اخبار و آراء
کم سن بچوں پر نامناسب تصاویر کا نفسیاتی اثر
ابوزید
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ابلاغ کی مختلف ذرائع کے ذریعے کم سن بچوں کی نظر سے ایسی تصاویر گذرتی ہیں جو ان کی عمر سے مناسبت نہیں رکھتی ہے۔ کم سن بچے جن کا ذہن پوری طرح سے جنسی معاملات سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا انہیں ایسی تصویریں دکھائی جاتی ہے کہ وہ ان کی نفسیات پر غلط طریقے سے اثر انداز ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں ذرائع ابلاغ کی ایسی بہتات اور ارزانی ہے کہ اس معاملے میں ان کے والدین کا اس چیز پر کوئی اختیاربھی نہیں ہوتا۔ عام طور پر ذرائع ابلاغ اور اشتہاری کمپنیاں ہوتی ہیں جو بچوں کے ذہن پر جس طرح چاہے اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی تصاویر اور ویڈیو دیکھنے کے نتیجے میں بچے خود اپنے بارے میں ایک تصور(Image) پیدا کرلیتے ہیں۔لڑکوں کے اندر کم عمری میں ہی مردانہ اکڑبازی اور برتری کا احساس پیدا ہو جاتا ہے اور وہ لڑکیوںکو اپنے لئے قابل استعمال چیزیں سمجھنے لگتا ہے۔ اس کے بالمقابل لڑکیاں اپنے آپ کو آسانی سے دستیاب اشیاءکے طور پر پیش کرنے پر مجبور پاتی ہیں۔ بلکہ ماحول کا جبر ان کو نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی برہنہ اور نیم برہنہ تصاویر سوشیل نیٹورکنگ (Social Networking) ویب سائٹ پر پیش کرنے پر مجبور کردیتا ہے۔
ان کی تحقیق کے مطابق جنسیت کی اس طرح سے تشہیر کا عورتوں کے خلاف جنسی تشدد سے خاص تعلق ہے۔ اس لئے اس رپورٹ میں جنسیانے کے اس عمل کے خلاف کئی سفارشیں کی گئی ہیں جس میں والدین کو الیکٹرانک اشیاءپر جنسی چیزوں کو مقفل کرنے کا حق اور سہولت، اشتہاروں پر حد بندی وغیرہ شامل ہیں ۔ یہ ایک کافی طویل رپورٹ ہے اور اس پر مکمل تبصرہ کرنے کے لئے یہ جگہ کافی نہیں ہے۔ نیچے دئے گئے لنک سے مکمل رپورٹ کا مطالعہ کیا جاسکتاہے۔
ویسے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ کرنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے لیکن ہمارے ذہن میں کچھ طالبانی قسم الفاظ آرہے ہیں۔
http://www.eeqaz.com/link/201004a.htm