السلام
علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
قارئین
کرام، رمضان کا باسعادت مہینہ ایک بار پھر اپنے تمام تر فیوض و برکات کے ساتھ رب
الرحمن کی عنایتیں لیے ہماری زندگیوں میں جلوہ گر ہونے کو ہے۔ نیکیوں کا موسم بہار
ایک بار پھر ہمارے در پر آیا کھڑا ہے ۔ تمام تعریفیں اس رب کےلیے جس کی رحمت اس کے
غضب پر حاوی ہے اور جس نے ہمیں ایک بار پھر مہلت دی ہے کہ ہم اپنی لغزشوں اور
کوتاہیوں کا کفارہ ادا کرکے اس کی جنتوں تک رسائی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہو
جائیں اور ہمارا وہ نصب العین اور مقصد تخلیق جو دنیا کی بھاگ دوڑ میں لگ کر ہم
فراموش کر بیٹھے تھے، اس کا اعادہ کر لیں ۔اسی ماہ مبارک میں عشر الاواخر اس رب کی
ایک نعمتِ عظمی ہے اور اس کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی جستجو میں لگے رہنا ایک
مومن کے دل کی لگن اور اس کو پا لینا اس پر
رب ذوالجلال کا انعام خاص! دعا ہے کہ اللہ ہمیں ان بابرکت شب و روز سے استفادہ حاصل کر کے فلاح پا
لینے والوں میں شامل کر کے ہم پر اپنے کرم کی تکمیل کر دے ...
امت
مسلمہ بالعموم اور وطن عزیز بالخصوص ایک انتہا پسند ذہنیت کی نذر ہوا نظر آتا ہے ۔غلو
کا شکار ایک طبقہ فکر ہے جو کہ نہ صرف
عصبیت کو ہوا دے رہا ہے بلکہ بحر و بر میں فساد برپا کیے ہوئے ہے ۔ایک ایسے وقت
میں جبکہ امت مسلمہ چاروں طرف سے اندرونی اور بیرونی محاذ پر سر گرداں ہے ، اور یہ
فتنہ اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھ رہا، ضرورت اس بات
کی ہے کہ دین حنیف کی صحیح تفسیر اور اسلاف کا فہم دین نوجوانوں تک پہنچانے کی ہر
ممکن سعی کی جائے قبل اس کے کہ وہ اس فتنہ کا شکار ہو کر اپنے سوچنے سمجھنے کی
صلاحیت سے عاری ہو جائیں۔
دوسری
جانب رمضان کی آمد کے ساتھ مصر کے میدان رابعہ کو ذہن کے نہاں خانوں سے کون فراموش
کر سکتا ہے جہاں کی زمین پر رمضان کی راتوں
میں حق کے علمبرداروں کی جبینیں سجدہ ریز ہوتی رہی ہیں ۔حدوں کو پار کرتی
فرعونیت جو طاقت کے نشے میں اس بری طرح سے سرشار ہے کہ جب اس کی کینگرو عدالت مرسی
سمیت ایک سو اخوان کو تختہ ء دار کا مژدہ سناتی ہے تو ساتھ ہی غزہ کےآپریشن کعصف
مأکول میں مقاومت کی رمز قرار دیے جانے واے رائد
العطار شہید اور ان کے ساتھیوں کو بھی نہیں بخشتی جو پہلے ہی معرکہ ٔ حق و باطل
میں اپنی جان ، جان آفریں کے سپرد کر چکے !کیا عجب کہ یہ رمضان فرعون مصر کے غرق ہونے کی بشارت
لے کر آئے اور اہل ایمان کے دل ٹھنڈے ہوں!
دعا گو ہیں کہ یہ ماہ مبارک تمام
مسلمان ممالک کےلیے امن و سلامتی اور
مستضعفین من المسلمین کےلیے فتح و نصرت کی نوید لے کر آئے ۔اس کے ایک ایک لمحے کو
غنیمت جان کر توشۂ آخرت کا سامان کیجیے۔ اعمال صالحہ میں حریص ہو جائیے اور
انفرادی واجتماعی گناہوں سے تائب ہونے کےلیے
ابھی سےکمر بستہ ہو جائیے۔کون جانے کہ آئندہ سال ہم اسکو پانے کےلیے اس
عالم فانی میں ہوں یا مہلت تمام ہو چکی ہو!
واللہ وليّ
التوفيق
(تحریر: عائشہ جاوید)