غزہ...
سنت کا گڑھ
حماس کے ایک نامور عالم اور اسماعیل ہنیئہ کی کابینہ کے ایک سابق وزیر صالح
حسین الرقب کے بیان سے اقتباسات:
غزہ پورے کا
پورا اہل سنت و جماعت ہے؛ یہاں کسی اور عقیدے کا نام و نشان نہیں۔ حماس کے بچے بچے
کی پرورش اہل سنت وجماعت عقیدہ اور سلف کے منہج پر کی جاتی ہے۔ ان کی تمام تر
تعلیم اور تربیت ان علماء کے ہاتھوں ہوتی ہے جو سلف کی راہ پر ہیں۔ یہاں جامعات
میں پڑھانے والے اساتذہ کی ایک بڑی تعداد سعودی جامعات کے فارغ التحصیل ہیں (جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، جامعہ ام
القرىٰ مکہ مکرمہ، جامعۃ الامام محمد بن سعود ریاض وغیرہ کے پڑھے ہوئے ہیں)۔ خود
میں ان میں سے ایک ہوں۔ آپ ہماری کتابیں اور نصاب دیکھ لیں، ہماری یونیورسٹیوں میں
لکھے جانے والے ماسٹرز کے مقالات دیکھ لیں جو عقیدہ وغیرہ ایسے موضوعات پر لکھے
گئے ہیں، ان شاءاللہ آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ہمارا عقیدہ اور ہمارے مراجع ٹھیٹ
اہل سنت والے ہیں۔
*****
ثانیاً: علم
شرعی اور عقیدہ میں تخصص کے درجنوں حلقات ہماری مساجد میں چل رہے ہیں۔ نیز علماء
کی رہائش گاہوں پر چلائے جا رہے ہیں۔ ان حلقات میں سب سے زیادہ حماس کے نوجوان ہی
شریک ہوتے ہیں۔ یہ وہاں پر عقیدۂ سلف کی کتب پڑھتے ہیں مانند شرح عقیدہ طحاویہ مع
تعلیقات علمائے سعودی عرب، نیز معارج
القبول مع شرح سُلّم الوصول إلى علم الأصول مؤلفہ حافظ الحکمی۔
*****
ثالثاً: حماس کے
ہاں ایک ہفتہ وار نظام الاسرہ چلتا ہے جس میں حماس کے سب لوگ بشمول سیاسی و عسکری
رہنما عقیدۂ سلف سبقاً سبقاً پڑھتے ہیں۔ ان حلقات کا نصاب ان کِبار اساتذہ کے
ہاتھوں تیار ہوا ہے جو عقیدۂ سلف کے متخصص ہیں۔
*****
رابعاً: یہاں
جگہ جگہ تحفیظ قرآن اور تجوید و تلاوت کے حلقات ہیں۔ خصوصاً غزہ کی پٹی میں واقع
مساجد کے اندر، جن میں سے 70 مساجد صیہونی دشمن کے حالیہ حملوں میں شہید کر دی گئی
ہیں۔ بلا مبالغہ ہمارے ہزاروں نوجوانوں نے ان حلقات سے قرآن حقظ کیا ہے۔ ان میں سے
ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو (تلاوت قرآن میں) رسول اللہﷺ تک اپنی سند بیان کرتے ہیں۔
گرمیوں کی چھٹیوں میں حماس جگہ جگہ جو قرآنی کیمپ منعقد کرتی ہے یہاں سے قرآن پڑھے
ہوؤں کی تلاوت ایک دنیا نے سن رکھی ہے۔ یہاں سے درجنوں ہزار نوجوان بچوں اور بچیوں
نے فراغت حاصل کر رکھی ہے۔ یہاں قرآن کے علاوہ اخلاق، عقیدہ، سیرت اور حدیث کے
اسباق بھی یہ نوجوان لے لے کر جاتے ہیں۔
*****
تسلی رکھئے... غزہ ان شاء اللہ اسلام اور سنت کا گڑھ ہے۔
http://drsregeb.com/index.php?action=detail&nid=91