عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Tuesday, December 3,2024 | 1446, جُمادى الآخرة 1
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-04 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
’’معبود‘‘ سے ’’اجتماع‘‘ (society)
:عنوان

. ایقاظ ٹائم لائن :کیٹیگری
ادارہ :مصنف

 

"معبود" سے "اجتماع" (society)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذٰلِكَ خَيْرٌ  وَاَحۡسَنُ تَأوِیلاً                                                          (النساء: 59)

اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول (ﷺ) کی اور تم میں سے  اولی الامر کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ اور رسول کی طرف اگر ہو تم اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے۔ یہ بہت بہتر ہے اور مآل کے لحاظ سے سب سے اعلیٰ‘‘۔

کیونکہ انسانوں کے مابین ’’نزاع‘‘ رہے گا تو وہ ’’اجتماع‘‘ مفقود رہے گا جو شرائع کا مقصود ہے۔

*****

انسانی فلسفوں کو آپ ہزار سال پڑھتے رہیں اور پھر آپ کو ان سب پر ایک لفظ میں اپنا تبصرہ کرنا پڑے تو آپ کہیں گے ’’اختلاف‘‘۔ انسانی فکر و فلسفہ پر اس سے بڑھ کر کوئی لفظ نہ جچے گا۔ پس جاہلیت کی سب سے بڑی توصیف  description   اگر کوئی ہے تو وہ ہے ’’نزاع‘‘ اور ’’اختلاف‘‘۔

یوں ’’جاہلیت‘‘ اور ’’اختلاف‘‘ لازم و ملزوم ہیں؛ بلکہ مترادف۔  اس کے مقابلے پر ’’اھتداء‘‘ (ہدایت پانا) اور ’’اتباع‘‘ جوکہ انبیاء کا دامن تھامنے سے تشکیل پاتا ہے، اور جس کو قرآن میں ’’خدا کی رسی تھامنے‘‘ سے بھی تعبیر کیا گیا ہے، لازماً ’’جماعت‘‘ (خدا کے مطلوبہ اکٹھ) کو وجود دیتا ہے؛ وہ ’’جماعت‘‘ جس پر خدا کا ہاتھ ہوتا ہے (يَدُ اللهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ) اور جو خدا کی رحمت کی حقدار ٹھہرتی ہے (وَلَا يَزَالُوْنَ مْخْتَلِفِيْنَ إلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ[1].. الۡجَمَاعَةُ رَحۡمَةٌ وَالۡفُرۡقَةُ عَذَابٌ[2]

یہاں سے "اتباع" اور "جماعت" لازم و ملزوم ہوجاتے ہیں۔ اسلام بغیر جماعت متصور ہی نہیں۔  (وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ[i] .. ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیۡنَ آمَنُوۡا[ii].. وَقالَ إنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ[iii].. وَاعۡتَصِمُوا بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعاً وَلا تَفَرَّقُوا[iv].. وَالمُؤمنُونَ والمُؤمِنَاتُ بَعۡضُہُم أولِیَاءُ بَعۡضٍ[v].. وَمَن یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَرَسُولَہٗ وَالَّذِیۡنَ آمَنُوا فَإنَّ حِزۡبَ اللّٰہَ ھُمۡ الۡغَالِبُونَ[vi].. عَليْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ[vii].. يَدُ اللهِ مَعَ الجَماعَةِ[viii].. الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا[ix][x]

پس ’’جماعت‘‘ society  جو ’’ہدایت‘‘ سے تشکیل پائے شریعتوں اور نبوتوں کا اصل محور ہے۔ غور فرمائیں تو قرآن کا خطاب خالی ’’فرد‘‘ سے نہیں ہے۔[xi]  قرآن کا خطاب اول تا آخر ایک ’’جماعت‘‘ کی تشکیل کرتا اور ’’جماعت‘‘ سے ہم کلام ہوتا ہے (’’يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا‘‘)۔ یہاں وہ ’’فرد‘‘ تو کہیں ملتا ہی نہیں جو ایک آسمانی اجتماعیت کے علاوہ کسی بھی اجتماعیت میں گم ہوسکتا ہو۔ یہاں تو وہ ’’فرد‘‘ ہے جو ایک آسمانی ’’جماعت‘‘ کی تشکیل کرتا اور قدم قدم پر زمینی ’جماعتوں‘ سے الجھتا ہے۔

}’زمینی جماعتوں‘ کےلیے صحیح لفظ، قرآنی اصطلاح میں، ’فرقے‘ یعنی ’ٹولے‘ ہے چاہے وہ کتنے ہی بڑے اور ’لاکھوں مربع میل‘ پر مشتمل کیوں نہ ہوں: وَ لَا تَکُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ مِنَ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَکَانُوۡا شِیَعاً کُلُّ حِزۡبٍ بِمَا لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ[3].. جبکہ آسمانی ہدایت پر قائم عمل کو ’’جماعت‘‘ کا نام دیا گیا{۔ کیونکہ آسمان سے اعراض ہی کا ایک نام ’’تفرقہ‘‘ ہے۔

چنانچہ ’’جماعت‘‘ قرآن کے مرکزی ترین مضامین میں سے ایک ہے؛ البتہ اس کی بنیاد ’’توحید‘‘ اور ’’رسالت‘‘ کی مرکزیت ہے:

’’فَرُدُّوہُ إِلَى اللّٰہِ والَّرسُول‘‘ پس بیک وقت ’’ہدایت‘‘ بھی ہوئی اور ’’جماعت‘‘ بھی۔[xii]

انسانی ’’تہذیب‘‘ civilization   اور ’’اجتماع‘‘ society    کا اسلامی تصور اصل میں یہ ہے۔ ’’جماعت‘‘ کے حق ہونے کےلیے ضروری ہے __  بطور ’’سوسائٹی‘‘ و بطور ’’سٹیٹ‘‘  __   کہ یہ ’’خدا اور رسول‘‘ کی مرکزیت پر قائم ہو۔

یہاں سے؛ ’’ہیومن ازم‘‘ تاریخ انسانی کی سب سے بڑی جاہلیت کے طور پر سامنے آتا ہے جو ’’انسان‘‘ کی مرکزیت قائم کرواتا ہے۔ اسکا منشور  manifesto ہی "فَرُدُّوہُ إِلَى اللّٰہِ والَّرسُول" کے مقابلے پر "فَرُدُّوہُ إِلَى الۡإنۡسَان"[xiii] ہے۔ آج کی ڈیموکریسی، سیکولرزم اور سرمایہ داری وغیرہ دراصل اِس شرک پر قائم ہیں۔

’’معبود‘‘ کا ایک باقاعدہ مفہوم یہ ہے کہ جملہ نزاعات و معاملات کو اس کی جانب لوٹایا جائے؛ اور اِس (معاملات کو معبود کی جانب لوٹانے) کو ہی اپنے حق میں فساد کا خاتمہ، نزاع کا ازالہ، صلاح کا حصول اور اطمینان کا باعث مانا جائے۔  آپ حیران رہ جاتے ہیں؛ ’’ہیومن اسٹ‘‘ فکر آپ کو ہو بہو یہ بات اس طرح  بتاتا ہے کہ زندگی کے معاملات کے ایک بڑے حصے کو ’’انسان‘‘ کی جانب لوٹانے میں ہی ’’انسانی اختلافات‘‘ کا خاتمہ ہے اور یہی واجب اور درست طریق کار؛ اور باعثِ تشفی؛ اور یہ کہ معاملاتِ زندگی کو انسان دیوتا کی بجائے کسی اَن دیکھی ہستی کی جانب لوٹانا ’’اختلاف‘‘ اور ’’نزاع‘‘ کا ایک لامتناہی سلسلہ کھڑا کردینے کے مترادف ہے!

Text Box: ’’اختلاف/ نزاع‘‘ سے نکلنا.. یعنی ’’اجتماع/ جماعت‘‘:
ü	وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ  	الشورىٰ: 10)
ü	وَأَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ  (البقرۃ:213)
ü	فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ (النساء: 59)
’’فَرُدُّوہُ إِلَى اللّٰہِ والَّرسُول‘‘ پس بیک وقت ’’ہدایت‘‘ بھی ہوئی اور ’’جماعت‘‘ بھی۔
یعنی عین وہ چیز جس کو اسلام ’’اختلاف‘‘ اور ’’نزاع‘‘ division and dispute کہتا ہے اُس کو یہ دینِ ہیومن ازم ’’جماعت‘‘ unity  اور ’’فصلِ نزاع‘‘ settlement of dispute  کہتا ہے، مراد ہے اس کا مذہبِ ’’رُدُّوہُ إِلَى الۡإنۡسَان‘‘۔ اور عین وہ چیز جس کو اسلام ’’فصلِ نزاع‘‘ کہتا ہے یعنی ’’َرُدُّوہُ إِلَى اللّٰہِ والَّرسُول‘‘، اُس کو یہ دینِ ہیومن ازم ’’نزاع‘‘ بلکہ ’’نزاع کی جڑ‘‘ اور ’’فساد کا منبع‘‘ قرار دیتا ہے۔

چنانچہ ’’فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ‘‘... اِن چار لفظوں پر مبنی بنیادی اسلامی دستور کو بیان کردینے کے بعد:

à      ایک بات یہ فرمائی کہ: ’’إنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‘‘ یعنی ایمان۔

à      اور دوسری بات یہ فرمائی کہ: ’’ذٰلِكَ خَیۡرٌ‘‘۔  یعنی خود تمہارے حق میں بھی یہی بہتر ہے۔  تمہاری تقویم اور سرشت کے لائق بھی صرف یہی شیوہ ہے۔ تمہاری اپنی فلاح اور سعادت بھی یہی ہے۔ دفعِ فساد، رفعِ نزاع اور حصولِ صلاح بھی عین اسی میں ہے۔

(یہ پورا مضمون مع ترمیم و اضافہ ہماری زیرتالیف کتاب ’’ابن تیمیہ کی خلافت و ملوکیت پر تعلیقات‘‘ کی فصل ’’جماعت کا اسلامی تصور اور ہیومن اسٹ جاہلیت‘‘ سے اقتباس ہے، جوکہ ایقاظ جنوری 2014 میں شائع ہوچکا ہے)



[1]   (ہود: 118، 119)  ’’اور یہ اختلاف کرتے رہیں گے، سوائے جن پر تیرے رب کی رحمت ہوئی‘‘۔

[2]   ’’جماعت رحمت ہے اور تفرقہ عذاب‘‘۔ حسَّنَه الألبانی فی السلسة الصحيحة رقم 667

[3]   ’’اور مشرکوں سے نہ ہو، ان میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور ہوگئے گروہ گروہ؛ ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اسی پر خوش ہے‘‘۔ آیت کی تفسیر میں ابن کثیرؒ  لکھتے ہیں:

وَقَرَأَ بَعْضُهُمْ: "فَارَقُوا دِينَهُمْ" أَيْ: تَرَكُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ، وَهَؤُلَاءِ كَالْيَهُودِ وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسِ وعَبَدة الْأَوْثَانِ، وَسَائِرِ أَهْلِ الْأَدْيَانِ الْبَاطِلَةِ، مِمَّا عَدَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ     (الروم آیت 31،32  کے تحت تفسیر ابن کثیر)

بعض اہل قراءت نے یہاں لفظ فَـرَّقُوا کو فَـارَقُوا بھی پڑھا ہے، یعنی  وہ لوگ جو اپنے اصل سچے دین سے مفارقت کرگئے، یعنی اس کو پس پشت ڈال دیا، اور یہ ہیں جیسے یہود، نصاریٰ، مجوس، بت پرست اور تمام ادیانِ باطلہ کے پیروکار جو اہل اسلام کے ماسوا ہیں۔



[i]   (البقرۃ: 43)  ’’اور جھکو جھکنے والوں کے ساتھ‘‘۔

[ii]   (البلد: 17)  ’’پھر ہوا وہ ان لوگوں میں سے جو ایمان لائے‘‘

[iii]  (حم السجدۃ: 33) ’’اور کہا: میں ہوا فرماں برداروں میں کا ایک‘‘۔

[iv]   (آل عمران: 103) ’’اور چمٹ جاؤ اللہ کی رسی سے، مل کر، اور نہ ٹولے بنو‘‘۔

[v]  (التوبۃ: 71) ’’اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کا جتھہ ہیں‘‘۔

[vi]  (المائدۃ: 56) ’’اور جو جتھہ بنے گا اللہ کا، رسول کا، اور ایمان والوں کا، تو یاد رکھو اللہ کی جماعت ہی غالب ہو کر رہنے والی ہے‘‘۔

[vii]   ’’جماعت بن کر رہو‘‘۔

       (الترمذی رقم 2165، النسائی رقم 9181، مسند أحمد 23145، السنۃ لابن أبی عاصم 897، صححہ الألبانی: إرواء الغلیل ج 6 ص 215 رقم 1813)

[viii]   ’’جماعت کے ساتھ اللہ کا ہاتھ ہے‘‘۔

    (الترمذی رقم 2167، والطبرانی فی المعجم الکبیر رقم 13623، وابن أبی عاصم فی ’’السنۃ‘‘ رقم 80، وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع الصغیر بلفظ ’’ید اللہ على الجماعۃ‘‘، رقم 1848)۔

[ix]  ’’مومن مومن کےلیے مانند عمارت ہے جس کا ایک حصہ دوسرے کو مضبوط کرتا ہے‘‘۔ (متفق علیہ)

[x]   ’’جماعۃ المسلمین‘‘ کی فرضیت پر کچھ احادیث اوپر گزر چکیں۔ (زیادہ وضاحت کےلیے ہماری کتاب کی فصل ’’الجماعۃ، ایک شرعی فریضہ‘‘ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، جوکہ ایقاظ جنوری 2015 میں شائع ہوچکی ہے) صحابہؓ کے حوالے سے یہاں چند آثار دیے جاتے ہیں:

عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: "إِنَّ الْإِسْلَامَ ثَلَاثُ أَثَافِيَ: الْإِيمَانُ وَالصَّلَاةُ وَالْجَمَاعَةُ، فَلَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ إِلَّا بِإِيمَانٍ، وَمَنْ آمَنَ صَلَّى، وَمَنْ صَلَّى جَامَعَ، وَمَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قَيْدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ"                    (مصنف ابن أبی شیبۃ، رقم 30427)

علی﷛ سے روایت ہے، فرمایا: ’’اسلام تین بنیادوں پر ہے: ایمان۔ نماز۔ اور جماعت۔ نماز قبول نہیں ہوتی اگر ایمان نہ ہو۔ جو ایمان لائے گا اُس کو نماز پڑھنا ہوگی۔ اور جو نماز پڑھے گا اُس کو جماعت بننا ہوگا۔ اور جو شخص جماعت سے ایک بالشت بھر دور ہوا اُس نے اسلام کا قلادہ اپنی گردن سے اتار پھینکا۔

عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: "كَانَ يُقَالُ: "خَمْسٌ كَانَ عَلَيْهَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعُونَ بِإِحْسَانٍ: لُزُومُ الْجَمَاعَةِ، وَاتِّبَاعُ السُّنَّةِ، وَعِمَارَةُ الْمَسَاجِدِ، وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"                                         (أصول اعتقاد أهل السنة، رقم 48)

اوزاعیؒ راوی ہیں، کہا: یہ مقولہ رائج رہا ہے کہ: پانچ چیزیں ایسی ہیں جو محمدﷺ کے صحابہؓ اور تابعین باحسان کا دستور رہیں: الجماعۃ کو لازم پکڑنا، سنت کی اتباع، مسجدوں کو آباد رکھنا، تلاوت قرآن کرتے رہنا، اور اللہ کے راستے میں جہاد۔

[xi]  تفسیر المنار کے مؤلف علامہ رشید رضا﷫ اپنی کتاب ’’الخلافۃ‘‘ میں لکھتے ہیں:

وَالْقُرْآن يُخَاطب جمَاعَة الْمُؤمنِينَ بِالْأَحْكَامِ الَّتِي يشرعها حَتَّى أَحْكَام الْقِتَال وَنَحْوهَا من الْأُمُور الْعَامَّة الَّتِي لَا تتلعق بالأفراد كَمَا بَيناهُ فِي التَّفْسِير     (الخلافۃ: ص 21)

’’قرآن کا خطاب اپنے مشروع کردہ احکام کے سلسلہ میں ’’جماعتِ مومنین‘‘ سے ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ قتال اور اس طرح کے اجتماعی امور بھی جو افراد سے متعلق نہیں ہیں، جیساکہ ہم نے تفسیر میں بیان کیا‘‘۔

[xii]  ’’تین اطاعتوں‘‘ والی آیت (59، النساء) کے آخر میں آنے والے الفاظ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ کی تفسیر میں مجاہد، قتادہ، سدی ودیگر سلف﷭ کے اقوال کو بنیاد بنا کر ابن تیمیہ﷫ کہتے ہیں:

’’معاملے کو اللہ کی طرف لوٹانا یہ  کہ: اُس کی کتاب کی طرف لوٹایا جائے، اور رسول کی جانب آپؐ کی وفات کے بعد لوٹانا یہ کہ: آپؐ کی سنت کی طرف لوٹایا جائے‘‘۔

پھر اسی سے متصل، ابن تیمیہ اپنی ’’خلافت و ملوکیت‘‘ میں، سورۃ البقرۃ کی یہ آیت 213 لے کر آتے ہیں: وَأَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ۔

چنانچہ آیت النساء کے شروع میں تین کی تین اطاعتیں ذکر ہوئیں۔ البتہ عند النزاع صرف دو اطاعتیں۔ کیونکہ نزاع/ اختلاف کا خاتمہ (جسے ہم ’’اجتماع‘‘ یا ’’آسمانی جماعت کا قیام‘‘ کہتے ہیں) اِن دو اطاعتوں سے ہی تشکیل پاتا ہے؛ اور یہی دو مختصر کلمات (فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ) اِس جماعت کا بنیادی آئین؛ جوکہ کلمۂ اسلام (لا إلٰہ إلا اللہ + محمدٌ رسول اللہ) ہی کی تفسیر ہے۔ پس خود یہ ’’اسلام‘‘ ہی ’’جماعت‘‘ (خاتمۂ نزاع) ہوا۔ جبکہ تیسری اطاعت اس ’’جماعت‘‘ کو چلانے اور روئے زمین پر اس کو پوری گنجائش  full capacity  کے اندر برسرعمل رکھنے کےلیے۔

چنانچہ:

ü       پہلی دو اطاعتیں اِس آسمانی جماعت کی تشکیل ہوئی۔

ü       اور تیسری اطاعت اِس جماعت کی اِدارت۔

یہ وجہ ہے کہ تیسری اطاعت کے محل کو ’’اولی الامر‘‘ کہا گیا۔ لفظ ’’الامر‘‘ کا اپنا مفہوم بھی ’’معاملے کو چلانا‘‘ بنتا ہے۔

 

[xiii]   اس پر دیکھئے اگلی فصل کا حاشیہ 1

}} زمین پر کوئی ایک انسانی وحدت تو ایسی ہو جس کے اجتماع کا حوالہ ’’خدا کی عبادت & محمدﷺ کی رسالت‘‘ ہو {{

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
سید قطب کی تحریریں فقہی کھپت کےلیے نہیں
تنقیحات-
ایقاظ ٹائم لائن-
حامد كمال الدين
سید قطب کی تحریریں فقہی کھپت کےلیے نہیں عرصہ ہوا، ہمارے ایک فیس بک پوسٹر میں استاذ سید قطبؒ کے لیے مصر کے مع۔۔۔
شیخ ابن بازؒ کی گواہی بابت سید قطبؒ
ایقاظ ٹائم لائن-
حامد كمال الدين
شیخ ابن بازؒ کی گواہی بابت سید قطبؒ ایقاظ ڈیسک یہ صاحب[1]  خود اپنا واقعہ سنا رہے ہیں کہ یہ طلبِ عل۔۔۔
معجزے کی سائنسی تشریح
ایقاظ ٹائم لائن-
ذيشان وڑائچ
معجزے کی سائنسی تشریح!              &nbs۔۔۔
جدت پسند: مرزا قادیانی کو ایک ’مسلم گروہ کا امام‘ منوانے کی کوشش! دنیوی اور اخروی احکام کے خلط سے ’دلیل‘ پکڑنا
ایقاظ ٹائم لائن-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
جدت پسند حضرات کی پریشانی: مرزا قادیانی کو ایک ’مسلم گروہ کا امام‘ منوانا! دنیوی اور اخروی احکام کے۔۔۔
طارق جمیل نے کیا برا کیا ہے؟
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
طارق جمیل نے کیا برا کیا ہے؟ مدیر ایقاظ اِس مضمون سے متعلق یہ واضح کر دیا جائے: ہمارا مقصد معاشرت۔۔۔
حوثی زیدی نہیں ہیں
ایقاظ ٹائم لائن-
شیخ ناصر القفاری
حوثی زیدی نہیں ہیں تحریر: ناصر بن عبد اللہ القفاری اردو استفادہ: عبد اللہ آدم بعض لوگ ۔۔۔
مسلم ملکوں میں تخریب کاری، استعماری قوتوں کا ایک ہتھکنڈا
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
مسلم ملکوں میں تخریب کاری استعماری قوتوں کا ایک ہتھکنڈا ایقاظ کے فائل سے یہ بات اظہر من الشمس ہ۔۔۔
’اَعراب‘ والا دین یا ’ہجرت و نصرت‘ والا؟
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
’اَعراب والا‘ دین... یا ’ہجرت و نصرت‘ والا؟  عَنْ بُرَيدَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُو۔۔۔
ایمان، ہجرت اور جہاد والا دین
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
               ایمان، ہجرت اور جہاد والادین إ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز