خون نہیں، دُہائی تو د یجئے
اُمت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے
اے خاصۂ خاصانِ رُسُل وقت ِدُعا ہے
زمین کی وراثت کی اصل حقدار امت کا قبلۂ اول....
انبیاءکی ”پاک سرزمین“....
مسجد حرام اور مسجد نبوی کے بعد زمین کے اندر تیسرا مقدس مقام، جس کی جانب رخت سفر باندھنا بجائے خود ایک عبادت ہے....
شب اسراءمیں آخری نبی کے سفر معراج کا آغاز جہاں سے ہوا، اور جس کے دامن مقدس میں کرۂ ارض کی پاکیزہ ترین ہستیوں نے امام الانبیاءکی اقتدا میں نماز ادا کی....
وہ مسجد اقصیٰ.... وہ مقدس سرزمین.... آج تاریخ انسانی کی ذلیل ترین اور سب سے منحوس قوم یہود اور صہیونیوں کی یرغمال اور اسلامیانِ فلسطین کے خون سے لہو رنگ ہے....
غزہ میں پندرہ لاکھ سے زائد مسلمانوں کو محصور کرکے اُن کی سب نقل و حمل روک دی گئی ہے۔
بیرونی دنیا سے امداد کے سب راستے منقطع کر دیے گئے ہیں۔
لاکھوں مسلمان غذا اور دواؤں سے محروم ہیں۔
ڈیڑھ ارب نفوس پر مشتمل ملت اسلامیہ کہاں ہے؟
فلسطین میں بہتے ہوئے مسلم خون کی حرمت کی دہائی دینے کیلئے مراکش تا انڈونیشیا پھیلی مسلم دنیا کب اٹھ کھڑی ہو گی؟
آہ.... پچپن مسلم ممالک اور حکومتوں کے ہوتے ہوئے آج غزہ کے محصورین کا کوئی پشتیبان اور سہارا نہیں۔
کیا خوب! قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور!!!
کون ہے جو اب اِس بدترین ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کیلئے اٹھ کھڑا ہو؟
کس کی غیرتِ ایمانی میں اتنی تب و تاب ہے کہ وہ ہر اندیشۂ سود و زیاں سے بے نیاز ہو کر فلسطینیوں کے حق کو ایمانی مسئلہ جانتے ہوئے دنیا کے ہر فورم پر آمادۂ پیکار ہو؟
گرچہ ہے تابدار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات
قافلۂ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
یاد رکھو، کہ تم نے اگر فلسطینی بھائیوں پر آ پڑنے والے سیلابِ بلا کے آگے بند باندھنے میں دامِ درمے سخنے ان کی مدد نہ کی تو پھر یہ طوفان عنقریب تمہارے گھر کا بھی رخ کرے گا۔
مسلمانو! کفار اسی طرح تمہاری مزاحمت کو آزما رہے ہیں۔
پھر تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں!
”زورِ بازوئے قاتل“ تو سامنے آ چکا۔ دیکھنا ہے کہ سرفروشوں کی اِس امت میں ”سرفروشی کی تمنا“ اب کتنی باقی ہے!
یہی وقت ہے، اٹھ کھڑے ہوئیے! خون نہیں تو اللہ کے بندو، دہائی تو دیجئے! صدائے احتجاج تو بلند کیجئے!
ترکی کے امدادی بحری بیڑے کے ساتھ وحشیانہ اور غیر انسانی سلوک کے بعد اسرائیل کی سفاکی اور بربریت دنیا پہ عیاں ہو رہی ہے۔
عالمِ اسلام کا مقدمہ دنیا پر کھول دینے کا یہی موقع ہے۔
اسرائیلیوں اور صہیونیوں کا رُوئے سیاہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردینے کا یہی وقت ہے۔
اُمّت کے ایک ہو جانے اور ساتھ آواز سے آواز ملانے کی ساعت یہی ہے۔
اپنے مسائل کو عالمی سطح پر منوانے کا یہی لمحہ ہے۔
اپنی اقدار کو دنیا کی نظر میں اہمیت دلوانے کی گھڑی ابھی ہے۔
فلسطین کے کاز کے تحت کام کرنے والوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیجئے۔ ہر فورم پر اپنی آواز پہنچائیے۔
اپنی پہچان دنیا کو بتا دیجیے۔ اپنی شان دشمن کو دکھا دیجیے۔
مسلمانوں نے اپنی تاریخ میں جب بھی یکجہتی ، غیرت ، ذمہ داری جوش و جذبے اور وحدت ِ عمل کا مظاہرہ کیا، فلسطین اُن کو بالآخر واپس مل کے رہا۔
آج بھی اگر کمی ہے تو بس انہی چیزوں کی....
ورنہ فلسطین تو کچھ ایسا دور نہیں....
اور فلسطین ہی کیا، فتح مندی کے سب عَلَم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں