عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2013-04 apniJamhuriat آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
جمہوریت محض ایک انتظامی طریقِ کار نہیں!
:عنوان

بیسویں صدی میں جب استعمار ہمیں پوری ایک صدی تک اپنے تعلیمی اور تربیتی اداروں میں پڑھا چکا تھا، اور اپنے پیچھے اس تعلیمی ، تربیتی اور ثقافتی نظام کو چلتی حالت میں چھوڑ کرجانے کی پوری پوری تسلی کرچکا تھا...

. باطل :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

فصل 4 کتابچہ: ’’اپنی جمہوریت یہ تو دنیا نہ آخرت‘‘

جمہوریت کے ان بنیادی عناصر پر غور فرمائیے، جوکہ اسلام کے عقیدہ و شریعت کے ساتھ قدم قدم پر متصادم ہیں ؛ آپ پر خودبخود واضح ہوجاتا ہے کہ جمہوریت نرا پرا ایک ’انتظامی ‘ طریق کار نہیں بلکہ یہ ایک باقاعدہ فلسفہ اور نظام ہے۔ اس کی جڑوں میں باقاعدہ ایک عمرانی عقیدہ کار فرما ہے جو کائنات، وجود، زندگی اور مابعد الطبیعیات ایسے ہر ہر مسئلے پر اپنا الگ نکتۂ نظر پیش کرتا ہے۔ ہمیں اگر یہ ’دین ‘ نظر نہیں آتا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ تاریخی عوامل نے ہمارے یہاں ’دین‘ اور ’عبادت‘ کا مفہوم سکیڑدیا ہے۔ مغرب کے یہاں اس بات کی پوری گنجائش ہے کہ بعض پہلوؤں سے وہ ’نصرانیت‘ کو اپنا دین رکھے تو بعض پہلوؤں سے ’ڈیموکریسی‘ کو اور بعض پہلوؤں سے ’کیپٹل ازم‘ کو۔ ہندوؤں کو اِسے قبول کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ اجتماعی وسماجی زندگی میں ان کے ہاں ’دین ‘ کا خانہ پہلے سے خالی چلاآتا ہے۔ بلکہ دنیا کی سبھی اقوام ہی دینِ جمہوریت کو اپنائیں (جوکہ وہ اپناچکی ہیں) تو ان کاایسا کرنا بنتا ہے۔ ایک طرف ان کے ہاں اس کی پوری گنجائش، دوسری طرف زمانے کا یہی فیشن۔ بقول شاعر ’رسمِ دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے‘!

یہ سب اقوام پہلے دن سے کوئی جامع دین نہیں رکھتی تھیں۔ ان کے ہاں اس کی پوری گنجائش تھی  کہ ’پوجاپاٹ‘ کے باب میں ان کا دین کچھ ہو، تو ’معاشیات‘ کے باب میں کچھ، اور ’سیاسیات‘ کے باب میں کچھ۔  انسان کو دراصل زندگی کے ہر پہلومیں ’ہدایت‘ کی ضرورت ہے۔ زندگی کے ہر پہلو میں وہ جس ہدایت پر چلتا ہے وہ اس کا ’’دین‘‘ ہے۔ اس لحاظ سے؛ ہمارے سوا آج دنیا کی کسی بھی قوم کےلئے بیک وقت ایک سے زیادہ ’’دین‘‘ رکھنا انہونی بات نہیں بلکہ یہ ان کی مجبوری ہے؛ یہ نہ کریں تو کیا کریں۔ ایک ہی دین جب اتنا مکمل نہ ہو کہ وہ انسانی زندگی کے ہر انفرادی و اجتماعی پہلو کو محیط ہو تو متعدد اَدیان کو بیک وقت اپنانے کے سوا کیاچارہ ہے؟ یہ چیز ان کے ہاں ’’تضاد‘‘ میں نہیں آئے گی۔ اِس ’’تضاد‘‘ کا سوال دنیا کی  صرف ایک قوم کے ہاں اٹھے گا اور یہ وہ قوم ہے جس کی کتاب میں جلی حروف کے اندر لکھ رکھا ہے:

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا

ہونا یہ چاہئے تھا کہ اِن جدید مذاہب کے ساتھ بھی آج ہمارا تعامل عین اِسی ’’الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا‘‘ کی بنیاد پر ہوتا۔ یہ سب نظام جدید دور کے مذاہب ہیں نہ کہ محض انتظامی طریقِ کار۔ یہ ایک تاریخی واقعہ ہے کہ پچھلی تین چار صدیوں میں مغرب کے ہاں بہت سے سماجی مذاہب کی پرورش ہوئی ہے۔ یہ چونکہ کلیسا کے بھگوڑے ہیں لہذا اسے مذہبی رنگ دینے سے بچنے کےلئے یہ ’عقیدہ‘ کی جگہ’نظریہ‘ اور ’دین ‘ کی جگہ ’نظام‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔کپٹل ازم ، سوشل ازم ، آزادی فکر، آزادی نسواں، مساوات مردو زن، قومی ریاست (Nation State)، عالمی اخوت (عالمی برادری)، اباحیت، جمہوریت، وطنیت (Patriotism)، انسانی پرستی (Humanism)، سیکولرزم وغیرہ وغیرہ سب جدید دور کے مذاہب ہیں جو ’دھرم‘ کو چرچ میں بند کردینے کے بعد یورپی معاشروں نے پہلے اپنے لئے ایجاد کئے اور پھر پوری دنیا پر اس شریعت کی پیروی لازم کردی۔

ہر باطل مذہب کی طرح ان جدید مذاہب میں بھی بہت سے اچھے اچھے اور اسلام سے مشترک پہلو پائے جاتے ہیں مگر قدیم مذاہب کی طرح ان جدید مذاہب پر بھی ہمیں وقت برباد کرنے کی ضرورت نہ تھی کہ ان میں سے کیا چیزہمیں لینی ہے اور کیا چیز چھوڑنی ہے۔ ہمارے دین کی تعلیم اس بارے میں بہت سادہ اور واضح ہے: ہمیں ان سے کچھ بھی نہیں لینا ، سبھی کچھ چھوڑنا ہے۔ ان میں اگر کوئی خیرہے (اور ظاہر ہے کچھ نہ کچھ خیر ہر باطل میں ہونی ہی چاہیے) تو وہ خیر ہمارے دین میں آپ سے آپ اورپہلے سے موجود ہے ۔ اس کے لئے ہمیں باہر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ وہ خیر ہمیں اپنے ہی دین پر چلتے ہوئے وافرطور پر خود بخود مل جائے گی؛ اس کےلئے  ہمیں مغرب کے کسی نظام یا اصطلاح کا حوالہ دینے کی ضرورت نہیں؟ہم ایک خود کفیل ملت ہیں دوسرے ہمارا حوالہ دیں تو دیں؛ ہم ایک آسمانی امت ہوتے ہوئے اور آسمانی شریعت پاس رکھتے ہوئے زمینی مذاہب کے حوالے کیوں دیں؟ اللہ تعالی ہمیں الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا[1] ایسا اعزاز دے مگر ہم اپنی فکری پہچان کی تلاش میں یورپ کی خاک چھانتے پھریں! اللہ تعالی ہمیں ہمارے دین کا تعارف فِي صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍ    مَّرْفُوعَةٍ مُّطَهَّرَةٍ    بِأَيْدِي سَفَرَةٍ   كِرَامٍ بَرَرَةٍ  [2] کہہ کر کرائے اور ہم اپنی شناخت تک کےلئے مغرب کے دست نگر ہوں۔ کیا عزت و برتری ایسی نعمت غیروں کا طفیلی (Parasite) بن کر مل سکتی ہے؟ بلاشبہ، دوسروں کے سامان میں اپنی چیزڈھونڈتے پھر نا لاچاری اور مفلسی کی دلیل ہے۔ یہ مفلسی ہمارے دین میں نہیں، ہماری اپنی اختیارکردہ ہے۔

حضرات! کچھ دیر کےلیے ہم ’اسلامی جمہوریت‘ کی تفصیلا ت میں نہیں جاتے... صرف اتنا پوچھ لیتے ہیں کہ بیسویں صدی کے نصف آخر میں خاتم المرسلینﷺ کی امت کو یورپ کی تراشیدہ ایک اصطلاح کی ضرورت کیونکر پڑی؟ جی ہاں،بیسویں صدی میں جب استعمار ہمیں پوری ایک صدی تک اپنے تعلیمی اور تربیتی اداروں میں پڑھا چکا تھا، ہمارے ہزار وں ذہین دماغوں کو لمبے لمبے کورسوں پر محیط ولایت یاترا کراچکا تھا اور اپنے پیچھے اس تعلیمی ، تربیتی اور ثقافتی نظام کو چلتی حالت میں چھوڑ کرجانے کی پوری پوری تسلی کرچکا تھا... جمہوریت میں اسلام اور اسلام میں جمہوریت اتنی عیاں ہو کر عین اسی مرحلہ پر آخر ہمیں کیوں نظر آئی؟ اسلام کےلئے ایک ’عالمی طور پر معتبر‘ حوالے کی ضرورت ہمیں آج آکر ہی کیوں محسوس ہونے لگی؟ اسلام کےلئے خود اسلام ہی اب کیوں حوالہ نہیں؟

اس سوال پر للہ غور فرمائیے ۔ یہ ہماری گزارش ہے۔



[1]     (المائدۃ: ٣)  آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لئے مکمل کردیا، اپنی نعمت تم پر تمام کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بطور دین پسند ٹھہرالیا ہے

       اِس آیت کے ضمن میں بخاری میں آتا ہے:

حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ ایک یہودی حضرت عمرؓ سے کہنے لگا: اے امیر المومنین تمہاری کتاب میں ایک ایسی آیت ہے جس کی تم تلاوت کرتے ہو اگر کہیں وہ ہم یہودیوں پر اتری ہوتی تو ہم اس دن کو ہمیشہ کےلئے جشن قرار دے لیتے ۔حضرت عمر نے پوچھا: کونسی آیت؟ یہودی کہنے لگا الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا۔ یعنی” آج میں نے تمہارے لئے تمہار ا دین مکمل کردیا ، تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بطورِ دین پسند ٹھہرالیاہے“۔ عمر فرمانے لگے ہمیں وہ(جشن کا) دن بھی یاد ہے اور جگہ بھی جب وہ نبیﷺ پر اتری ۔ وہ جمعے کا دن تھا اور آپؐ میدا نِ عرفات میں کھڑے تھے۔ (بخاری، کتاب الایمان، حدیث رقم 45)

[2]     (سورۃ عبس ١٣۔١٦) ”یہ تو عظمت والے صحیفوں میں درج ہے جو کہ بابرکت ہیں ،بلند مرتبہ ہیں، پاکیزہ ہیں، جن کو ایسے لکھنے والوں کے ہاتھ لکھتے ہیں جو خود بابرکت ومعزز اور پاکباز ہیں“۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات
تنقیحات-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات حامد کمال الدین رواداری کی ایک م۔۔۔
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں
بازيافت- تاريخ
بازيافت- سيرت
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں! حامد کمال الدین ہجرتِ مصطفیﷺ کا 1443و۔۔۔
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی حامد کمال الدین بنتِ حوّا کی ع۔۔۔
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے
احوال- وقائع
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے حامد کمال الد۔۔۔
"المورد".. ایک متوازی دین
باطل- فرقے
ديگر
حامد كمال الدين
"المورد".. ایک متوازی دین حامد کمال الدین اصحاب المورد کے ہاں "کتاب" سے اگر عین وہ مراد نہیں۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز