اولی الامر سے مراد: اہل قوت و اہل علم
|
:عنوان |
|
|
انتظامی معاملہ میں امراء کی اطاعت... اور شرعی، فکری، تہذیبی اور نظریاتی معاملات میں علماءکی اطاعت کرنا ہوگی... اور یہ دونوں طبقے(امراء وعلماء)عوام الناس کےحق میں، نیز ایک دوسرےکےحق میں، "اولی الامر" کہلائیں گے |
|
|
یہ ہے مسلم معاشرے کی
’’امامت‘‘۔ جوکہ اہل اسلام کی دولت اور
خلافت کےلیے اساس فراہم کرتی ہے۔ شاید ہمارے لیے یہ اندازہ کرنا مشکل ہو کہ
’’جماعتِ مسلمہ‘‘ (مسلم معاشرے اور مسلم دولت) کی تشکیل اور قیادت میں ’’علمِ
شرعی‘‘ اور ’’علمائے شریعت‘‘ کا کس قدر مرکزی کردار ہے۔ بلکہ اسے مسلم اجتماعیت
اور مدنیت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہو بھی کیوں نہ، خدا سے ڈرنے
والے اور خدا کے مرتبے اور مقام (جوکہ آئینِ اسلامی کا مرکزی نقطہ ہے) سے اصل
واقفیت رکھنے والے، نیز ’’جملہ معاملات کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹانے‘‘ کا سلیقہ رکھنے والے علماء ہی ہیں: إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ
|
|
|
|
|
|