’’کتاب‘‘ سے ’’اجتماع‘‘ (society)
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
"کتاب" سے "اجتماع" (society)
[1] کتاب (شریعت) جب انسانوں کے اختلاف کا
فیصلہ کرنے آجائے، تو اس پر ’’ایمان‘‘ پھر یہ ہوگا کہ کتاب کا فیصلہ قبول نہ
کرنے والوں کے ساتھ خود آپ کا ایک اختلاف کھڑا ہو جائے؛ اور اس کے ازالہ کی
کوئی صورت ’’حَتیٰ تُؤمِنُوا بِاللّٰہ وَحدَہ‘‘ کے سوا
نہ رہے۔ کتاب جب صرف فردی معاملات نہیں بلکہ جملہ انسانی نزاعات کے فیصلے کرنے آئی ہے (ملاحظہ
فرمائیے آئندہ فصل) تو یہ اختلاف لامحالہ دو افراد کا
نہیں بلکہ دو جماعتوں کا بن جائے گا؛ اور کتاب کے رہنے تک یہ اختلاف رہے گا۔ یہاں
سے؛ ’’دو کیمپوں‘‘ کے وجود میں آنے اور برقرار
رہنے کی بنیاد پڑ گئی۔ (اس پر مزید دیکھئے
فصل ’’آسمانی شریعت کو قبول کرنے والا انسانی اکٹھ‘‘)۔ البتہ حیرت ان لوگوں پر
ہے جو ’’کیمپ‘‘ الگ ہو جانے کو فساد کہیں گے اور کیمپ کو ایک رکھنا واجب! اور جب
کیمپ ایک ہے (جہاں سب انسان ایک برابر؛ کسی کا ’مذہب‘ کسی سے بڑھ کر نہیں: ہیومن
ازم!) وہاں وہ اپنے باہمی معاملات لامحالہ ’’کتاب‘‘ کی طرف تو لوٹائیں گے نہیں (جو
انہی معاملات کا فیصلہ کرنے آئی تھی!)
بلکہ ان نزاعات میں سے وہ امور جن
کا تعلق سوسائٹی سے ہے، ان کا
فیصلہ وہ کتاب سے کروانے کی بجائے وہاں بسنے والے انسانوں کی اکثریتِ رائے سے کروا
لیں گے؛ اور کتاب کا حق یوں ادا کریں گے کہ اس کے فیصلوں کی تلاوت کر لیا کریں؛
البتہ کیمپ الگ ہونے کے تصور کو فساد کہتے چلے جائیں!
[2] دیکھئے فصل ’’کیمپوں کا فرق... بنی اسرائیل تا
امتِ محمدؐ‘‘۔
[3] دیکھئے
فصل ’’کیمپوں کا فرق... بنی اسرائیل تا امتِ محمدؐ‘‘، نیز فصل ’’آسمانی شریعت کا مومن انسانی اکٹھ‘‘
[4]
ملاحظہ فرمائیے اگلی فصل: ’’کتابِ
آسمانی: جملہ انسانی نزاعات کےلیے فیصل کیسے‘‘؟
[5] یہ
اختلاف ہے: ایک "فیصلہ کردینے والی بات":: اور::
"کبھی فیصلہ نہ کر پانے والی باتوں" کے مابین۔ (اس حوالہ سے، مزید دیکھئے فصل "ریاست: جبر یا دھونس" حاشیہ 1)۔
[6] دیکھئے
فصل ’’کیمپوں کا فرق... بنی اسرائیل تا امتِ محمدؐ‘‘۔
[7] دیکھئے فصل ’’تین اطاعتیں: جماعت کی تشکیل بھی تنظیم بھی‘‘۔
|
|
|
|
|
|