Hamid Kamaluddin
Eeqaz
ü رسالت کے آجانے پر؛ انسانیت کا اہل ہدایت اور اہل ضلالت کے مابین تقسیم ہونا اور تقسیم رہنا... اور اِس انقسام کا جامع اور مستقل رہنا۔
ü ’’آسمانی جماعت‘‘ کا ایک بار زمین میں جنم پا کر، بعد کےلیے ایک تسلسل اختیار کرجانا[i]... جس کا کل حوالہ آسمان سے اہل زمین کےلیے ایک کتاب کا اتارا جانا اور ایک رسول کا مبعوث ہونا ہے۔
ü آدمی کا دیگر انسانی ٹولوں سے ٹوٹ کر اِس ’’آسمانی جماعت‘‘ سے جڑنا، دکھ سکھ زندگی موت سب اسی سے وابستہ رکھنا، اس کے عام لوگوں اور خصوصاً مقتدر طبقوں کا ظلم و زیادتی تک سہہ لینا مگر اسی سے جڑے رہنا اور اسی حالت میں موت پانے اور خدا سے جا ملنے کی تمنا رکھنا، اس سے وابستگی اور اس کی ترقی وبہبود اور نصرت و دفاع کو زندگی کے اہم ترین فرائض میں ماننا اور اس سے شذوذ یا مفارقت اختیار کرنے کو اپنے حق میں ہلاکت جاننا...
’’جماعت‘‘ کے زیرعنوان کتبِ عقیدہ کا یہ ایک کلاسیکل ڈسکورس ہے۔
امام آجریؒ اپنی کتاب ’’الشریعۃ‘‘ کا آغاز ہی اِسی مبحث سے کرتے ہیں۔ یعنی ’’الجماعۃ‘‘۔ آپ اندازہ کر سکتے ہیں جس بات سے عقیدہ کی ایک کتاب کا آغاز ہو رہا ہے، اسلامی پیراڈائم میں اس کی کیا اہمیت و حیثیت ہو سکتی ہے۔
پہلے باب میں وہ اس پر آیات لے کر آتے ہیں جس کا آغاز وہ سورۃ البقرۃ کی اِسی آیت (کَانَ النَّاسُ أمَّۃً وَاحِدَۃً... لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ) سے آغاز کرتے جو ہم نے فصل ’’کتاب سے سوسائٹی‘‘ کے شروع میں دی۔ دوسری فصل میں وہ ’’الجماعۃ‘‘ سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں، جس کا آغاز اس حدیث سے کرتے ہیں: }مَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمِ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنَ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ ’’جو آدمی جنت کے ٹھاٹھ چاہتا ہے، اُسے چاہئے الجماعۃ کو لازم پکڑے؛ کیونکہ شیطان اکیلے آدمی کے ساتھ ہے اور دو آدمیوں سے دور تر‘‘{۔ اور بعدازاں متعدد طرق سے اطاعت والی حدیث لے کر آتے ہیں: }مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ فَمَاتَ , فَمِيتَةٌ جَاهِلِيَّةٌ ’’اطاعت سے نکلی اور جماعت سے مفارقت کر چکی حالت میں جو آدمی مرا اُس کا مرنا جاہلیت والا مرنا ہوا‘‘{۔ جس سے واضح ہوا ’’الجماعۃ‘‘ ان ائمہ کے نزدیک محض کوئی ’مذہبی گروہ‘ نہیں بلکہ ایک سیاسی و سماجی ہستی political/social entity کا نام بھی ہے۔
واضح رہے، الآجری (متوفیٰ 360ھ) کی کتاب ’’الشریعۃ‘‘ عقیدہ و اصولِ دین (اصولِ سنت) کے بیان پر معروف ترین علمی مصادر میں شمار ہوتی ہے۔
[i] تاوقتیکہ اگلا رسول آجائے۔ تب جا کر وہ پہلی ’’جماعت‘‘ ختم ہوتی ہے (کیونکہ ایک نئی رسالت کے آنے سے ایک نئی جماعت کو تشکیل پانا ہوتا ہے)۔ اب ظاہر ہے ہمارے رسولﷺ کے بعد دنیا میں کوئی رسول نہیں۔ پس یہی آسمانی جماعت اب قیامت تک ہے۔