السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اللہ سے
دعا گو ہیں کہ وہ امت مسلمہ پر آئی
آزمائشوں کی یلغار سے نبرد آزما ہونے کیلئے مخلص حلقوں
اور اصحاب اہل و دانش میں فکری ، علمی اور عملی سبیل اور صحیح سمت میں قدم بڑھانے
کی بصیرت پیداکرے۔
سرزمین
ایمان اور حکمت؛ یمن کی صورتحال درد دل رکھنے والے ہر کلمہ گو مسلمان کیلئے باعث
تشویش ہے ۔یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ گزشتہ برس صنعاء کے سقوط کے بعد کس طرح
جامعہ ایمان پر قبضہ کیا گیا۔بالعموم اہل علاقہ اور بالخصوص اہل علم ؛ اساتذہ،
طلاب علم، ائمہ کرام اور مشایخ پر کیسے زمین تنگ گئی اور انہیں اپنی رہائش گاہوں
سے کیسے در بدر کر دیا گیا ۔حوثی باغیوں نے بلا تامل دھمکی دی ہے کہ بہت جلد حرمین
شریفین اور حج بیت اللہ کروانے کی ذمہ
داری انکے ہاتھ آنے والی ہے ۔انہیں کس کی
پشت پناہی حاصل ہے؟ یہ اپنی ذات میں ایک علیحدہ موضوع ہے جس پر پھر کسی وقت قلم
اٹھانا زیادہ مناسب ہو گا ۔اس وقت یہ نکتہ زیادہ اہم ہے کہ جو فتنہ سر زمین شام و
عراق سے اٹھا اور آہستہ آہستہ تمام خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے، اس کا ادراک
کرنا اور عالم اسلام کے تحریکی حلقوں کی توجہ اس طرف مبذول کرانا اہل علم کا فرض
ہے۔ ان علاقہ جات کے معروف مقامی علماء بارہا اسکی نشاندہی کر چکے ہیں اور اب بھی
سے دانستہ لاعلم رہنے کا اظہا ر کرنا شترمرغ کی مانند ریت میں سر گھسا دینے کے
مترادف ہو گا۔ آپریشن عاصفۃ الحزم اس سلسلے کی ایک کڑی ہے اور ہماری دعا ہے کہ اس
کاوش کو کہ جسے علمائے یمن، نجد، موریتانیہ اور رابطہ ء علماء المسلمین کے کبار
مشایخ کی آشیر باد حاصل ہے اسکے نتیجے میں
حق کو باطل پر فتح حاصل ہو ، دیر آید درست آید کے مصداق یہ گزشتہ کوتاہیوں کا
کفارہ ثابت ہواور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر لعن طعن کرنے والوں کی تدبیریں
انہی پر الٹ جائیں اور زمین ان پر تنگ ہو جائے۔ایران پر سے پابندیاں اٹھ جانا
یقینا خطرے کی گھنٹی ہے اور اس بات کا عندیہ کہ رافضی فتنے کے بالمقابل اہل السنۃ
کیلئے وحدت صفوف اب ناگزیر ہو چکا ہے۔
ادلب
جو اللہ کے فضل سے مجاہدین نے تمامتر فتح کر لیا
تھا ، فرعون شام بشار الاسد نے کس طرح ایک ایک دن میں اس پر سو سو میزائل
داغے ، کیسے انسانی اجسام کے چیتھڑے اور
اعضاء ہوا میں بکھرتے رہے ، مستضعفین کی آہ و بکا جس سے پتھر بھی پانی ہو
جائے کیسے عالم اسلام کی سماعت تک رسائی
حاصل کرنے میں ناکام رہی ..عقل دنگ رہ جاتی ہے اورکلیجہ منہ کو آتا ہے کہ اہل السنۃ کا خون اتنا ارزاں کیسے ہو گیا..کیسے یرموک کی خیمہ بستیوں
میں گزشتہ دو سال سے محصور انسان خوراک اور دواء کی قلت سے لقمۂ اجل بنتے جا رہے
ہیں..اس سب پر مستزاد داعش نامی فتنہ ان پر ہلہ بول دیتا ہے ..نوجوانوں کو چن چن کر موت
کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے اور اقوام عالم خاموش تماشائی بنی آگ وخون کے اس کھیل کو
دم سادھے ان دیکھا کر رہی ہیں۔عراق میں صفوی ھالکی نے امریکی استعمار کو کوسوں پیچھے چھوڑتے ہوئے ظلم
و بربریت کا وہ بازار گرم کیا کہ بغداد و بصرہ کو اہل السنۃ کا زندان بنا
ڈالا ۔خدایا تیرے بے بس بندے تیری نصرت کی راہیں تک رہے ہیں... ہمارے گناہوں
کی قیمت ہمارے دینی بہن بھائی اپنے خون جگر سے چکا رہے ہیں...تیرا کرم تیری رحمت
مطلوب ہے کہ ہم ہر طرف سےمغلوب ہو چکے ہیں!
ہم
اپنے اصحاب کی توجہ اس جانب بھی دلانا چاہیں گے کہ وطن عزیز میں لبرل فاشسٹ اور
اسلام پسند حلقوں کے درمیان فکری کشمکش گہری ہوتی جا رہی ہے ۔ہر ذی شعور مسلمان کا
فرض ہے کہ وہ مبادیاتِ دین کا از سر نو سبق پڑھے اور شمع سے شمع جلنے کے مصداق ایک
ایسی نسل تیار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے
جو اصول دین کے بارے میں کسی ابہام کا شکار نہ ہو اور اس فکری جنگ میں باطل
عقائد کے مد مقابل توحید اور وحدانیت ربانی کے شفاف چشمے سے خود کو سیراب کرے۔
ایقاظ انہی مبادیات کو نوجوانوں تک پہنچانے کی ایک
ادنی کاوش ہے ۔بطور ماہنامہ ہم آپکی توقعات پوری کرنے میں کہاں تک کامیاب
رہے ہیں؟ اسکے بارے میں آپکے خیالات جاننا ہمارے لیے باعث شرف ہو گا۔
نسئل الله
لنا و لكم التوفيق
(تحریر: عائشہ جاوید)