لَعَــلَّكُمْ تَتَّقُـــــــونَ
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
لَعَــلَّكُمْ تَتَّقُـــــــونَ سورہ البقرہ میں جہاں روزے کے متعلق آیات ہیں اس سے کچھ پہلے ایک لمبی سی آیت بھی آتی ہے جو آیت البر کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں نیکی اور تقویٰ کی بہت خوبصورت وضاحت ہے۔ بلکہ ’’صدق‘‘ اور ’’تقویٰ‘‘ کی تعریف ہے؛ جس کا اختتام ہی اِن الفاظ پر ہوتا ہے: أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ۔ یہ آیت بار بار پڑھنے اور سمجھنے کی ہے۔ احادیث میں بھی تقویٰ کی بہت وضاحت آئی ہے۔تقویٰ کے ضمن میں آپ کو کچھ چیزوں کے نام گنوا دیئے جائیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ نیکی چند اشیاء میں محدود ہے۔ یہ آیت تو(بلکہ اس سلسلے کی احادیث بھی) دراصل ایک ایسے انسان کی تصویر کھینچتی ہیں جو اپنے مالک کو پہچان چکا ہے۔ اپنی اخروی ضرورت سے آگاہ ہوچکا ہے۔ اپنے دنیاوی وجود کامقصد جان چکا ہے۔ مالک کی بندگی کاسلیقہ سیکھ چکا ہے۔ اس سے اس کی ملاقات کا وقت طے ہے ۔ یہ اس کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ بس یہ انہی سوچوں میں مگن ہے اور صبح و شام اسی کی دوڑ دھوپ میں لگا رہتاہے ۔ بھائیو اور بہنو ! تقوی کے اعمال جتنی بھی وضاحت سے بیان کردیئے جائیں پھر بھی یہ تقویٰ کے بس مظاہر ہیں،مظاہر میں حقیقت کا رنگ بھرنا اور ظاہرمیں باطن کا شعور پیدا کرنا پھر بھی باقی ہے اور مو ت تک موقوف نہیں ہوتا۔ گناہوں سے بچنا ،اللہ کے ناراض ہوجانے سے ڈرنا ، جہنم سے خوف کھانا، گھٹیا حرکت سے پرہیز کرنا، برائی سے اجتناب کرنا، بلکہ برائی کو مٹانے کے درپے ہونا، دنیامیں فساد کو ختم کرنا، بے حیائی سے گھن کھانا، شرک سے نفرت کرنا، کفر کی راہ روکنا، طاغوت سے الجھنا، باطل سے دشمنی کرنا، پھر دوسری جانب نیکیوں کی حرص، جنت کی طلب ، اچھائیوں کی تلاش ، حق کی دریافت، علم کا حصول، اعلی ظرفی اور بلند خیالی ، حیا کاپاس، اللہ کی محبت کے راستوں کی تلاش ، اللہ کے دین کا تحفظ اور اشاعت ، اس کی راہ میں جہاد، شہادت کی آرزو، حق کاقیام، ایفائے عہد، دیانت داری، خدا ترسی ، انسانوں سے بھلائی، مخلوق کی خیر خواہی ،پڑوسی سے احسان، مومنوں سے پیار، صلہ رحمی، بھوکوں کوکھلانا، پیاسوں کو پلانا، یتیموں اور بیواؤں کاسہارا بننا، مظلوم کی داد رسی اور ظالم کا ہاتھ توڑنا ،لڑنے والوں میں صلح کرانا، بیماروں کی خبر گیری ، راہگیروں سے نیکی، مسلمانوں کوسلام کرنا، مسکرا کرملنا، گرمجوشی سے مصافحہ کرنا، امت محمدؐ کےلئے سوچنا اورپریشان ہونا، امت کی خدمت و اصلاح، اس کی بہتری اور بہبود کےلئے دوڑ دھوپ اور اس کو گمراہی سے بچانا وغیرہ وغیرہ… یہ سب نیکی اور تقویٰ کے مظاہر ہیں۔ تقوی ہوگا تو دل میں__جیسا کہ اللہ کے رسول نے فرمایاہے __ کیونکہ یہ بنیادی طور پر قلب و شعور کی ایک کیفیت کا نام ہے، پر اس کا اظہار یونہی عمل اور کردار سے ہوگا،جہاد سے ہوگا اوراللہ کے راستے میں اپنا مال، اپنا وقت اور اپناآپ لٹانے سے ہوگا۔ (ہماری تالیف ’’مضامین رمضان‘‘ سے ماخوذ)
|
|
|
|
|
|