجمعی، یہ وثوق اور یہ یکسوئی ہی اصل خداپرستی اور عبادت کی روح ہے؛ اور اِسی کا نام حنیفیت۔

’’ملتوں کا فرق‘‘ پس سب سے پہلا اور سب سے بنیادی سبق ٹھہرا۔ مکی و مدنی قرآن کا ایک بڑا حصہ شروع تا آخر اسی ایک بنیاد کو پختہ کراتا چلا جاتا ہے۔

"ملتوں کا فرق".. ابن تیمیہؒ کی اقتِضَاءُ الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیْمِ مُخَالَفَةَ أصْحَابِ الْجَحِیْمِ کا یہی اصل موضوع ہے۔ یہاں ہم اس کے چیدہ چیدہ مقامات کا مطالعہ کریں گے۔



[1]    صحابہ﷢ کےلیے آسمان سے اترنے والی سند certificate   کہ انہوں نے کسی اور سے نہیں بلکہ باقاعدہ نبیﷺ سے قرآن پڑھا اور سمجھا ہے: (وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ)۔ بلکہ صرف کتاب نہیں، حکمت کی  تعلیم بھی آپﷺ سے براہِ راست پائی ہے۔ نیز کتاب اور حکمت کو عقول میں بٹھانے کےلیے نفوس کو جو ایک مخصوص ساخت دینا اور قلوب کی زمین کو جس مخصوص طور پر تیار کرنا ضروری ہوتا ہے، یعنی تزکیہ، صحابہ﷢ پر وہ عمل بھی رسول اللہﷺ کے اپنے دستِ مبارک سے اور آسمانی وحی کی راہنمائی میں ہوا۔

صحابہ﷢ کےلیے قرآن میں نازل ہونے والی آسمانی اَسناد certificates   اور بھی ہیں، جن میں سے ایک: }وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا (البقرۃ: 143) ’’اسی طرح ہم نے تمہیں چنیدہ جماعت بنایا تاکہ تم ہو جاؤ لوگوں پر شہداء اور رسولؐ تم پر شہید‘‘{۔

غرض صحابہ﷢ کا آسمانی ہدایت کو علماً و عملاً لے چکے ہونا اور من و عن اُسے آگے انسانوں کو پہنچا کر گئے ہونا، بےشمار آسمانی نصوص سے ثابت ہے۔ یہاں سے اہل سنت کا یہ معلوم اصول ثابت ہوا کہ آسمانی ہدایت کو سمجھ چکے اور اس پر عمل پیرا ہو چکے ہونے میں صحابہ﷢ تمام انسانوں کےلیے معیار ہیں۔ یہاں ’’مقتدیٰ‘‘ کے طور معیار: نبیﷺ ہوئے.. تو ’’مقتدِی‘‘ کے طور پر معیار: صحابہؓ۔ اور یہ سند صحابہ﷢ کو نصوص میں جا بجا ملی ہے۔ ان اَسناد کو چیلنج کرنے والا ٹولہ کہیں خوارج کہلایا تو کہیں روافض۔ دونوں اسلامی تاریخ کے بدترین کردار۔

[2]    ’’غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلا الضَّالِّیْنَ‘‘ کی ماثور تفسیر۔ مسند احمد ودیگر کتبِ احادیث میں بھی مذکور۔ خود قرآنِ مجید میں اِس مضمون کے اشارے جابجا ہیں۔ اس کی تفصیل کتاب میں آئے گی۔



[i]    صحابہؓ کا مدرسہ جو تفسیرِ دین میں اپنے باقاعدہ اصول و معیارات رکھتا ہے اور جس کی سب سے بڑی پہچان ہے: اس کا تسلسل۔ ’’صراط‘‘ کی یہ جہت (أنعمتَ علیھم) ہماری کتاب ’’فہمِ دین کا مصدر‘‘ میں زیربحت آئی ہے۔   جبکہ اس کی دوسری جہت (غیر المغضوب علیھم ولا الضالین) اِس کتاب میں۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویں
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
عہد کا پیغمبر
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
مابین مسلک پرستی و مسالک بیزاری
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے تحریر: حامد کمال الدین خدا لگتی بات کہنا عل۔۔۔
ایک بڑے شر کے مقابلے پر
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک بڑے شر کے مقابلے پر تحریر: حامد کمال الدین اپنے اس معزز قاری کو بےشک میں جانتا نہیں۔ لیکن سوال۔۔۔
ایک کافر ماحول میں "رائےعامہ" کی راہداری ادا کرنے والے مسلمان
راہنمائى-
احوال-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک کافر ماحول میں "رائےعامہ" کی راہداری ادا کرنے والے مسلمان تحریر: حامد کمال الدین چند ہفتے پیشتر۔۔۔
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا
احوال- تبصرہ و تجزیہ
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا تحریر: حامد کمال الدین کوئی ۔۔۔
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت
اصول- منہج
حامد كمال الدين
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت وَقَدْ يَتَعَذَّرُ أَوْ يَتَعَسَّرُ عَلَى السَّالِكِ سُلُوكُ الط۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز