جب سانس گھٹ جائے تو ’جمہوریت‘ میں ذرا نرمی کردیا کریں!
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
جب سانس گھٹ جائے تو
’جمہوریت‘ میں ذرا نرمی کردیا کریں!
براہِ کرم
جب سانس گھٹ جائے
تو ’جمہوریت‘ میں کچھ نرمی کردیا
کریں!
چوروں میں گھِرا آدمی ویسے کب کہیں
پناہ نہیں ڈھونڈتا! یہاں کی جمہوریت جس طرح عوام کا تیل نکالتی ہے یہاں تک کہ بلک
بلک کر ان کی زبان نکل آتی ہے پھر بھی ترس کھانے کا کوئی سوال نہیں، اِس جمہوریت
سے بھاگ کر تو لوگ خودکشی میں پناہ ڈھونڈتے ہیں پھر مارشل لاء کیا بڑی بات ہے! اگر
اِن نیم بسمل عوام ہی کی سب سے بڑی آرزو کسی وقت ’مارشل لاء‘ ہوجائے تو اِس میں
ویسے غیرجمہوری بات کونسی ہے! تھرڈورلڈ کی جمہوریت جب ایک جبری مشقت ہے تو قوم کو
اس میں کچھ ’’وقفہ‘‘ لینے کا حق کیوں نہیں ہونا چاہئے! اِس لحاظ سے؛ بعض
کالونیوں میں جہاں جمہوریت خاصی ارزاں کوالٹی میں دستیاب ہے مارشل لاء ’جمہوری
پیکیج‘ کے ساتھ ہی آتا ہے اور جمہوریت کی ناقابل برداشت تپش سہنے کےلیے سسٹم میں
ریڈی ایٹر کا کام دیتا ہے! یہ نہ ہوتا تو جمہوریت کی گاڑی بھک سے اڑچکی ہوتی… اور
لوگ خلافت کی طرف رخ کرتے!
|
|
|
|
|
|