عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Wednesday, December 4,2024 | 1446, جُمادى الآخرة 2
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
اسلامی نظام ایک بے لچک نظام ہے۔
:عنوان

اسلام سے یہ توقع رکھنا کہ وہ مغربی نظام کے مطابق اور لبرل سیکولرزم کے دائرے میں آکر اپنی لچک دکھائے ایک لغو اور احمقانہ توقع ہے

:کیٹیگری
ادارہ :مصنف

اسلامی نظام، ازالہ شبہات

 

اسلامی نظام ایک بے لچک نظام ہے؟

ابوزید 

اسلامی نظام ایک بے لچک نظام ہے جو کہ کسی ائیڈیالوجی پر انحصار کرتا ہے۔ لبرل سیکولرزم ایک ایسا نظام ہے جو کہ ضرورت کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لیتا ہے۔ یہ دونوں دعوے نہ صرف غلط بلکہ گمراہ کن بھی ہیں۔

 

بے شک اسلام کی اپنی آئیڈیالوجی ہے لیکن اس کا آپ سے آپ یہ مطلب نہیں ہے کہ اسلامی نظام ایک بے لچک نظام ہے۔کچھ مقامات پر اسلام سیدھا سادھا قانون دیتا ہے اور بہت سارے مقامات پر بنیادی ہدایات (directives) دیتا ہے اور قانون سازی کو علماء کے اجتہاد پر چھوڑ دیتا ہے ۔ بہت سارے مقامات پر سماج کے عرف کو بھی اہمیت دیتا ہے۔ یہاں پر مسئلہ لچک ہونے اور نہ ہونے کا نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ لچک کتنی اور کس بنیاد پر ہو۔ علماء نے شرعی نصوص کی تحقیق سے "مقاصد شریعت" کو بھی منضبط کیا ہوا ہے جو کہ ہم پر "لچک" کے حدود بھی واضح کردیتے ہیں۔

 

ہم اس بات کے امکان کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دو دہائی پہلے طالبان کو افغانستان میں جو اسلامی نظام قائم کرنے کا موقعہ ملا تھا اس میں انہوں نے اسلام میں موجود لچک اور اجتہادی امکانات کو کافی حد تک نظر انداز کیا ہو۔ لیکن جو ذہنیت مغرب کو اپنے نظام کی ٹیوننگ کے لئے چار سو سال تک کا ڈسکاؤنٹ دینے کے لئے تیار ہے وہ اسلام کو ایک آدھ دہائی تک کا موقعہ دینے پر بھی کیوں صبر نہیں کر سکتی؟

 

مغرب کا سیکولر لبرلزم بھی کچھ نظریات پر مبنی ہے اور یہ نظام جو بھی لچک دکھاتا ہے وہ اس کے اپنے مخصوص دائرے کے اندر ہوتا ہے۔اسلام سے یہ توقع رکھنا کہ وہ مغربی نظام کے مطابق اور لبرل سیکولرزم کے دائرے میں آکر اپنی لچک دکھائے ایک لغو اور احمقانہ توقع ہے۔اس وقت دنیا میں جو تبدیلیاں آرہی ہیں وہ کسی حد تک مغربی نظام کے تسلط کے ہی نتیجے میں پیدا ہوئی ہے اس لئے مغرب کے اپنے نظام کو ان تبدیلیوں سے ہم آہنگ کرنا آسان ہونا چاہئے تھا۔ لیکن انہی کی دی ہوئی کچھ آزادیوں کو استعمال کرتے ہوئے جب بھی کہیں ان کے معاشرے میں اسلامی رنگ کی ہلکی سی جھلک نظر آتی ہے تو وہ بے چین ہو اُٹھتے ہیں اور اپنی "ذہنی کشادگی" اور "وسعت نظری" کو بھلا کر معاشرے میں اسلامی شعائر کو دبانے کے لئے قانون سازی تک کی جاتی ہے۔ایسے میں اگر کسی کو مغرب میں موافقت اور مسلمانوں میں احتجاج کا مادہ نظر آتا ہے تو اسے فریب بلکہ خود فریبی ہی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ مغرب اگر اپنے آپ سے موافقت رکھتا ہے تو اس کو کمال قرار دینا ذہنی غلامی کی بدترین مثال ہے۔اگر یہ بات بیس سال پہلے کہی جاتی تو شاید اس میں کچھ وزن ہوتا۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں میں مغرب نے"ساز گاری" کے وہ کارنامے انجام دئے ہیں کہ رواداری کا پورا پردہ چاک ہوچکا ہے۔

 

ایک اور بات اس سلسلے میں غور کرنے کی یہ ہے کہ تبدیل اور لچک کا محرک کیا ہو؟ مذکورہ نامہ نگار کی تحریر سے یہ واضح ہوتا ہے کہ لچک اور موافقت پیدا کرنے کا کوئی بنیادی اصول نہیں ہے۔ اور انہوں نے جس طرح سے سرمایہ داری اور لبرل سیکولرزم کو ایک دوسرے سے لازم و ملزوم قرار دیا ہے اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ مغرب کے آزاد معاشرے میں کسی بھی تبدیلی کا بنیادی محرک معاشی ترقی ہوتی ہے جو کہ سرمایہ دار ہی اپنی ابلاغی اور سیاسی قوتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈکٹیٹ کرتے ہیں۔کیا مغربی نظام کے داعی اس بات کا کھل کر اعتراف کرنے کے لئے تیار ہیں ؟ یہ اسلام کی خوبی ہے کہ وہ اپنے نظریات، اصولوں اور محرکات کے بارے میں واضح مؤقف رکھتا ہے جبکہ مغرب کے پاس اپنے اصولوں کے بارے میں لفاظیاں اور ڈھیلی ڈھالی اصطلاحات ہیں جو کہ اپنی مرضی اور معاشی مفادات کے سانچے میں آسانی سے ڈھالی جاسکتی ہے۔گول مول اور بے سروپا اصطلاحات سے معاشرے کو مسحور کرنے کے نتیجے میں یہی ہوسکتا ہے کہ طاقتور افرا د پورے اجتماعی نظم اپنے مفادات کے لئے استعمال کریں اور مغرب میں ہو بھی یہی رہا ہے۔اسلام کی خوبی کو کمزوری قرار دینےوالا اور مغرب کی خامی کو خوبی قرار دینے والا بلکہ اس خامی کی وجہ سے مغرب جن مسائل کا سامنا کررہا ہے اسے کامیابی قرار دینے والا شخص مغرب کا ایک اندھا عقیدت مند ہی ہوسکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ہمارے مسلمان معاشرے کے کم علم اور بھولے بھالے مسلمان زیادہ بہتر انداز میں سوچ سکتے ہیں۔

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز