عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2013-04 apniJamhuriat آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
’مغربی‘ کس نے کہا ’’تھرڈ ورلڈ کی جمہوریت’’!
:عنوان

آپ چاہیں بھی تو آپ کو وہ جمہوریت نہیں مل سکتی ’جو مغرب‘ میں پائی جاتی ہے، آپ کو جمہوریت کے نام پر کچھ اور ملا ہے۔ تیسری دنیا بھی عجیب ہے۔ مغرب کی اترن پہننے پر ہی فخر کرلیتی ہے!

. باطل :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

فصل 5 کتابچہ ’’اپنی جمہوریت یہ تو دنیا نہ آخرت‘‘

آج کے اس پوسٹ کولونیل دور (Post Colonialism Era) میں استعمار کی ہر کالونی جس جمہوریت کے قابل سمجھی گئی اسے ویسی ہی جمہوریت دی گئی۔ اگرچہ مسئلہ ’طلب‘ پر نہیں ’رسد‘ پر موقوف تھا مگر یہ مانناپڑےگا کہ ایجاب و قبول کی رسم پوری ہوئے بغیر یہاں کچھ نہیں کیا گیا۔ یہ ہم پر نرا پرا دھکا اور زبردستی نہیں تھی۔ خود جمہوریت کے ’اصول‘ بھی اس کی اجازت نہیں دیتے!

ہمیں جو دیا گیا اسے بخوشی قبول کرنا ہم نے اپنے لئے سعادت جانا۔ پچھلی نصف صدی سے یہاں اب کچھ بھی ہماری مرضی کے بغیر تو نہیں ہوا۔ کوئی کب تک کسی کے ساتھ زبردستی کرسکتا ہے! یہ محض طنز نہیں؛ بلاشبہ ہمیں ایک خاصے بڑے دائرے کے اندر آزادی حاصل ہے۔  یہ الگ بات کہ ہمیں آزادی کا استعمال اتنا ہی آتا تھا! اور اہم تر بات یہ کہ آزادی کا یہ استعمال ہماری ایک طویل ٹریننگ کا نتیجہ تھا! (اور یہ ایک ایسی بات ہے جس کی طرف ہمارے چارہ گروں کی توجہ تقریباً نہیں گئی ہے؛ نہ اس نظام کی حمایت کرنے والوں کی اور نہ اِس کے معترضین کی)۔ اِس لحاظ سے ماننا چاہئے ہماری تربیت اچھی ہوئی تھی! ہماری ’تعلیم‘ پر یونہی اتنا خرچہ نہیں کیا گیا، اور جوکہ استعمار نے یہاں آتے ہی (دوصدی قبل) شروع کردیا تھا۔ صدی بھرشاگرد رہ لینے کے بعد ہمیں اب ’ناں‘ کرنے کی عادت نہ رہی تھی۔ اُدھر سے جو آئے وہ اِدھر آپ سے آپ چلتا ہے۔  نام ہی کافی ہے!  وہ اصلی نہ ہو مگر حوالہ اُدھر کا ہو پھر بھی چلتا ہے۔ یوں جو بھی وہاں سے ملے اس کو غنیمت جاننا بڑے عرصے سے ہما را مسلک ہے۔ ناکارہ سے ناکارہ سسٹم بھی اگر بنا بنایا ملے تو کیا ہی خوب ہے اور اگر وہ کسی چھوٹی موٹی کارروائی سے ’اسلامی‘ بھی ہو سکے پھر تو زہے نصیب! کوئی اتنا بڑا فرق تو ہے نہیں ہم میں اور اُن اقوام میں؛ کسی ہلکی پھلکی بات سے اسلام کے تقاضے بھی پورے کرڈالے جائیں تو مسئلہ ہی حل ہوجائے! مغرب بھی خوش کہ ہم نے ’جمہوریت‘ کو اپنا رکھا ہے (اور جس کے وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد ہم سے روڈمیپ مانگتا ہے)... اور اسلام بھی خوش کہ کم از کم ہم نے اُس کے زبانی تقاضے[1] پورے کرڈالے ہیں!

قصہ کوتاہ... اگر آپ کو جمہوریت درکار تھی تو یہ رہی جمہوریت؛ بڑے آرام سے شوق فرمائیے۔ اور اگر آپ کو ’مغربی جمہوریت‘ کی بابت کہیں سے عدم اطمینان لاحق ہوگیا ہے تو یہ لیجئے ’غیرمغربی جمہوریت‘ بلکہ ’روحانی جمہوریت‘، ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں اور آپ خود بھی کہیں سے جاکر چیک کرسکتے ہیں کہ یہ ’مغربی جمہوریت‘ ہرگز نہیں ہے۔ یہ مختلف کوالٹیوں میں آتی ہے۔ مغربی جمہوریت تو مہنگی بہت ہے آپ افورڈ ہی نہیں کرسکتے، بلکہ آپ کو مل جائے تو آپ استعمال نہیں کرسکتے؛ اس کےلیے آپ کا پڑھا لکھا ہونا ضروری ہے، باشعور ہونا ضروری ہے، ایک خاص درجے کی سماجی تربیت حاصل کررکھنا ضروری ہے، آپ کے گھر میں ان سب چیزوں کا انتظام ہی نہیں ہے، مغربی جمہوریت لےکر آپ کیا کریں گے۔ یہ ذرا مختلف میٹرئل کی ایک چیز بنائی ہے اِسے ٹرائی کیجئے اور اپنی ’جمہوری‘ ضرورت پوری کیجئے۔ اِس میں کیا شک ہے؛ ہر گھر میں فرج اور ٹی وی کی طرح ہر ملک کی سب سے پہلی ضرورت آج جمہوریت ہی ہے۔ لیکن ہر گھر کی قوتِ خرید ایک سی نہیں۔  آپ جس جمہوریت کے متحمل ہیں وہ البتہ حاضر ہے! یہ ’مغربی‘ تو یقینی طور پر نہیں ہے، اس کو ’اسلامی‘ کرنا نہ کرنا آپ کی اپنی مرضی؛ کیونکہ آپ کے چند گنےچنے طبقے اس کو ’اسلامی‘ کے ساتھ لینا پسند کرتے ہیں  اور اکثر طبقے ’اسلامی‘ کے بغیر!

*****

آخر کیا ضروری ہے کہ مغرب آپ کو اپنے والی جمہوریت دے!

اور اِس پر اصرار بھی کیا ضروری ہے کہ صاحب یہ مغرب والی نہیں ہے!

’جمہوریت‘ کے کاپی رائٹس  جب مغرب کے پاس ہیں (اور یہ وہ بات ہے جس کی ایک دنیا شاہد ہے؛ ہمارے چند لوگوں کے اِس حقیقت کو نہ ماننے سے مغرب کو کچھ بھی فرق نہیں پڑتا)، ’جمہوریت‘ کی مالا جپنا جب بجائے خود مغرب کی عظمت کا اقرار ہے اور اقوامِ عالم پر مغرب کی سبقت  کا اعتراف اور مغرب کے قابلِ تقلید ہونے کا بیان... تو پھر کیا ضروری ہے کہ مغرب آپکو اپنی اصلی چیز ہی دے! آپکا جمہوریت کا ڈھنڈورہ  پیٹ لینا ہی جب مغرب کا نخرہ بڑھا دیتا ہے! نظام خواہ آپکا جو کوئی بھی ہو، محض آپکا یہ اصرار ہی کہ اسکا نام جمہوریت ہو اور جمہوریت کے علاوہ کچھ نہ ہو مغرب کی ناک اونچا کرنے کےلیے کافی ہے!

*****

مغربی جمہوریت مغرب میں پائی جاتی ہوگی، مان لیا۔ ہمارے ہاں پائی جانے والی جمہوریت کوئی مغربی جمہوریت نہیں، یہ ماننے میں بھی ہمیں تامل نہیں۔ مغربی نہیں تو ہماری بلا سے مشرقی ہوگی۔ گو ہمیں اگر اس کا نام تجویز کرنے دیا جائے تو ہم کہیں گے: تھرڈ ورلڈ کی جمہوریت۔ مگر ناموں کی بحث پر ہمیں اصرار ہی نہیں۔ آپ اس کو کوئی نام دے لیں اس پر ہمارے معترض ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ البتہ جب آپ اس کے ساتھ لفظ ’’اسلام‘‘ چسپاں کریں گے تو اس پر ایک مسلمان کا اذیت محسوس کرنا طبعی امر ہے۔ آسمان سے اترنے والے اِس پاکیزہ دین کو اول تو ان پراگندہ افکار سے ملا دینا ہی ظلم ہے جو چرچ کی بھگوڑی اقوام اپنے لادین معاشروں کو چلانے کےلئے اپنے ملکوں میں آزماتی چلی آئی ہیں۔خود یہ بات ہی کسی ظلم عظیم سے کم نہیں۔ مگر ستم بالائے ستم یہ کہ اسلام کو اس جمہوریت سے نتھی کیا جائے جسے مغرب نے تھرڈورلڈ  کے ساتھ مخصوص کررکھا ہے! اسلام کا جوڑ لگایا بھی تو اس نظام سے جسے جمہوریت کے پرستار خود بھی جمہوریت کا مذاق قراردیں!

اپنی باقی مصنوعات کی طرح مغربی اقوام نے اپنا وہ اصل سیاسی نظام بھی ہمیں کب دیا ہے جو ان کے اپنے ہاں رائج ہے۔ اپنے اس نظام کا بھی ایک تھرڈ کلاس ایڈیشن جو انہوں نے تھرڈ ورلڈ اقوام کے لائق سمجھا اور جو کہ بنیادی طور پرتیسری دنیا میں پوسٹ کولونیل دور (Post-Colonialism era) کےلیے استعمار کا قائم کیا ہوا ایک ہنگامی انتظام تھا اور درحقیت ان معاشروں میں بد انتظامی برقرار رکھنے کی ایک کامیاب صورت... ’جمہوریت‘ کا یہ ایڈیشن جو صرف غلام اقوام کےلئے روا رکھا گیا تاکہ آقااور غلام کا فرق دور سے نظر آئے... اسے ہم ’اسلامی جمہوریت‘ مان لیں کیونکہ اسلام سے متعلق چند بےاثر ’دفعات‘ رکھ کر تھرڈورلڈ کے ساتھ ساتھ اس میں اسلام کے ساتھ بھی کچھ مذاق کیا گیاہے؟!

کس قدر عجیب بات ہے، اسلام کو جوڑا بھی گیا تو کس جمہوریت سے! ہم بھی کیا سادہ ہیں کہ وہ جمہوریت جو دل کے بہلاوے کےلئے تیسری دنیا کی پسماندہ اقوام کو محض ایک کھلونے کے طور پر ملی ہم اس کےلئے قرآن حدیث کے حوالے تلاش کرتے رہے! کتنا تعجب ہوتا ہے جب آپ سنتے ہیں کہ ’حضرت یہ جمہوریت تو ہے مگروہ جمہوریت نہیں جو آپ سمجھتے ہیں۔ وہ جمہوریت مغرب میں پائی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں ’اور طرح کی‘ جمہوریت ہے!‘

بالکل درست ۔ آپ چاہیں بھی تو آپ کو وہ جمہوریت نہیں مل سکتی ’جو مغرب‘ میں پائی جاتی ہے، اس جمہوریت کے قابل خدا کی ایک ہی مخلوق سمجھی گئی ہے اور وہ دنیا کی گوری اقوام ہیں۔ آپ کو جمہوریت کے نام پر کچھ اور ملا ہے۔ تیسری دنیا بھی عجیب ہے۔ مغرب کی اترن پہننے پر ہی فخر کرلیتی ہے!

