عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2013-04 apniJamhuriat آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
’اسلامی جمہوریت‘ کا فلسفہ!
:عنوان

امام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں: دنیا کا کوئی باطل ایسا ہے ہی نہیں جس میں کچھ نہ کچھ حق نہ پایا جاتا ہو کیونکہ حق تعالیٰ نے جس سلیم فطرت پر انسان کی تخلیق فرمائی ہے وہ کسی باطلِ محض پر فریفتہ ہونا جانتی ہی نہیں

. باطل :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

فصل 2 کتابچہ: ’’اپنی جمہوریت یہ تو دنیا نہ آخرت‘‘

پچھلی نصف صدی سے ہمیں ’جمہوریت‘ کے کولہو میں جوت رکھنے والے حضرات یہاں ایک نکتہ لےکر آتے ہیں:

’صاحب اپنے یہاں جو جمہوریت پائی جاتی ہے آپ خوامخواہ اسے مغربی جمہوریت سمجھ بیٹھے، حالانکہ یہ تو اسلامی جمہوریت ہے‘!

’ڈیموکریسی‘ ایک عالمی حوالہ ہے۔ اِس کا ایک معروف تاریخی پس منظر ہے۔ نظریات کی دنیا میں یہ لفظ کچھ مخصوص معانی اور مفہومات ادا کرنے کےلیے وضع ہوا ہے۔ دنیا کے کسی فورم پر جب آپ ’ڈیموکریسی‘ بول کر آتے ہیں تو جہان بھر کے صحافی، دانشور، نقاد، ادیب،  مفکرین اِس سے ایک مخصوص مطلب ہی لیتے ہیں۔ اِس میں ذرہ بھر شک نہیں  کہ سیاسیات کے باب میں ’ڈیموکریسی‘ عین اُسی طرح ایک (باقاعدہ) نظریہ اور نظام ہے  جس طرح معاشیات کے باب میں ’سوشلزم‘ یا ’کیپٹل ازم‘۔ ایسے کسی بھی ’ازم‘ یا ’کریسی‘ کے ساتھ ’اسلامی‘ کا جوڑ لگانا درحقیقت مضحکہ خیز ہے۔ اس کی ایک نہایت سادہ وجہ ہے جو ہم آپ کی خدمت میں عرض کردیتے ہیں:

دنیا کے یہ جتنے ’ازم‘ اور ’کریسیاں‘ ہیں... ان کا اصل مدمقابل روئے زمین پر اگر کوئی تھا اور ہے تو وہ ’’اسلام‘‘ ہی ہے۔ انسانی زندگی کو چلانے کا دعویٰ لےکر اٹھنے والا ایک نظریہ اور نظام ہونے کے ناطے ’ڈیموکریسی‘ اور ’سوشل ازم‘ اور ’کیپٹل ازم‘ وغیرہ کی جنگ دنیا میں کسی سے تھی تو وہ اسلام سے تھی۔ یہی جنگ جوکہ عالمی منظرنامے پر اسلام کو ایک طویل عرصے سے درپیش ہے آج اپنی انتہا کو جاپہنچی اور چیخ چیخ کر صلائے عام دینے  لگی ہے، مگر ہم ہیں کہ شاید اس کو توجہ دینے پر تیار نہیں۔ اس میں ذرہ بھر مبالغہ نہیں، تاریخ کے ’مذہبی‘ ادوار[1] میں اسلام کو جس قدر پالا ’عیسائیت‘ اور ’یہودیت‘ اور ’ہندومت‘ سے تھا آج کے اِن ’غیرمذہبی‘ ادوار[2] میں اسلام کو اُسی قدر پالا ’سوشل ازم‘ اور ’کیپٹل ازم‘ اور ’ڈیموکریسی‘ سے ہے۔ اسلام وہ واحد دین ہے جو (معروف معنوں میں)[3] انسانی زندگی کے ’مذہبی‘ جوانب پر بھی پورا اترتا ہے اور ’غیرمذہبی‘ جوانب پر بھی۔ اس لیے اسلام کا تقابل جس قدر عیسائیت اور یہودیت اور ہندومت ایسے ’مذہبی‘ ادیان سے ہے اُسی قدر اسلام کا تقابل سوشل ازم، کیپٹل ازم اور ڈیموکریسی ایسے ’سماجی‘ ادیان سے ہے۔اس پر آپ کو تعجب ہوتا ہے تو وہ صرف اِس وجہ سے کہ اسلام کو آپ ’مذہب‘ کے خانے میں رکھنے کے عادی ہیں اور ’’دین‘‘ کے طور پر لینا بڑی دیر سے ترک فرماچکے ہیں۔ورنہ جس قدر بامعنی آپ کی نظر میں ’’اسلام بہ مقابلہ عیسائیت‘‘ یا ’’اسلام بہ مقابلہ مجوسیت‘‘ یا ’’اسلام بہ مقابلہ ہندومت‘‘ ہوسکتا تھا اُسی قدر بامعنیٰ ’’اسلام بہ مقابلہ سوشل ازم‘‘ اور ’’اسلام بہ مقابلہ کیپٹل ازم‘‘ اور ’’اسلام بہ مقابلہ ڈیموکریسی‘‘ ہونا چاہئے تھا۔’’دین‘‘ کا یہ تصور آپ پر واضح ہوتا تو یقیناً آپ مانتے کہ اسلام کی مڈھ بھیڑ آج ہے ہی ’’اشتراکیت‘‘ اور ’’سرمایہ داری‘‘ اور ’’جمہوریت‘‘ وغیرہ ایسے (ماڈرن) ادیان کے ساتھ۔ تب ’’اسلام اور اشتراکیت‘‘ یا ’’اسلام اور جمہوریت‘‘ کے مابین مشترک نکات نکال نکال کر دکھانے کی بجائے آپ اِن کی اِس جنگ میں فریق بننے کےلیے بےچین ہوتے؛ کہ دورِحاضر میں حق وباطل کا سب سے بڑا معرکہ یہی تھا۔ تب جتنا تعجب آپ کو ’اشتراکی سرمایہ دار‘ یا ’سرمایہ پرست اشتراکی‘ یا مودودی صاحبؒ کے الفاظ میں ’گوشت خور ویجی ٹیرئن‘ ایسی ایک بیہودہ ترکیب سن کر ہوتا اتنی ہی حیرت آپ ’اسلامی جمہوریت‘ ایسی انہونی ترکیب پر ظاہر فرماتے۔ اس صورت میں یہ اشکال بھی ہرگز آپ کے ہاں جگہ نہ پاتا کہ صاحب ’’اسلام اور اشتراکیت کے مابین‘‘ یا ’’اسلام اور جمہوریت کے مابین‘‘ بہت سی جگہوں پر مماثلت بھی تو آخر پائی جاتی ہے! بعینہٖ جس طرح اِس اشکال کی آپ کے ہاں کوئی گنجائش نہیں کہ ’’اسلام اور عیسائیت کے مابین‘‘ یا ’’اسلام اور یہودیت کے مابین‘‘ بہت سے مقامات پر مماثلت پائی جاتی ہے، بہت سے معاملات میں ’’اسلام اور عیسائیت‘‘ کا یا ’’اسلام اور یہودیت‘‘ کا موقف ہوبہو ایک ہے؛ لہٰذا ’عیسائی اسلام‘ یا ’اسلامی عیسائیت‘ یا ’اسلامی یہودیت‘ ایسی کوئی ترکیب بھی دنیا کے اندر نکال لائی جائے! صاف سی بات ہے ہر باطل نظریہ، نظام یا مذہب ایک کُل کا نام ہے اور ان میں سے ہر ایک کا کچھ نہ کچھ اشتراک اسلام کے ساتھ لازماً ہوگا۔ امام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں: دنیا کا کوئی باطل ایسا ہے ہی نہیں جس میں کچھ نہ کچھ حق نہ پایا جاتا ہو کیونکہ حق تعالیٰ نے جس سلیم فطرت پر انسان کی تخلیق فرمائی ہے وہ کسی باطلِ محض پر فریفتہ ہونا جانتی ہی نہیں؛ اس کو رجھانے کےلیے لازم ہے کہ آپ حق ہی کی کوئی بات لےکر آئیں اور پھر اس کے ساتھ باطل کا پورا ایک تانا بُن دیں۔ پس اِس معنیٰ میں انسانی فطرت حق پرست ہے؛ لہٰذا حق کی ایک گونہ آمیزش ہر باطل نظریہ، نظام اور مذہب کی مجبوری۔ چنانچہ جہاں تک اتباع کرنے کا تعلق ہے تو اس کےلیے آپ کو مطلق حق درکار ہے؛ اور جوکہ آج کے دور میں صرف شرعِ محمدؐ سے دستیاب ہے۔ البتہ رد کرنے کےلیے ایک چیز کا مطلق باطل ہونا ضروری نہیں؛ ایک نظریے یا نظام یا مذہب میں اگر کچھ بھی باطل ہے تو وہ رد ہوگا؛ اور وہاں اس کے ’اسلام کے ساتھ مشترک نکات‘ کا اعتبار کرکے اسلام اور اُس  کے مابین بیچ کی راہ نہیں نکالی جائے گی۔ یوں ایک مذہب کے ’جزوی‘ طور پر حق ہونے کے باوجود اور یوں اسلام کے ساتھ اُس کے ’جزوی اشتراک‘ رکھنے کے علی الرغم، اسلام اور اُس کا تصادم ہی پیش نظر رکھا جائےگا نہ کہ اسلام کے ساتھ اُس کی مماثلت۔ پس بےلحاظ اس سے کہ ایک مذہب، ایک نظریے یا ایک نظام میں کتنے فیصد حق ہے اور کتنے فیصد باطل... وہ ایک اکائی کے طور پر ہی لیا جائے گا؛ اور جب اسلام کے ساتھ کسی ایک بھی پہلو سے اُس کا تصادم ثابت ہوجائے تو وہ پورے کا پورا رد ہوجائے گا۔ یہ اصول اگر ختم ہوجاتا ہے تو دنیا میں کوئی نظریہ، نظام یا مذہب ایسا نہیں رہ جاتا جس کو رد کرایا جائے ۔ تب ہر چیز اجزاء میں تقسیم ہوگی اور ایک نظریہ، نظام یا مذہب کلیتاً رد ہونے کی بجائے محض اُس کا سپیئرپارٹ بدلا جائے گا؛ جس کے بعد وہ باطل نظریہ، نظام یا مذہب نہ صرف قبول ہوگا بلکہ جہان میں ہم اُس کے داعی اور علمبردار بن کر اٹھیں گے!

*****

یہ ہوئی اِس مسئلہ کی اصولی بنیاد۔ بنابریں، ڈیموکریسی کو ’مغربی‘ اور ’اسلامی‘ میں تقسیم کرنے کا فلسفہ بنیاد سے غلط ہے۔

’اسلامی‘ جمہوریت کو مفروضوں اور خوابوں کے اندر تلاش کرنا بھی یوں تو غلط ہے، اور اس کی وجہ ہم اوپر بیان کرآئے،  لیکن کوئی اگر آپ کو یہ مژدہ سنائے  کہ’اسلامی جمہوریت‘ نامی کوئی چیز بالفعل دنیا میں پائی جانے لگی ہے تو یہ بات کسی لطیفے کے طور پر ہی سننی چاہئے۔ پھر اگر وہ یہ بھی انکشاف کرے کہ جمہوریت کی یہ ’اسلامی‘ قسم ہمارے اپنے ہی ملک میں دریافت کرلی گئی ہے تو اسے لطیفے کی کوئی آخری قسم کہنا چاہیے! اِس کا کچھ بیان ہم آئندہ فصول میں کریں گے۔

 

 



[1]  تاریخ کے ’مذہبی‘ ادوار سے مراد: جب معاشرے دنیا میں اپنی پہچان ’عیسائی‘، ’یہودی‘، ’ہندو‘ معاشرہ اور ’’مسلم معاشرہ‘‘ کے طور پر کراتے تھے۔

[2]  حالیہ ’غیرمذہبی ادوار‘ سے مراد: جب معاشرے اپنی پہچان ’اشتراکی‘، ’سرمایہ داری‘، ’جمہوری‘ معاشرے کے طور پر کراتے ہیں، ان کے مقابلے پر آج بھی ہمیں اپنی پہچان ’’مسلم معاشرہ‘‘ کے طور پر کرانی تھی (کیونکہ ہماری یہی واحد پہچان قیامت تک کےلیے ہے هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِيْنَ)، مگر نہ کراسکے، تب نہ آسمان سے نصرت آئی اور نہ زمین سے فراوانی ملی، سوائے ذلت، خوف اور بھوک کے جس کی کوئی حد تھی نہ حساب۔ زمینی نظریوں اور نظاموں کے مقابلے پر آپ اپنی خالص آسمانی پہچان ہی نہ کراپائیں تو خدا سے کس چیز کی امید رکھیں گے؟!

[3]  اردو میں ’مذہب‘ کا لفظ آج عین وہ معنیٰ ادا کرتا ہے جو انگریزی میں ’ریلیجئن‘ یا ہندی میں ’دھرم‘ کا لفظ۔ یعنی کچھ غیبی (metaphysical) عقائد، کچھ شعائرِعبادت (rituals)، نیز غمی خوشی اور کھانے پینے وغیرہ کے چند کوڈز اور کچھ گنے چنے تہوار۔ ’مذہب‘ کا دائرہ ہی جب یہ ہے؛ لہٰذا انسانی زندگی کے جوانب مانند سیاسیات، معاشیات، تعلیم، ثقافت، جہانبانی، صلح وجنگ، ڈپلومیسی وغیرہ کو ’غیرمذہبی‘ خانوں میں رکھ کر دیکھا جاتا ہے۔ البتہ ’’دین‘‘ آپ جس چیز کو کہتے ہیں اُس میں انسانی زندگی کے یہ سب جوانب آتے ہیں۔ یعنی ’’دین‘‘ آج کے معروف معنوں میں ’مذہبی‘ معاملات کو بھی شامل ہے اور ’غیرمذہبی‘ معاملات کو بھی۔ تاریخ کی اِن آخری صدیوں میں یورپی معاشرے اور پھر ان کی دیکھادیکھی دنیا کے تقریباً سبھی معاشرے ’مذہب‘ کی سیادت کا انکار کرتے ہوئے اپنے آپ کو ’غیرمذہبی‘ معاشرے ڈیکلیئر کرچکے ہیں اور ’’دین‘‘ کے غیرمذہبی جوانب کو ہی اپنی مرکزیت کی بنیاد اور اپنی اجتماعی شناخت قرار دے چکے ہیں۔ چنانچہ عیسائیت، مجوسیت، ہندومت وغیرہ آج ’’فرد‘‘ کا دین ہیں البتہ ڈیموکریسی، ہیومن ازم، سوشل ازم اور کیپٹل ازم وغیرہ ’’معاشرے‘‘ کا دین ہیں۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات
تنقیحات-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات حامد کمال الدین رواداری کی ایک م۔۔۔
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں
بازيافت- تاريخ
بازيافت- سيرت
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں! حامد کمال الدین ہجرتِ مصطفیﷺ کا 1443و۔۔۔
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی حامد کمال الدین بنتِ حوّا کی ع۔۔۔
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے
احوال- وقائع
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے حامد کمال الد۔۔۔
"المورد".. ایک متوازی دین
باطل- فرقے
ديگر
حامد كمال الدين
"المورد".. ایک متوازی دین حامد کمال الدین اصحاب المورد کے ہاں "کتاب" سے اگر عین وہ مراد نہیں۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز