مختصر عبارتیں

pen-282604_1280

مختصر عبارتیں

لن يزالَ المؤمنُ في فسحةٍ مِن دينهٖ ما لم يُصِب دماًحراما (صحیح البخاری)

’’مومن کو دین میں بڑی ہی چھوٹ ملی رہتی ہے تاوقتیکہ وہ ناحق خون کرلے‘‘

ابن حجرؒاس کی شرح میں لکھتے ہیں: حدیث کا ایک معنیٰ یہ بیان ہوا کہ: اِس گناہ کے بعد آدمی پر اس کا دین تنگ کر دیا جاتا ہے۔ دوسرا معنیٰ یہ کہ: مومن کو گناہوں پر معافی ملتی رہنے کی جو سہولت ہے وہ اس سے ہٹا لی جاتی ہے۔ جبکہ ابن العربیؒ کہتے ہیں: ’’دین میں چھوٹ ملی رہنا یا گنجائش حاصل رہنا‘‘ سے مراد ہے نیک اعمال جو آدمی کو اپنے گناہوں کے مقابلے پر کافی پڑتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ آدمی ناحق خون کر دے۔ اس کے بعد نیک اعمال کافی پڑنا موقوف ہو جاتے ہیں۔(دیکھئے بخاری کی شرح فتح الباری از ابن حجر﷫)

اور بلاشبہ ہم نے لوگوں پر ان کا دین تنگ ہوتا دیکھا ہے (از روئے شرح اول ابن حجرؒ)۔ ایسے لوگوں کو دین میں صرف سختی کے احکام نظر آتے ہیں۔ رحمت دل سے نکل جاتی ہے۔ اور سنگدلی کا بسیرا ہوجاتا ہے۔ سخت سے سخت فتوے آدمی کو مزا دینے لگتے ہیں۔سچ فرمایا رسول اللہﷺ نے۔

#حرمت_خون_مسلم

*****

عالم اسلام میں مغرب کی ہر فوجی مہم “صلیبی جنگ” کہلاتی ہے… غزوہ مؤتہ سے لے کرقربِ قیامت ہونے والی جنگوں تک۔                      (امام سفر الحوالی)

*****

نجانے کیوںلوگ “رزق” کا مطلب روٹی اور معدہ بھرنے کی اشیاء لیتے ہیں۔ جبکہروح کے سکون، عقل کے نور اور تن درستی کو “رزق” کے مفہوم سے خارج رکھتے ہیں!حالانکہ عربی میں ’’رزق‘‘ کا مفہوم ہرگز اتنا تنگ نہیں ہے۔

*****

“Victory without War”لکھی نکسن نےمگر ملی ایران کو!خود دیکھ لیجئے… افغانستان میں لڑے بغیر، عراق میں لڑے بغیر۔ ’’لڑے امریکہ جیتے ایران‘‘!

*****

زندگی کھلاڑی کی؛ پسینے میں شرابور، ہردم گول کردینے کی تاک میں!نہ کہ ایمپائر کی؛ جو دوسروں کا غلط صحیح بتانے کےلیے پورے میدان میں بھاگا پھرتا ہے! (شیخ سلمان العودۃ)

*****

جاہل کا کیا ہے…

“شدت” کی راہ چل پڑے تو کفر تک چلا جائے

“تساہل” کی طرف جا نکلے تو کفر تک پہنچ جائے (ایک عرب عالم کی گفتگو سے اقتباس)

*****

نیکوکاروں کی ہلاکت: نیکیوں کو کوئی چیز سمجھ بیٹھنا

گناہگاروں کی ہلاکت: گناہوں کو کوئی چیز نہ سمجھنا

جو شخص خدا کو پہچان گیا ہے

وہ نہ اپنی نیکی کو بڑا جانتا ہے

اور نہ اپنے گناہ کو چھوٹا                                   (شیخ عبد العزیز الطریفی)

*****

جس نے ’’ایمان‘‘ کی مٹھاس چکھ رکھی ہے

’’گناہوں‘‘کی کڑواہٹ وہی محسوس کرے گا!

*****

ہمارے اِس دور میں ’معاہدہ‘ کا مطلب ہے:طاقتور کو کمزور کے خلاف ایک طرح کی “دلیل” حاصل ہونا!!!جس کے تحتطاقتور کو یہ پوزیشن حاصل ہوگی کہ وہکمزور سے لے تو اپنے حق سے بھی کہیں بڑھ کراورکمزور کو دے تو وہ چیز جس کی طاقتور کا اپنا مفاد اجازت دے!اور اِس چیز کا ایک مہذب سا حوالہ ہوگا…: معاہدہ!(علامہ رشيد رضا﷫)

بلاشبہ ’’معاہدے‘‘ کرنے کےلیے بھی… آپ کو ایک طاقتور قوم ہونا ہوتا ہے؛ جوکہ قرآن مجید کا حکم ہے: وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ

*****

’’وحی کا نورعقل کے نور کو بجھاتا نہیں

بلکہاسے برکت دیتااور اس کا تزکیہ کرتا ہے‘‘               (شیخ الإسلام ابن تیمیہؒ)

*****

بخدا یہ سارا عرصہ ہمارا سونا اور کھانا پکانا تک جِلباب اور خِمار پہن کر ہوتا رہا، تاکہ کوئی ہمیں ملبےسے نکالنے یا ہماری لاش اٹھانے آئے، یا ہمارے ساتھ کچھ بھی ہو، ہم بےپرد نہ ہوں!!!

#غزہ کی خواتین کا بیان

یہ ہیں غزہ کی بیٹیاں!!!……کہ یہ ’’وامعتصماہ‘‘ کا زمانہ نہیں!!!!

*****

ام سلمہ﷞نے (حیران ہوکر) پوچھا:

يَا رَسُولَ اللهﷺ أنَهلَكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ؟

’’اے اللہ کے رسول! کیا صالحین کے ہوتے ہوئے ہم تباہ ہوںگے؟‘‘

فرمایا:

“نَعَم إذَا کَثُرَ الخَبَث”

“ہاں جب گند بہت بڑھ جائے”

*****