اخبار و آراء
جنسی زیادتی کی شکار عورتیں خود ذمہ دار
ابوزید
جب کوئی عورت جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہے تو وہ عورت خود اس کے لئے ذمہ دار ہوتی ہے۔ یہ خیال عجیب ضرور لگتا ہے لیکن ایک سروے کے مطابق آدھی سے زیادہ برطانوی عورتوں کایہی خیال ہے۔اس سروے کے مطابق اگر جنسی زیادتی کی شکار عورت نے مندرجہ ذیل میں سے کسی عمل کوکیا ہے تو ایک عام عورت اس جنسی زیادتی کی شکار عورت کو بھی مجرم سمجھتی ہے۔
وہ چیزیں جن کی بنیاد پر عورت کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے یہ ہیں
۔۔منی سکرٹ پہن کے باہر نکلنا
۔۔کسی اجنبی سے گھل مل کر بے تکلفانہ انداز میں بات کرنا
۔۔ کسی کی پینے پلانے کی دعوت قبول کرنا
۔۔اکسانے والے اندازمیں ڈانس کرنا
۔۔فلرٹ کرنا
۔۔نیم عریاں لباس پہننا
لیجئے جناب یہ ہے خیال مغرب کا اور صرف مغرب کا نہیں بلکہ مغرب کی عورتوں کا۔سروے کے مطابق جو عورتیں اوپر بیان کئے ہوئے کوئی عمل نہیں کرتی ہیں وہ یک گونہ اطمینان محسوس کرتی ہیں کہ جس طرح دوسری عورتیں جنسی زیاتی کا شکار ہوئیں وہ شکار نہیں ہونگی۔ اسلام میں ہم پر جو پابندیاں عائد کی ہیں وہ صرف پابندی کے لئے نہیں ہوتی اس کے پیچھے ایک مقصدہوتا ہے ۔ دل میں جو آئے کرنے کا جو نظریہ مغرب نے پیش کیا ہے آج وہ اسی کو بھگت رہا ہے۔ آج مغرب کی عورت دوسروں کو جنسی طور پر بھڑکانے کے لئے خود اپنے آپ کو قابل ملامت سمجھتی ہے۔ مرد اور عورت کے جنسی رویے میں فرق کو سمجھنے کے لئے کسی کیمیائی لیباریٹری کی ضرورت نہیں ہے بلکہ عدالت میں آتے ہوئے اس طرح کی مقدمات پر نظر ہونی چاہیئے۔ لیکن الحمد للہ امت مسلمہ کو اللہ تعالی نے آسمانی ہدایت دے کر اس طرح کی کسی ضرورت سے بے نیاز کردیا ہے۔ جو دانشور آج اسلامی معاشرے کو بھی اسی طرح کی لیباریٹری بنانے کے فراق میں ہیں وہ دراصل اس معاشرے کے دانستہ یا ناداستہ دشمن ہیں۔
اس سلسلے میں ہمیں 2007 میں پیش آئے ایک واقعے کی بہت یاد آرہی ہے۔ سعودی عرب میں ایک لڑکی نے وہاں کی قانونی پابندی اور معاشرتی روایات کو توڑتے ہوئے اپنے کسی دوست لڑکے سے ملنے گئی تھی جس کے نتیجے میں اس کے دوست اور اس کے یاروں نے اس لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ سعودی عدالت ان اس بنیاد پر ایک طرف تو لڑکوں کو سزا سنائی اور دوسری طرف لڑکی کو بھی سعودی قانون کو توڑنے پر سزا سنائی تھی۔ اس بات پر کہ ایک جنسی زیادتی کی شکار لڑکی کو ہی سزا سنائی گئی ہے مغربی میڈیااور حقوق انسانی کے ٹھیکیداروں نے آسمان سر پہ اٹھالیا تھا جس کے نتیجے میں سعودی بادشاہ نے عدالتی فیصلہ کو کالعدم قرار دیا تھا۔لیکن آج سروے اس عدالت کی تصدیق کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
http://www.eeqaz.com/link/201004b.htm