کیا ناٹو تنظیم (NATO)اپنی اہمیت کھو رہی ہے؟
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
یہ سوال نماتجزیہ ہارورڈ اورپرنسٹن یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں میں اہم تدریسی عہدوں پر فائز رہنے والے پروفیسراسٹیفن ایم والٹ کا ہے۔پرفیسروالٹ فارن پالیسی میگزین کے علاوہ دیگر میگزینوں کے ایڈیٹوریئل بورڈ کے رکن اوراسی موضوع پر تین اہم کتابوں کے مصنف ہیں۔اپنے مضمون میں کہتے ہیں کہ ناٹو شروع میں بنیادی طور پرUSSR کے خطرے کوکنٹرول کرنے کیلئے بنائی گئی تھی۔اور اسی دوران چونکہ ناٹو ممالک کو سرد جنگ کا سامنا تھااس لئے اندرونی اختلافات اندرونی طور پر طے کرلیے جاتے رہے۔ تاہم اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ ناٹو کبھی ٹوٹ کر ختم نہیں ہو سکتی حقیقی تجزیہ نہ ہوگا۔ہم یہ نہیں کہتے کہ ناٹو کا نام و نشان مٹ کر رہ جائے گا مگرآثار و شواہد بتا رہے ہیں کہ ناٹو کا مستقبل محض ایک دکھاوے کے ادارے کا رہ جائے گا جس کا کام کھوکھلی میٹینگیں منعقدکروانا اور ویب سائٹ اپڈیٹ کرناجیسی’ذمہ داریاں‘پوری کرنا رہ جائے گا۔چند وجوہات جن کی بنا پر ایسا کہا جاسکتا ہے ان میں سب سے پہلاتویورپ اور انگلینڈ جیسے ممبران کامعاشی بحران ہے۔ ناٹو کے یہ یورپین ممبران پہلے ہی امریکہ کی نسبت بہت کم مالی تعاون فراہم کرتے ہیں اور افرادی قوت کی فراہمی کے معاملے میں تو بہت پیچھے رہے۔حالیہ بجٹ کی کٹوتیوں کا مطلب ہے کہ یورپ مستقبل میں بیرونی مشنوں میں مشکل سے ہی کچھ کر پائے گا( اور بیرونی مشن ہی ناٹو کا اہم کام ہوتا ہے)۔دوسری وجہ افغانستان میں دس سال تک خجالت آمیز شکست خوردگی والی کارکردگی ہے جواتفاق اور اتحاد میں دراڑ ڈال دے گی الا یہ کہ کامیابی کی کوئی صورت پیدا ہو جو کہ ایک بعید از امکان بات نظر آتی ہے۔لگتا ہے کہ اس جنگ کے اختتام پرآپس میں کافی بدمزگی کا معاملہ ہوگا۔ تیسری وجہ ترکی ہے جو سن 1950ءسے ناٹو کا ممبر ہے۔اور حالیہ خارجہ پالیسی میں تبدیلیوں کے علاوہ اس کا اسرائیل فلسطین تنازعہ میں امریکہ کے مدمقابل ہونا ،امریکہ فرانس اور جرمنی کے ارادوں کے برعکس ایران کے ساتھ روابط بڑھانا اور ان ممالک میں بڑھتا ہوا اسلاموفوبیا اس اتحاد میں دراڑیں ڈال رہا ہے۔ یہ نکتہ اس لئے اہم ہے کیونکہ امریکہ کے بعد سب سے زیادہ فوجی نفری ترکی ہی فراہم کرتا ہے۔جبکہ باقی ممبران ممالک محض دکھاوے ہی کی امداد کرتے ہیں۔چناچہ مستقبل میں ناٹو سے کوئی قابل ذکر مہم کی امید رکھنا فضول ہوگا ،خاص طور پراس لئے کہ امریکہ کاابھرتے ہوئے چین کے خلاف اتحادبنانے کاکوئی ارادہ بھی نہیں ہے۔
|
|
|
|
|
|