Muslim youth

غزہ کی رلا دینے والی ایک تصویر پر مبنی ہماری پوسٹ پر موصول ہونے والا کسی نوجوان کا سوال:

بات سمجھ سے بالا تر ہے!!! کیا ہم صرف ان غموں پر افسوس کرنے کے لئے رہ گئے ہیں، کوئی قدم اٹھائے تو کہیں سے خارجیت کے القاب تو کہیں ارجائیت کے، ان القابات دینے والوں سے الجھے تو آواز آئے یہ اہل سنت کا طریقہ نہیں، رہ کیا گیا ہے ہمارے پاس کچھ کرنے کو…؟ کہاں اور کس کے ظلم کے خلاف معاشرے میں اجاگر ہوں        http://goo.gl/U6nTWE

جواب:

بالکل صحیح سوال ہے۔ دشمن کی توپوں میں کیڑے پڑنے کی دعاؤں پر رہنا کبھی اِس امت کا طریقہ نہیں رہا ہے۔

اور میں بھی آپ کو مختصر دو ٹوک جواب دینا ضروری سمجھوں گا۔ یہ ابہامات اور اشکالات کب تک۔

مگر اس سے پہلے ایسا سوال پوچھنے والے ہر نوجوان سے خود میرا ایک سوال ہو گا:
نوجوان! کیا تم وہ راستہ چلنا چاہتے ہو جس میں وہ بحثیں سرے لگائے بغیر فی الواقع کوئی چارہ نہیں جو یہاں کئی کئی درجن یا شاید کئی کئی سو کتاب پڑھے بغیر، اور جواب در جواب کا ایک طویل سلسلہ بھگتائے بغیر، اور ’دلیل بمقابلہ دلیل‘ کے اژدھام میں گھسے بغیر… سرے لگنے والی نہیں؟

یا جہاد کا کوئی ایسا راستہ پوچھنا چاہتے ہو جس میں اِن سب بحثوں کے بغیر بھی اپنا فرض پورا کر لو؟

پہلے اگر اس معاملہ میں واضح ہو لو، تو پھر اوپر پوچھے گئے سوال کا نہایت دو ٹوک، واضح، غیرمبہم، سیدھا اور مختصر جواب دینا میرے لیے کوئی مشکل نہیں۔

پہلا راستہ چلنا ہے تو بحثوں کا یہ جنگل لازماً عبور کرنا ہے، جوکہ تمہاری اپنی مرضی پر منحصر ہے۔ مگر پھر یہ گلے اور شکوے کرنا، جو اوپر سوال میں ہوئے، فضول ہوجائے گا۔

ہاں اگر دوسرا راستہ چلنا ہے، اور خود میرا مشورہ اِسی کا ہے، تو جواب حاضر ہے:

ایک جملے میں: جہاد میں وہ محاذ چن لیجئے جو ’’کافرِ اصلی‘‘ کے خلاف برپا ہیں۔
وہ سب بحثیں آپ سے آپ غیرضروری ہوجائیں گی۔

بھائی دنیا میں ایسے کافر بہت ہیں جن کو ’’کافر‘‘ کہنے میں آج تک مسلمانوں کی دو رائے نہیں۔ مثلاً یہودی (جو غزہ کی اس رلا دینے والی تصویر کا سبب بنا، جس پر آپ کا یہ سوال وارد ہوا)، نصرانی، ہندو اور بدھ وغیرہ۔ ایسے دو اور دو چار کی طرح معلوم کافروں میں پھر ایسے کافروں کی کمی نہیں جو مسلم سرزمینوں پر چڑھ آئے ہوئے ہیں اور ان کے مقابلے پر کچھ مسلم سنی جماعتیں اُن خطوں میں سرگرمِ جہاد ہیں۔ دامے، درمے، سخنے، قدمے، ان محاذوں کی پشت پر آجائیے۔ خود غزہ کا وہ محاذ، جو اس سوال کا موجب ہوا، اِس وصف میں شاید سرفہرست آتا ہو۔

اور اُن حضرات کے ساتھ بحثوں میں الجھنے سے دامن کش رہئے جو پہلے راستے کے مسافر ہیں۔

ہاں البتہ اگر آپ چلنا تو چاہیں پہلا راستہ، اور بحثوں سے فارغ البالی چاہیں دوسرے راستے والی، تو میرا نہیں خیال کوئی بھی شخص آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ اللہ اعلم

بس اس ایک بات کو مدنظر رکھئے۔ یہ مسئلہ جو آپ نے اٹھایا، لا ینحل نہیں ہے۔