|
|
|
|
|
السلام علیکم معزز قارئین! امریکی انتظامیہ پر اتحادی ممالک کی طرف سے روز بروز دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ افغانستان کی ’سیکورٹی‘ جلد از جلد افغان حکومت کو منتقل کر دی جائے۔ خود امریکہ اس بے ثمر مہنگی جنگ سے جلد چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن انہیں جنوبی ایشیا کا ”پس امریکہ“ منظر دیکھنے سے ھول آتا ہے! افغانستان سے نکلنے سے پہلے امریکہ کسی ایسے ’بزرگ شیطان‘ کی تلاش میں ہے کہ جو یہاں کے سنّی حلقوں کا جینا حرام کر سکے۔ سب نے دیکھا، عراق میں رافضہ اس خدمت کو بھرپور طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ لیکن افغان شیروں کی کچھار میں جانے سے رافضہ بھی اسی طرح خائف ہیں جس طرح گائے کے پجاری۔ اب امریکہ کے سارے تھنک ٹینکس کا زور اِس بات پر ہے کہ پاکستان میں ایسے عناصر کو لیڈر شپ کی سطح پر اور قومی خیر خواہ کے طور پر پیش کیا جائے جن کے استشراق کے ایجنڈا سے وفاداری میں ہرگزکوئی دو رائے نہیں۔ ایک طرف استشراقی مسٹر ملاں دستار بند یا پاجامہ کرتہ میں ملبوس، جہاد گریزی اور بزدلی کو سنّت سے ثابت کرکے دکھانے کا فریضہ انجام دے رہے ہوں گے تو دوسری طرف یہاں کی کچھ دین دشمن جرائم پیشہ تنظیمیں فلاحی انجمنوں کے روپ میں سنّی حلقوں کے ساتھ تصادم کے لیے تیار کی جارہی ہوں گی۔ اہل روم جب فاتح بن کر کسی ملک میں وارد ہوتے ہیں تو بھی تباہی لاتے ہیں اور جب نکلنے پر مجبور ہوتے ہیں تو مسائل، خلفشار اور انارکی کی چیستان قوم و ملک کو تھما جاتے ہیں۔ مسلم ہند بالخصوص پاکستان کے اسلام پسند اور دینی جماعتیں آج اگر یہاں کے استشراقی ایجنڈا کو للکارنے کا کام نہیں کر تی ہیں، اپنے آپکو وقتی مسائل یا آئندہ انتخابات کی تیاری میں ہی الجھائے رکھتی ہیں، باطل کی چالوں کو سمجھنے اور اسکی پیش بندی کے لیے کوئی ٹھوس چیز سامنے نہیں لاتی ہیں تو یہاں کا مستقبل آج سے ابتر ہو گا۔ اس بار کے ایقاظ میں ہم نے اسی بات کا رونا رویا ہے۔ کہیں کہیں نوکِ قلم سے چنگاریاں بھی نکلی ہیں لیکن یہ آگ کے لیے نہیں روشنی کے لیے ہیں۔ جہاں ہماری دینی قیادتیں قلم کی چبھن محسوس کریں تو اسے ہمارے سوئے نیت پر محمول نہ سمجھیں۔ یہ شاید اُس چبھن کی وجہ سے ہے جو ہم خود محسوس کر رہے ہیں۔ یہ ایسا وقت ہے کہ یہاں کے سنی فیکٹر کو یکسو ہو کر اپنی حرکت اور عمل کا تمام رخ باطل اور باطل کے ایجنڈا کی نشان دہی اور اُسے اکھاڑ پھینکنے کی طرف رکھنا ہو گا۔ اس بات کا ادراک اب نہ ہوا تو پھر یہاں باطل کا ایجنڈا ہی آگ لگائے گا۔ چمن میں تلخ نوائی مری گوارا کر کہ زہر بھی کبھی کرتا ہے کار تریاقی ٭٭٭٭٭
|
|
|
|
|
|