ایقاظ
کی ٹائم لائن سے
جاگیردار
یہ
لہکتے ہوئے پودے یہ دمکتے ہوئے کھیت
پہلے اجداد کی جاگیر تھے، اب میرے ہیں
یہ چراگاہ، یہ ریوڑ، یہ مویشی، یہ کسان
سب
کے سب میرے ہیں، سب میرے ہیں، سب میرے ہیں
ان
کی محنت بھی مری، حاصلِ محنت بھی مرا
ان
کے بازو بھی مرے، قوتِ بازو بھی مری
میں خداوند ہوںاس وسعتِ بے پایاں کا
موجِ
عارض بھی مری، نکہتِ گیسو بھی مری
میں ان اجداد کا بیٹا ہوںجنہوں نے پیہم
اجنبی قوم کے سائے کی حمایت کی ہے
غدر کی ساعتِ ناپاک سے لے کر اب تک
ہر
کڑے وقت میں سرکار کی خدمت کی ہے
خاک پر رینگنے والے یہ فسردہ ڈھانچے
ان کی نظریں کبھی تلوار بنی ہیں نہ بنیںگی
ان
کی غیرت پہ ہر اک ہاتھ جھپٹ سکتا ہے
ان کے ابرو کی کمانیں نہ تنی ہیں نہ تنیں
(ماخوذ
از کلام ساحر لدھیانوی)