افغانستان پر قبضہ اسلام کی پیش قدمی کو روکنے کیلئے
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
اخبار وآراء
افغانستان پر قبضہ اسلام کی پیش قدمی کو روکنے کیلئے مریم عزیز
چودہ مئی2010 ء یعنی حال ہی میں برطانوی فوج کے ریٹائرڈ سربراہ جنرل رچرڈ ڈینیٹ نے بی بی سی کو انٹرویوکے دوران افغانستان میں برطانیہ کے تاحال قبضہ کی وجہ بتائی۔ ان کے کہنے کے مطابق اسلام پسندوں کا ایجنڈا اگرجنوبی افغانستان یا جنوبی ایشیا میں نہ روکا گیا اور اس کا (شدت سے) رد نہ کیا گیا تو اس کا اثر پھیل کرجنوبی ایشیاسے مشرق وسطیٰ اور وہاں سے شمالی افریقہ سے ہوتے ہوئے چودھویں پندرھویں صدی کی اسلامی خلافت والا زورحاصل کرلے گا۔قارئین کرام،بظاہر مذہبی آزادی کا ڈھنڈورا پیٹنے والا مغرب درحقیقت جو ایجنڈا رکھتا ہے اس کو کم از کم اسلام دشمنی ہی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ یہ اسلام دشمنی کچھ لوگوں کے لئے عیسائیت کے لئے راستہ صاف کرنا ہے تو کچھ کے لئے مغربی تہذیب کی ناکامی کو چھپانے کا سامان۔ انہوں نے پوری کوشش کی کہ اسلام کو رسوم و عبادات میں محدود کرکے عالمی اجتماعیت میں کسی بھی رول سے بے دخل کردے۔ لیکن اسلام نے اپنے دور زوال کی انتہا میں بھی اپنی تمدنی شناخت کو نہ صرف باقی رکھا بلکہ پورے آب و تاب کے ساتھ مغربی تمدن کے قلعے میں شگاف ڈالنے میں کامیاب رہا۔اور اب مغرب جان توڑ کوشش کر رہا ہے کہ اس اسلام کو حکومتی معنوں میں قوت حاصل کرنے سے کسی طرح روک دے۔ بات وضح ہے کہ جہاں بھی اسلامی طریق حکومت یا خلافت اپنانے کی کوشش کی جائے، چاہے وہ مسلمانوں کی اپنی ذاتی سرزمین پر ہو، برطانیہ کے کھلے الفاظ پر مبنی بیانات کے مطابق یہ ناقابل قبول ہوگا اور جنگی حملے کا جواز!! جنرل رچرڈ ڈینیٹ کو اس سے کوئی’ مسئلہ‘ نہیں کہ مسلمان نمازیں اور ’روحانی‘ اعمال کرتے رہیں جب تک کہ وہ اپنی حکومت کے معاملوں میں مغربی اقدار کے آگے گھٹنے ٹیکے رہیں۔ان کا مقصد اسلام کو محض عبادات کے ایک معمولی مجموعہ تک محدود رکھنا ہےجبکہ درحقیقت اسلام تو ایک مکمل دین ہے جس میں طرز حکومت اور تمدنی اقدار بھی شامل ہیں مگرافغانستان ،عراق،پاکستان ،شام ،صومالیہ اوردیگر پرحملہ آور و قابض مغربی ممالک اس دین کواسلامی ممالک کی حدود کے اندر بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں! وجہ صاف ہے۔عالمی قیادت میں امید واری کا خوف!! حوالہ
|
|
|
|
|
|