’’عقیدہ‘‘ پر حافظ حِکمی کا متن ’’أَعلامُ السُّنۃِ المنشورۃ‘‘
عقیدہ کا مشہور متن ’’اَعلام السُّنَّۃِ
المَنۡشُورَۃِ لاعتقادِ الطائفۃِ النَّاجِیۃِ المَنۡصُورَۃِ‘‘ مؤلفہ حافظ بن احمد
بن علی الحِکَمی۔ یہی کتاب ’’عقیدہ کے 200 مسئلے‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ عوام
الناس کی سطح پر تلقینِ عقیدہ کےلیے نہایت موثر وموزوں کتاب۔ یہاں ’’اعتقاد‘‘ کی سیریز میں ہم وقتاً فوقتاً
اِس متن سے خوشہ چینی کرتے رہیں گے۔ ’’ایمان مفصل‘‘ کی تعلیم میں بچوں اور
نوجوانوں کےلیے یہ مختصر کتاب شامل نصاب ہونے کے لائق ہے۔
خدا سے
محبت کی کسوٹی
س: کیسے جانچ ہو کہ آدمی خدا سے محبت کرنے لگا
ہے؟
ج: خوب جان لو: محبت ویسے کسی ضبط اور
اندازے میں آنے والی چیز نہیں۔ اسے جانچنے
کی جو ایک کسوٹی ہے وہ یہ کہ: بندہ اگر
خدا سے محبت کرتا ہے تو وہ لازماً خدا کی پسندیدہ باتوں کی جستجو اور خدا کی
ناپسندیدہ باتوں سے تنفر کرنے لگے گا۔ نیز وہ خدا کے پسندیدہ لوگوں کے ساتھ لو لگانے
اور خدا کے ناپسندیدہ لوگوں سے بیزار ہونے لگے گا۔ پس خدا سے محبت کی علامت یہ دو ہی باتیں ہوئیں:
1.
خدا کی پسندیدہ باتوں
کی جستجو، نیز خدا کے دوستوں کی تلاش اور ان سے وابستگی۔
2.
خدا کی ناپسندیدہ باتوں
سے کراہت، نیز خدا کے دشمنوں سے بیزاری۔
ان دو باتوں کے بغیر خدا سے محبت کا دعویٰ نرا زعم
ہے۔ اسی لیے ایک حدیث میں فرمایا: أوثق عُرَى الإیمان:
الحُبُّ فی اللہ، والبُغضُ فیہ "ایمان کی
سب سے مضبوط کڑی یہ ہے کہ آدمی کی محبت اور دوستی ہو تو الله کی خاطر، دشمنی ہو تو
اللہ کی خاطر۔
محبت کےلیے یہ امتحان ضروری ہے۔
خدا کی پسند و ناپسند آدمی
کو کیسے معلوم ہو؟
س: بندوں کو کیسے معلوم ہو کہ خدا کی پسند کس بات
میں اور خدا کی ناپسند کس بات میں ہے؟
ج: خوب جان لو: اِسی ایک مقصد کےلیے خدا
نے دنیا میں اپنے رسول بھیجے اور اپنی کتابیں نازل فرمائیں۔ ان رسولوں اور کتابوں
کے ذریعے اس نے ان کو معلوم کروایا کہ وہ کن باتوں سے خوش ہوتا ہے اور کن باتوں سے
ناخوش ہوتا ہے۔ پس یہ دو کام کرکے، یعنی اپنے رسول بھیج کر اور اپنی کتابیں نازل
فرما کر؛ اس نے سب انسانوں پر اپنی حجت قائم فرما دی ہے۔ انہی دو ذریعوں سے انسانوں
کو زمین آسمان کی تخلیق سے متعلق خدا کی حکمت بھی معلوم ہو گئی ہے۔ ان ذریعوں سے
بندوں کو خوب معلوم ہوگیا ہے کہ اِن کو پیدا کرنے سے خدا کا مقصد درحقیقت کیا ہے۔
لہٰذا کن باتوں سے خدا کو خوش کیا جاتا ہے اور کونسی باتیں خدا کے غضب کو دعوت
دینے والی ہیں، یہ چیز صرف خدا کے پیغمبروں کے ہاں اور اُس کے اتارے ہوئے صحیفوں
کے اندر تلاش کی جائے گی۔ فرمایا:
رُسُلًا مُبَشِّرِينَ
وَمُنْذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ (النساء:
165)
(پےدرپے)
رسول، بشارتیں دینے والے اور ڈر سنانے والے۔ تاکہ نہ رہ جائے لوگوں کے پاس اللہ پر
کوئی حجت۔
قُلْ
إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ
لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (آل عمران: 31)
فرماؤ:
اگر تم ہو اللہ سے محبت کرنے والے تو پیروی کر لو میری۔ تب ہی اللہ تمہیں محبوب
رکھے گا اور تمہارے گناہ بخشے گا۔ اور اللہ ہے بخشنے والا، مہربان۔