ملحدو! اتفاقات نہیں، قوانین
اور سسٹمز!
ابن علی
ملحدو!
’حوادث‘ کی تفسیر تو تم نے اپنی اٹکل سے جو کی
سو کی،
’’فزیکل لاز‘‘ physical laws کا ’سورس‘ بھی کبھی ڈھونڈا...؟
تمہاری اِس مرتب منظم کائنات میں ’حوادث‘
کہاں... یہاں تو قدم قدم پر ’’قوانین‘‘ اور ’’سسٹمز‘‘ ہیں جو ’واقعات‘ کو
اپنے آہنی شکنجے میں جکڑے ہوئے ’’ہمیشہ‘‘ ایک مخصوص مطلوب جہت میں دھکیلتے
ہیں...!!!
جی ہاں... قوانین اور نظام!!!
’’اتفاقات‘‘ ہوتے تو ایک چیز کو ہوا میں چھوڑنے
سے کبھی وہ نیچے کی طرف جاتی تو کبھی اوپر کی طرف!
مگر یہاں اِس ’’تفاوت‘‘ (بےقاعدگی) اور
’’حوادث‘‘ کی گنجائش کہاں؟
مَّا تَرَىٰ فِي خَلْقِ
الرَّحْمَـٰنِ مِن تَفَاوُتٍ ۖ
اول تا آخر... طے شدہ ٹریکس اور پیٹرنز (set patterns and tracks) ہیں؛ جو ایک حکمت اور قہر کے
ساتھ ہر چیز کو اپنا پابند رکھے ہوئے ہیں!
یہاں محض ’واقعات‘ تھوڑی ہیں... باقاعدہ
’’سسٹمز‘‘ ہیں جو نہایت باریکی accuracy پر مبنی ’’قواعد‘‘ کی رُو سے ’’واقعات‘‘ کے پیچھے کام کرتے ہیں!
کچھ تفسیر اِن منضبط accurate ’’قواعد‘‘ کی بھی تو ہو...
کہ یہ کہاں سے وارد ہوئے!!!
مقررہ خدائی ’’سنتیں‘‘ جو ہر بار ایک ہی
ڈھب سے اور باقاعدہ ریاضی پیمائشوں mathematical measurements کے ساتھ اپنا آپ دہراتی ہیں، اور پوری کائنات
کو مسلسل اپنی جکڑ میں لے کر... اور واقعات در واقعات احوال کو جنم دے
کر... کسی علم اور حکمت پر مبنی ’’ارادہ‘‘ و ’’منصوبہ‘‘ کی منہ بولتی
زبان ہیں!!!
پھر ان سنتوں (قوانین) میں ایسا حیرت انگیز ربط inter-relation... اس قدر ہم آہنگی co-ordination، نتیجہ خیزی productivity، معنویت meaningfulness اورکونسسٹنسی consistency جو ہر نظر کو خیرہ کردے!!!
’حوادث‘ میں گم ہوگئے
اِن ’’قوانین‘‘ کا ’’سورس‘‘ بھی کبھی تلاش
کیا؟؟؟
جب یہ لگے بندھے اور ڈیزائن شدہ laws, systems, tracks and patterns ہیں... تو ’حوادث‘ کہاں رہے؟!!
خدا کے بندو
اِس تسبیح کرتی کائنات میں نظریۂ اٹکل کی
گنجائش؟؟؟!
الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ
بِحُسْبَانٍ
آفتاب اور ماہتاب (مقرره) حساب سے ہیں۔
وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ
يَسْجُدَانِ
تارے اور درخت سب اسی کا سجدہ کررہے ہیں۔
وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا
وَوَضَعَ الْمِيزَانَ
آسمان کو اُسی نے بلند کیا اور باقاعدہ میزان
قائم کر دی۔
أَلَّا تَطْغَوْا فِي
الْمِيزَانِ
تاکہ خود تم بھی میزان میں زیادتی نہ کرو۔
وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ
بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ
اور انصاف سے تولو اور تول نہ گھٹاؤ۔
وَالْأَرْضَ وَضَعَهَا
لِلْأَنَامِ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْأَكْمَامِ
اور اسی نے خلقت کے لئے زمین کا بچھونا کیا۔ جس
میں (ہر طرح کے) میوے ہیں اور کھجور کے غلافوں والے درخت۔
وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ
وَالرَّيْحَانُ
اور بھُس کے ساتھ اناج اور خوشبو کے پھول۔
فَبِأَيِّ آلَاءِ
رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن عجائب
قدرت کو جھٹلاؤ گے؟
*****
اپنی اِن ’’نظریۂ اٹکل‘‘ تفسیرات میں ایک علیم، حکیم، قادر و مقتدر ’’خدا‘‘ سے بھاگ
کر کہاں جاؤ گے؟