امت.. اور دنیوی آفتیں
عن أبي موسى قال، قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم
أمتي هذه أمة مرحومة ليس عليها عذاب في الآخرة عذابها في الدنيا الفتن والزلازل
والقتل
(رواه أبو داود، صححه الألباني. السلسلة الصحيحة رقم:
959)
’’میری یہ امت امتِ
مرحومہ ہے (رحمت پانےوالی)۔ اس پر آخرت میں کوئی عذاب نہیں۔ اس کا عذاب بس اسی دنیا
میں ہے: فتنے۔ زلزلے۔ ماردھاڑ‘‘
البانی: مراد یہ کہ بطور مجموعی آخرت میں امت پر کوئی
عذاب نہیں، نہ کہ فرداً فرداً۔
یعنی پوری کی پوری قوم کا مبتلائے
عذاب ہونا کہ سب اس کی ٹیس سہ رہے ہوں، یہ اس امت کے حق میں صرف دنیا کے اندر ہے۔ اور
یہ دنیوی تطہیر اخروی پکڑ سے کفایت کر دینے والی ہے۔
پس حدیث میں جہاں اس کو ’’عذاب‘‘
کہا گیا... وہیں پر اسے ’’رحمت‘‘ بھی قرار دیا گیا: ’’أمتي هذه أمة مرحومة ليس
عليها عذاب في الآخرة‘‘۔
سبحان اللہ! نہ تو اس امت کو کچھ ’’ملنا‘‘ کافروں جیسا۔
اور نہ اِس سے کچھ ’’چھننا‘‘ کافروں جیسا۔ نبی اور آخرت پر ایمان سلامت ہے تو نعمتیں
تو نعمتیں آزمائشیں بھی رحمت!
قومِ رسولِ ہاشمی کا دوسروں سے ممیز ہونا وہ سبق ہے جو
ہمارے اسلاف آفتوں کے وقت بھی اس کو ازبر کراتے تھے!
#سلسلہ_شرح_احادیث
ہماری ٹائم لائن:
فیس بک: https://www.facebook.com/MudeerEeqaz?ref=hl
ٹوئٹر: https://twitter.com/Hamidkamaluddin