مغرب کے ہاں جو جمہوریت پائی جاتی ہے آپ کو بھی و ہی میسر ہوتی تو اس سے چلیں گناہ لازم آتا مگر آپ کی دنیا تو کچھ سنو رتی! آپ کی آخرت جاتی مگر مغربی اقوام کی طرح آپ کے غریب پیٹ بھر کر تو کھاتے! یہ تو دنیا نہ آخرت!اس جمہوریت کا تو کوئی سر نہ پیر! افسوس کہ اسلام کے حصے میں آیا تو کیا آیا اَلَکُمُ الذَّکَرُ وَلَہُ الۡأُنۡثیٰ تِلۡکَ إذًا قِسۡمَۃٌ ضِیۡزَیٰ۔[(سورہ النجم 21۔22) ”(ظالمو) تمہارے لئے بیٹے اور اللہ کےلئے بیٹیاں! (خدا کے ساتھ) بٹوارہ اور(وہ بھی) ظالمانہ!“]

ہمیں اگرچہ ’اصل‘ جمہوریت کی بھی احتیاج نہیں تھی مگر جمہوریت کے نام پر  ہمیں جو ملا وہ تو نرا جھانسہ تھا۔ یہ خوامخواہ اور مفت میں ہم پر احسان ہوا۔اس میں اور آئی ایم ایف کے ’رحمدلانہ‘ قرضے میں کوئی جوہری فرق نہیں۔ دونوں ہماری اپنی ہی جہالت اور پسماندگی کا شاخسانہ ہیں اور عشروں سے چلی آنے والی ایک غلا م ذہنیت کی دین ۔ ہمارے دین نے تو ’’ولاءاور براء‘‘ [یعنی کفر واہل کفر سے بیزاری] کا عقیدہ دےکر ہمارے فکری اور سماجی استحصال کے تمام راستے  بند کردیے تھے ۔ مگر کوئی اپنی ہی پسماندگی اور جہالت سے مار کھانے پر اصرار کرے تو اس کا کیا حل ہے؟

یہ جمہوریت لے کرہم بھی خوش اور مغرب بھی خوش ! اب کیا مسئلہ باقی ہے!؟

قران سے واقعہ شناسی کا سبق پڑھنے والی قوم کا کسی سے پیچھے رہ جانا یا کسی کے داؤ میں آجانا کبھی ممکن نہ تھا ۔ مگر ہم نے اپنی قوم کو قرآن پڑھانے پر محنت ہی کتنی کی ہے۔ ایسی حالت میں متاع کارواں کے لٹ جانے پر خوشی کے شادیانے بجیں اور آزادی کے نغمے گائے جائیں تو اس پر خون کے آنسو روئیے مگر تعجب نہ کیجئے۔

*****

تاکہ ہمیں اپنی اوقات یاد رہے!

مغرب کو اپنی اصل جمہوریت میں ہمارے ساتھ حصہ بٹانا گوارا نہ تھا تو پھر تیسری دنیا اور بطور خاص ہمارے مسلم ملکوں میں اس نے جمہوریت کا یہ چکر چلایا ہی کیوں؟

