اللہ کے کلام سے
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ (البقرۃ: 185، 186)
ماہِ رمضان وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا: انسانیت کےلیے ہدایت نامہ، ہدایت کی روشن نشانیاں اور (حق وباطل کا) فرق کردینے والی دستاویز۔ پس جو شخص پائے اِس مہینہ کو اُسے چاہئے اس کے روزے رکھے۔ اور جوکوئی ہو بیمار یا سفر پر تو (اس پر) گنتی پوری کرنا ہے دوسرے دنوں سے۔ اللہ کو تمہارے ساتھ نرمی منظور ہے، سختی منظور نہیں۔ تاکہ تم (روزوں کی) تعداد پوری کرو، اور اللہ کی بڑائی کرو، اس پر کہ اُس نے تمہیں یہ ہدایت دی، اور تاکہ تم شکرگزار بنو۔
اور اگر پوچھیں میرے بندے میرے بارے میں، تو میں اُن سے قریب ہی ہوں۔ پکارنے والا جب بھی مجھے پکارے، میں جواب دیتا ہوں۔ پس چاہئے وہ میری سنیں اور مجھ پر ایمان رکھیں۔ بہت ممکن ہے کہ راہِ راست پالیں۔