عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Saturday, November 23,2024 | 1446, جُمادى الأولى 20
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2011-01 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
قرآن پڑھنے والی امت یہود سے مار کھائے، تعجب ہے!
:عنوان

:کیٹیگری
سید قطب :مصنف
یہود کے ساتھ ہمارا معرکہ
قرآن پڑھنے والی امت یہود سے مار کھائے، تعجب ہے!
سید قطبؒ

استفادہ: حامد کمال الدین
 
یہی وجہ ہے کہ ”یہود“ والے محاذ پر قرآن کی ساری ترکیز اِسی بات پر رہی کہ اِس دشمن کے ہاتھ میں پائے جانے والے اِس سب سے خطرناک اور سب سے زہرناک ہتھیار کی پوری پوری پہچان کر لینے کی استعداد ہی ہم مسلمان اپنے اندر سب سے پہلے اور سب سے زیادہ پیدا کریں۔ ”یہود“ والے محاذ پر قرآن نے سب سے زیادہ اِسی ہتھیار سے چوکنا رہنے پر زور دیا تھا اور یہود کے اِس ہتھیار کا توڑ کرنے پر ہی ہمیں سب سے زیادہ محنت کروائی تھی۔ یہود کی اِس تدبیر کا سد باب کرانے کیلئے ہی قرآن جماعتِ مسلمہ کو اُس ”حق“ پر ثابت قدم رہنے کی تاکیدیں کرتا رہا تھا جس پر قرآن نے اِس جماعتِ مسلمہ کو ابتدائے دعوت سے کھڑا کر رکھا تھا۔ اہل کتاب کے پیدا کردہ ایک ایک شبہہ اور ایک ایک مغالطہ کا قرآن نہایت تفصیل کے ساتھ رد کرتا چلا گیا تھا۔ ان کے اٹھائے ہوئے شکوک و شبہات کی اِس ساری گرد کے اندر سے قرآن اِس نوخیز جماعتِ مسلمہ کیلئے بڑی خوبصورتی کے ساتھ راستہ بناتا چلا گیا تھا۔ وہ حقیقتِ عظمیٰ جسے یہ دین اُن مومن نفوس کے اندر اجاگر کر چکا تھا اور جس کو چند ہی عشروں کے اندر پوری دنیا میں انسانی زندگی کا دھارا بدل کر رکھ دینا تھا، قرآن اُسی حقیقت کو ان نفوس کے اندر جلی سے جلی تر کرتا چلا گیا تھا اور اِس حقیقت سے ان کو محروم کردینے کے یہودی حربوں کو اُن پر بے اثر کرتا چلا گیا تھا۔ قرآن اپنی اُن ضرباتِ حق کی بدولت جو ”یہود“ و ”اہل کتاب“ کے محاذ پر پورے تسلسل کے ساتھ برسائی جا رہی تھیں، اِس نو زائیدہ جماعتِ اسلام کو اُس آسمانی مشن پر کامل وثوق دلواتا چلا جا رہا تھا جس کیلئے درحقیقت یہ ”نئی امت“ دنیا کے اندر برپا کروائی گئی تھی۔ یہاں تک کہ اِس جماعت کو دنیا کے اندر اپنے مقصد اور مشن کی بابت کوئی اشکال باقی نہ رہا تھا اور اعدائے اسلام کی جانب سے وارد کیا جانے والا کوئی شبہہ اِس کے قدموں میں لرزش پیدا کر دینے کے قابل نہ رہ گیا تھا۔ قرآن نے اِن پاکیزہ نفوس میں یوں کوٹ کوٹ کر ایمان بھرا تھا؛ جس کے دم سے اِس امت کو جہان کے اندر اپنی پیش قدمی کیلئے آخری حد تک دلجمعی میسر آ گئی تھی۔ اِس غایتِ عظمیٰ کو جہان میں متحقق کرانے کیلئے ایسی ہی ایک یکسوئی درکار تھی اور یہ ان کو صرف اور صرف قرآن سے مل سکتی تھی! تب یوں ہوا کہ اِس امت کے راستے میں پہاڑ ایسی مہیب رکاوٹیں رائی ثابت ہوئیں اور صحرا و دریا خدا کے اِن بندوں کو راستہ دیتے چلے جانے پر مجبور ہوئے۔ ”ایمانی حقائق“ پر اِس امت کا ثابت قدم ہو جانا دنیا کے اندر ایسا ہی ایک واقعہ ہے، جس کو صدیوں تک ”تاریخ“ دم بخود ہو کر دیکھتی ہے اور حیران ہو ہو کر بیان کرتی ہے! ”قرآنی حقائق“ واقعتا ایسا ہی ایک معجزہ ہیں!
ایمان کی یہ دولت جو قرآن نے اِس امت کو بے حد و حساب بخش ڈالی تھی اور جس سے خلق خدا نے بعد ازاں خوب خوب حظ اٹھایا تھا.. اِس ”دولتِ ایمانی“ کے مسلمانوں سے چرائے جانے کی بابت قرآن نے ان کو جس ”نقب زن“ سے سب سے زیادہ خبردار کیا تھا کہ وہ ان کی اِس پونجی سے ان کو محروم کر دینے کیلئے اپنی واردات کر کے رہے گا، اُس کا نام ”یہود“ ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دعوتِ توحید نے جونہی یثرب میں قدم رکھا قرآن نے اس کو ”واردات“ کے اِس قدیمی مصدر سے بہ آوازِ بلند خبردار کرنا شروع کر دیا تھا! یہ وہ جرائم پیشہ ٹولہ تھا جس نے گھاٹ گھاٹ کا پانی پی رکھا تھا اور آسمانی شرائع کے ساتھ طرح طرح کی وارداتیں کر رکھی تھیں۔ اِس کی آستین پر اُن نبیوں اور صدیقوں کا خون پایا گیا جو اِس کی اپنی قوم اور نسب سے برپا ہوئے تھے۔ تو پھر ”پرائی قوم“ سے برپا ہونے والے صالحین اور صدیقین کے ساتھ اب بھلا یہ کیا کچھ کر گزرنے کیلئے پر نہ تولنے لگتے! خدا، جس کو اپنا یہ نور جہانِ انسانی کے اندر پورا کر کے رہنا تھا اور پوری دنیا میں اِس سراجِ محمدی کے دم سے اجالا کر کے رہنا تھا، تاریخ کے پردے پر نمودار ہونے والی اِس ”آخری امت“ کو خطرے کے اِس قدیمی مصدر سے خبردار کرنے میں کیونکر کوئی کمی رہنے دیتا، کہ یہ دہر جس میں اُسے ”اسم محمد“ سے اجالا کرنا تھا، بہرحال اسباب اور مسببات کی دنیا ہے اور ایک غلطی یا کوتاہی، چاہے وہ مخلص ترین اہل ایمان سے سرزد کیوں نہ ہوئی ہو، اپنے ضررناک نتائج پیدا کر کے رہتی ہے اور پھر امت کا مؤثر طبقہ ہی اگر راستہ بھٹک جائے تو اس کا خمیازہ پوری امت کو بھگتنا ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن نے مدنی مرحلہ کے آغاز سے ہی ”سازشیوں“ اور ”نقب زنوں“ کے خطرے سے کچھ اِس طرح خبردار کرنا شروع کیا کہ قرآن پڑھنے والے کو بار بار اِن تنبیہات سے واسطہ پیش آتا ہے۔ قرآن نے ان کے چھپے عزائم کو اہل ایمان پر بے نقاب کر دینے میں ہرگز کوئی ابہام نہ چھوڑا تھا۔ قرآن اُن کے گھٹیا ہتھکنڈوں کا بار بار تذکرہ کرتا۔ اُن کے زہرناک اہداف سے بار بار متنبہ کرتا۔ سینوں میں چھپا ہوا وہ بغض اور کینہ جو وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بے حدوحساب رکھے ہوئے تھے، اُس کی بابت قرآن اہل ایمان کو شدید حد تک چوکنا رکھے ہوئے تھا اور ان کو اِس بات سے غافل چھوڑنے کا روادار نہ تھا کہ: خدا نے اپنا وہ فضل عظیم جو اس نبی اور اس کی امت کو رہتی دنیا تک کیلئے عطا کر رکھا ہے، اور اپنی اُس خصوصی رحمت کے نزول کا محل ٹھہرایا ہے جو نہ اِس سے پہلے دنیا میں کسی کو عطا ہوئی اور نہ اس کے بعد کسی کو عطا ہو گی، اہل ایمان کے ہاں پائی جانے والی یہ نعمتِ عظیم ان بغض بھرے دلوں پر نشتر لگا رہی ہے اور خدا کے فیصلے پر معترض ہونے کی پاداش میں ان کو حسد کی آگ میں جلنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ لہٰذا وہ کسی زخمی سانپ کی طرح اِس نئی ابھرتی ہوئی امت کو ڈسنے کیلئے بے چین رہتے ہیں اور اس کو نقصان پہنچانے کا کوئی ایک بھی موقعہ ہاتھ سے جانے دینے کے روادار نہیں۔
تاریخی دشمنیوں سے گھری اِس نوخیز امت کو قرآن گویا خود ہاتھ پکڑ کر چلا رہا تھا! ادھر یہ سعادت مند جماعت بھی قرآن سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کیلئے کسی صورت تیار نہ تھی! اِس کے اِنعام میں قرآن اِس کے راستے کی تمام تر گرد ہٹاتا چلا گیا۔ تب یہ دنیا و آخرت کے سب حقائق کو آسمانی آنکھ سے دیکھنے لگی اور اِس کو اپنا راستہ دور دور تک نظر آنے لگا! یہ جماعت دنیا جہان کے ہر مسئلے کو آسمانی میزان میں تولنے لگی تھی۔ خدا کے دشمنوں سے اِس کی وہ بے نیازی اور بیزاری ہوئی اور خدا کے ساتھ اور اُس کے رسول اور اُس کی شریعت کے ساتھ اِس کی کچھ ایسی لو لگی کہ معمولی جیت ہار تو کیا یہ دو عالم سے بیگانہ ہوئے اور سود و زیاں سے بے پروا ہو کر خدا کی جانب سے سونپا ہوا وہ مشن لے کر پورے جہان پر چھا جانے کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے۔ قرآن نے اِن کو ”طاقت کے توازن“ سے متعلق جو سبق پڑھائے تھے وہ ”حق“ کے تعین سے پھوٹتے تھے اور ”حق“ سے قوت پانے کے گرد گھومتے تھے۔ قرآن نے اُن کو وہ نظر عطا کی تھی جو ”حق“ سے تہی دامن قوتوں کو ریت کا گھروندا دیکھتی ہے اور اللہ و رسول سے برسر پیکار قوتوں کو نرا بیت العنکبوت جانتی ہے۔ قرآن نے ان کو اُس ”معرکہ“ کا سراغ دے ڈالا تھا جس کے حتمی فیصلے زمین پر نہیں بلکہ میدانِ حشر میں جا کر ہونے والے ہیں، اور جہاں پر سرخروئی پانا اِس جماعتِ مسلمہ کی سب سے بڑی آرزو اور سب سے بڑی ترجیح تھی۔
 
٭٭٭٭٭
Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز