فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
فرمایا رسول اللہﷺ نے:
عن زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ قال: ذَکَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ شَیئًا قَالَ (( وَذَاکَ عِندَ ا َوَانِ ذَہَابِ العِلمِ )) قَالَ قُلنَا یَا رَسُولَ اللہ یَذہَبُ العِلمُ وَنَحنُ نَقرَا القُرآنَ وَنُقرِئُہ ا َبنَائَنَا وَیُقرِئُہ ا َبنَاوُنَا ا َبنَائَہُم اِلٰی یَومِ القِیَامَةِ قَالَ ((ثَکِلَتکَ اُمُّکَ یَا ابنَ ا ُمِّ لَبِیدٍاِن کُنتُ لَا َرَاکَ مِن اَفقِہ رَجُلٍ بِالمَدِینَةِ ا َوَلَیسَ ہَذِہِ الیَہُودُ وَالنَّصَارٰی یَقرَءُونَ التَّورَاةَ وَلاِ نجِیلَ فَلَا یَنتَفِعُونَ مِمَّا فِیہِمَا بِشَیئٍ )) (مسند احمد۔ مسند الشامیین۔حدیث زیاد بن لبید؛ وسنن ابن ماجہ۔ کتاب الفتن۔ باب ذہاب القرآن والعلم) زیاد بن لبیدؓ سے روایت ہے: رسول اللہﷺ نے( صحابہ کے سامنے) کسی چیز کا تذکرہ کیا، پھر فرمایا: ”یہ اُس وقت ہوگا جب کہ علم اُٹھا لیا جائے گا“۔ ہم نے عرض کی ”اے اللہ کے رسول ﷺ، علم اُٹھالیا جائے گا؟؟!!، جبکہ ہم قرآن پڑھتے ہوں گے اور اپنے بچوں کو پڑھاتے ہوں گے، اور ہمارے بچے اپنی اولاد کو۔ اور یہ سلسلہ یونہی قیامت تک جاری رہے گا“۔ نبی ا نے فرمایا” اے ابن ام لبید، تیری ماں تجھ کو روئے! میں تو تجھ کو مدینہ کے سب سے سمجھدار آدمیوں میں سے خیال کرتا تھا! کیا ایسا نہیں ہے کہ یہود اور نصارٰی توراۃ اور انجیل کی (دن رات) تلاوت کرتے ہیں پھر اِسکے باوجود اِن سے کوئی بھی فائدہ اُٹھانے سے محروم ہیں ؟“
|
|
|
|
|
|