اسلام،
دنیا کا سب سے تیزی سے پھیلنے والا دین
تحریر: عامر الھوشان
ترجمہ:
ابراہیم شاہین
اللہ کی
وحدانیت اور رسالت کی گواہی دینے والوں کے شرق و غرب میں بہتے لہو کی دلدوز خبروں
اور مسلمانوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کی دل کھینچنے والی اطلاعات کے بین جب کبھی مختلف ممالک اور قومیتوں میں
اسلام قبول کرنے والوں کے بارے سننے کو ملتا ہے تو سینوں میں سکون ہوتا ہے کہ
دولتہ اسلامیہ کا ظہور حقیقت ہے۔ (سعودیہ کے مختلف علاقوں میں ) مختلف قومیتوں سے
وابستہ قریبا چوبیس سو چھیالیس مر و خواتین نے
شمالی ریاض کے مکتبہ تعاونیہ میں اسلام قبول کیا۔ واضح ہو کہ یہ تعداد فقط
1434 ھ کی ہے۔
تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر خالد منصور کے مطابق مسلمان
ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد امریکا، جرمن،اطالوی، پرتگالی، برطانوی، سری لنکن،
چینی، فلپائینی، ویتنام، نیپالی، ہندی، اتھوپین،یوگنڈی، گھانا، مڈغاسکر اور
کینیائی باشندوں کی ہے۔.
اسی طرح منصورہ کے علاقے میں مکتب الدعوۃکے کوششوں نے اہم نتائج مرتب کئے
ہیں جہاں
ہفتہ وار اجتماعات اور مسلم ، غیر مسلم کمیونٹی کے
درمیان مکالمہ، جس کے دور رس اثرات برامد ہو رہے اس دوران 4177 چینی ، فلپینی،
نیپالی حضات و خواتین تشریف لائے۔
دعوتی دورے اور ملاقاتیں اپنا فائدہ دکھا رہی ہیں۔ 37
حلقوں میں تقریبا 1866 لوگ مستفید ہوئے۔
مکتب الدعو کے خواتین سیکشن میں اسلام کی دعوت کا کام
بھی بخوبی چل رہا تقریبا 1100 خواتین تک دعوت پہنچائی گئی ۔ شمالی ریاض کے مختلف
علاقوں میں دعوتی مہم چلی جس کے دوران تقریبا 54 بیوٹی پارلرز میں بھی دعوتی
سرگرمیاں منعقد کی گئیں۔
مختلف اوقات میں دعوتی سرگرمیوں ، دروس ، مواعظ سے
تقریبا 164032 لوگوں نے استفادہ کیا۔
34311 سے زائد کتابوں، پمفلٹ، کتابچوں، سی
ڈٰیوں، کی شکل میں دعوتی مواد کی تقسیم ۔ مختلف زبانوں میں تراجم، موبائل پر
پیغامات عربی اور انگلش میں تقریبا پانچ لاکھ کی تعداد میں بھیجے جاتے ہیں۔
نومسلموں کے لئے عمرہ کی سعادت میں آسانی کے لئے مہیا کردہ سفری سہولتوں سے 1950
لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔
اس میں سب سے اہم اور ضروری نکتہ یہ نکلتا ہے کہ
دشمنان اسلام کی تمام تر سعی اور کشش کے باوجود دین کا پیغام پھیل رہا۔ میڈیاکے
میدان میں ان کی برتری کے باوجود لوگ اسلام کی طرف راغب ہو رہے اور ان کی پیش کردہ
تصویر جو اسلام کو ایک دہشت گرد مذہب کہلوانا چاہتے، اسلام کی حقانیت لوگوں کے
دلوں میں بیٹھ رہی۔ یہی میڈیا خود ماننے پر مجبور ہے کہ اسلام کے پیروکاروں کا دائرہ وسیع تر ہو رہا۔ .
گزشتہ سالوں میں یہ بات ماننے پر مجبور ہیں کہ اسلام
دنیا کا سب سے بڑھتا ہوا دین ہے۔ 1973 ء
میں مسلمانان عالم کی تعداد جو پچاس کروڑ تھی 2011 ءمیں ڈیڑھ ارب تک جا پہنچی۔ اس
کی وجہ پیدائشی مسلمانوں کا بڑھنا نہیں بلکہ غیر مسلموں کا بڑی تعداد میں اسلام کی
جانب رجحان اور قبول اسلام کی رغبت ہے۔ اور یہ تعداد ان معاشروں میں بھی بڑھوتری
کی طرف مائل ہے جہاں پیدائشی مسلمان بہت کم ہیں۔ خاص کر نائن الیون کے بعد اس
رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
اس سال کے اعداد و شمار پر نظر دوڑانے سے یہ نتیجہ
نکلتا ہے کہ اسلام کا دور نشاط ہے۔ ایک
اندازے کے مطابق فقط جرمنی میں ہر دوگھنٹے کے اندر ایک شخص اسلام کی حقانیت کو
تسلیم کرتا ہے۔ یعنی ہر سال چار ہزار آدمی، 350 آدمی ہر مہینے مسلمان ہوتے ہیں۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے کئے گئے سروے کے مطابق فرانس میں ہر سال 3600 لوگ مسلمان
ہوتے ہیں۔ لا لبرا نامی اخبار کی اس خبر کی توثیق کی گئی ہے کہ بروسکل کی ایک
تہائی آبادی اب مسلمان ہے۔ اور سرکاری اندازوں کے مطابق بیلجئم میں 2025 تک اسلام
غالب اکثریت کا مذہب ہو گا۔ امریکا، روس اور دوسرے ممالک میں اسلام کے پھیلاؤ کو
بیان کرنے کی ضرورت ہی کیا!
جیسا برطانوی اخبار ڈیلی میل میں نوے سیکنڈ کی نشر
کردہ فلم "میپ آف وارز" میں ماضی و حال کے نقشوں سے وضاحت کی گئی ہے ،
عالم میں کونسا مذہب پچھلے پانچ ہزار سال میں ، کتنا پھیلا ہوا ۔ ویڈیو میں عداد و
شمار کی مدد سے تہذیبوں کے درمیان تصادم کو واضح کیا گیا۔ اسلام، عیسائیت، یہودیت، بودھ ازم اور ھندو مت
کے مختلف خطوں میں پھیلاؤ کو دکھایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں موجود مختلف
مذاہب اپنے ظہور سے لے کر کتنی صدیوں میں چہار عالم میں پھیل سکے ، یہاں تک کہ
محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی۔ اور اسلام کا پیغام کس سرعت اور
تیزی سے دنیا میں پھیلتا چلا گیا۔ .
یہ توقع
کی جا رہی کہ 35فیصدبڑھوتری کی شرع کے ساتھ ء2010 میں ڈیڑھ ارب مسلمان ء2030 تک
سوا دو ارب کی گنتی عبور کر جائیں گے۔
ڈیلی میل ہی کی رپورٹ کے مطابق تمام مذاہب کے
پیروکاروں میں عددی کمی کا رجحان ہے لیکن اسلام کے ماننے والوں کی تعداد بڑھتی جا
رہی۔ .
یہ حق
ہے اور یہی عظیم راستہ ہے۔ یہی سچائی ہےجو لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ جو لوگوں
کے قبول اسلام کی بنیاد بنتی ہے۔ جس کی بنا وہ ہر مصیبت اور پریشانی کو جھیلنے کو
تیار ہو جاتے ہیں۔ مختلف ممالک میں مقدر قوتوں کا رویہ ان سے معاندانہ ہوتا۔ وہ
عقوبت خانوں میں ڈالے جاتے ہیں، صعوبتیں دئیے جاتے ہیں، عدالتوں میں گھسیٹے جاتے
ہیں۔ قتل کئے جاتے ہیں لیکن کوئی طریقہ انہیں صراط مستقیم سے ہٹا نہیں سکتا،کوئی
حربہ ان کے قدم ڈگمگا نہیں سکتا۔ .
البتہ
یہ تمام اعداد و شمار کسی واہمے میں نہ ڈال دیں اور یہ گنتیاں، یہ رپورٹیں ہمیں
خوابیدہ نہ کر دیں۔ کہیں ہم مطمئن ہو
کر بیٹھ نہ جائیں۔ بلکہ اسے اپنا حوصلہ بنائیں، آگے بڑھنے کا لائحہ عمل طے کریں۔ ہمت
اکھٹی کریں۔ اللہ کی حمد بیان کریں اور اس کے دین کا کام کرنا اپنے لئے سعادت
سمجھیں۔ بغیر تھکے، بغیر رکے۔ نبی اکرمﷺ کے مبارک فرمان کو اپنا نصب العین بنا
لیں :"تمہاری دعوت کی وجہ اسے اگر ایک بھی غیر مسلم ایمان لے آیا تو یہ
تمہارے لیے سرخ اونٹوں کے مل جانے سے بھی
بہتر ہے"
http://www.almoslim.net/node/195847