یہ ایک حقیقت ہے کہ مغرب اگر ایسا نہ کرتا تو آپ سے آپ ہم خود شناسی کی طرف بڑھتے۔ ہمیں اپنے اسلاف کا ورثہ کھنگالنے کی ضرورت محسوس ہوتی۔ فکری خود انحصاری اور نظریاتی خود کفالت کی جانب ہمارا راستہ خود بخود صاف ہونے لگتا اور یوں مغرب کی یہ فکری اور ثقافتی برتری خطرے میں پڑجاتی۔ مغرب ہمیں اپنی یہ اترن نہ پہناتا اور ’جمہوریت‘ کے اس چکر میں نہ ڈالتا تو ہم اپنی سوچ اور فکر میں آزاد ہوجاتے۔ عالم اسلام میں اپنے اصل ورثہ کی تلاش شروع ہوجانا اور اس امت میں فکری خود اعتمادی کی لہر دوڑ جانا کیا مغرب کےلیے کوئی چھوٹا خطرہ ہے؟ یہ تو اس کےلیے سوہانِ روح ہے۔ ہمارے بچے جوتے کا ایک تسمہ تک خدا سے مانگنے کے سبق پڑھنے لگیں اور دین و دنیا کے ہر مسئلے میں ہدایت کی تلاش مغربی صحیفوں کی بجائے صرف قرآن میں اور اپنے نبیؐ کے ہاں جاکر  کرنے لگیں، مغرب کی تو اس سے نیندیں حرام ہوسکتی ہیں ۔ وہ اپنی مصنوعات پھر کسے بیچے گا!؟؟

مگر اس مقصد کےلئے مغرب ہمیں اپنی اصل جمہوریت کی شکل دکھانے کےلئے بھی تیار ہوجائےگا؟ یہ ہماری خام خیالی ہے۔ جو روٹی وہ اپنے بچوں کےلئے پکائے اس میں ہمیں بھی شریک کرے، اسے ثواب تو نہیں کمانا! ہمارا آپ اپنے پیروں پر کھڑے ہوجانا بھی اسے گوارا نہیں یہ اس کےلئے ایک بھیانک خواب ہے، مگر ہم بھی اسی دسترخوان سے حظ اٹھائیں جس پرو ہ خود تشریف رکھتا ہے ۔ یہ بھی وہ کیسے ہونے دے۔ اور پھر ہماری بسر اوقات جب بچےکھچے پر ہوجاتی ہے تو وہ اس پر کیوں پریشان ہوتا رہے؟ یہ پریشانی تو خود ہمیں نہیں!!!

 



[1]  محض ’آئینی تقاضے‘ اگرچہ ہمارے نزدیک کوئی بڑا معنیٰ نہیں رکھتے (جب تک کہ یَکُوۡنَ الدِّیۡنُ کُلُّہٗ لِلّٰہ ’’دین پورے کا پورا اللہ کیلئے نہ ہوجائے‘‘)... پھر بھی یہ بات خلافِ واقعہ ہے کہ پاکستانی آئین نے اسلام کے سب تقاضے پورے کررکھے ہیں اور مسئلہ محض بدعملی کا ہے۔ خود اِس نظام کو سراہنے والے حضرات تسلیم کرتے ہیں کہ آئین نے ایسے بہت سے سقم چھوڑ رکھے ہیں جو اِس مسئلے کو پیچیدہ اور غیرموثر کردیں۔  اس کیلئے ’بھلے وقتوں میں‘ آئینی ترامیم پر مشتمل شریعت بل بھی پیش کیا گیا تھا مگر یہ بیل منڈھے نہیں چڑھی؛ جوکہ اس بات کی دلیل ہے کہ خود اس نظام کے سراہنے والوں کے نزدیک اطاعتِ شریعت کے زبانی تقاضے تک یہاں پورے نہیں ہوئے!

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات
تنقیحات-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات حامد کمال الدین رواداری کی ایک م۔۔۔
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں
بازيافت- تاريخ
بازيافت- سيرت
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں! حامد کمال الدین ہجرتِ مصطفیﷺ کا 1443و۔۔۔
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی حامد کمال الدین بنتِ حوّا کی ع۔۔۔
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے
احوال- وقائع
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے حامد کمال الد۔۔۔
"المورد".. ایک متوازی دین
باطل- فرقے
ديگر
حامد كمال الدين
"المورد".. ایک متوازی دین حامد کمال الدین اصحاب المورد کے ہاں "کتاب" سے اگر عین وہ مراد نہیں۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز