اخبار و آراء
بھارت کا دلت؛ آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا
ابوزید
بھارت میں ایسے ہندؤوں کو جو چھوٹی ذات کے اور کمتر سمجھے جاتے ہیں دلت کہا جاتا ہے۔نسلی تفریق کی بنیاد پر ماضی میں ان پر کیا کیا ظلم ہوئے اور وہ کیسی لاچاری اور بے بسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوئے یہ ایک طویل اور تکلیف دہ داستان ہے۔ اس وقت اس داستان کو دہرانے کی کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی یہ ہمارا مقصود ہے۔ مسلمانوں کی دعوت کے نتیجے میں یہی کمتر سمجھے جانے والوں میں سے کچھ نے اسلام قبول بھی کیا لیکن اکثریت دین توحید سے بے بہرہ ہی رہی۔ پچھلی کچھ دیڑھ صدیوں میں جب کمتر ہندؤوں میں بیداری پیدا ہوئی ہندوستان کے مسلمانوں نے ان پر محنت کر کے انہیں اللہ کے آخری دین سے روشناس کرانے کی کوشش کی۔ہندوستان میں دلتوں کے سب سے بڑے لیڈر ڈاکٹر امبیڈکر کو مانا جاتا ہے۔ مسلمان علماءنے ان سے ملکر انہیں اسلام قبول کرنےکی باقاعدہ دعوت دی اور اسلام کے نظام عدل سے متعارف کرایا۔ لیکن انہوں اسلام کے بجائے بدھ مذہب کو قبول کرنا پسند کیا۔ ہدایت کی طلب ہی نہ تھی پوار کا پورا مسئلہ اپنی براداری کو ہندؤوں میں ایک باعزت مقام دلانے کا تھا۔
اسلام کا پہلا مطالبہ اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کرنے کا ہے۔ لیکن ان دلتوں کو اس سے کوئی واسطہ نہ تھا کہ ہمارا رب ہم سے کیا چاہتا ہے۔ اس کی رضا کس میں ہے۔ انہیں اگر کسی چیز کی پڑی تھی تو وہ صرف مال و متاع اور عزت میں اونچی ذات والوں کی برابری کرنا تھی یا ان سے بھی آگے نکل جانا تھا۔ اور مسلمانوں کی دعوت ہی یہ تھی کہ عزت کا مالک تو اللہ ہے وہ جس کو چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلت ۔ زمین اور آسمان کے خزانوں کی کنجیاں تو اللہ کے پاس ہے۔ لیکن ان کو یہ سب کچھ نہیں چاہیئے تھا۔
بہرحال ڈاکٹر امبیڈکر کی تحریک آگے بڑھتی رہی ۔ آزادی کے بعد منظم تعلیمی نظام قائم ہونے کی وجہ سے دلتوں میں بھی تھوڑا بہت تعلیمی شعور پیدا ہوگیا۔ اکثریت چونکہ دلتوں کی ہی ہے اس لئے جمہوری نظام میں اونچی ذات کے لوگوں کو بھی حکومت کرنے کے لئے دلتوں کی حمایت حاصل کرنا ایک مجبوری ہے۔ لیکن پچھلی دو دہائیوں سے بھارت میں دلتوں کی سیاست کافی متحرک رہی اور دلت سیاست کو عروج حاصل ہوا۔شمالی ہند کی ریاست یوپی میں ایک اچھوت اور دلت عورت"مایاوتی" سیاست میں کافی مقبول ہوئی اور ایک سے زیادہ بار وزیر اعلی منتخب ہوئی۔ لیکن ان کی اس سیاسی کامیابی سے عام دلت کو شایدہی کچھ فائدہ حاصل ہوا ہو۔ اختیارات اونچی ذات کے ہندؤوں سے منتقل ہو کر دلتوں کے کچھ خاص افراد کے ہاتھ آگئے اور انہوں نے بھی وہی کچھ کیا جو اونچی ذات والوں نے کیاتھا۔ہدایت کے نور کو نظر انداز کرکے دنیا میں عزت کی تگ و دو کرنے والی اس قوم کا انجام انتہائی قابل رحم ہے۔پچھلے دنوں اس مایاوتی نے کروڑو روپے کے سرکاری خرچے سے دلتوں کے ہیرو ڈاکٹر امبیڈکر اور اپنے پارٹی کی معروف شخصیت کانشی کی رام کی مورتیاں نصب کروائیں۔ بلکہ اس سے آگے بڑھ کو اپنے آپ کو دلتوں کی عظیم رہنما کے طور پر پیش کرتے ہوئے خود اپنے دور حکومت میں اور اپنی ہی زندگی میں اپنی کئی مورتیاں نصب کروائی اور خود سے اس کا افتتاح کیا۔ بھارت میں اس پر اعتراضات کی بارش ہوئی اور ان کے خلاف سرکاری پیسوں کے غلط استعمال پر مقدمے تک دائر کئے گئے۔ لیکن وہ بھی دلت ہیں اور وہ بھی عورت ہیں۔ غالباً صدیوں تک دلتوں پر اور صنف نازک پر جو ظلم ہوا ہے اس کا انتقام لینے کا یہ بھی کوئی طریقہ تھا۔ ہر چیز کا قانونی جواز فراہم کیا گیا اور یہ اچھوت خاتون ہر مقدمے میں کامیاب نکلیں۔اتنا ہی نہیں جب اس کی مورتیوں پر زیادہ اعتراض ہونے لگا تو اپنی مورتیوں کی حفاظت کے لئے ایک علیحدہ پولیس اسکواڈ بنانے کا بھی اعلان کیا گیا۔
پھر بات یہیں پر ہی ختم نہیں ہوئی، مارچ میں اس خاتون کا یوم پیدائش پوری ریاست میں بڑے دھوم دھام کے ساتھ منایا گیا۔مایاوتی کی سیاسی پارٹی بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے کارکنوں نے ایک ہزار کے ہندوستانی نوٹوں کا ایک بہت بڑا ہار جس میں کئی لوگ سماجائیں بناکر پہنایا۔ اس ہار کی قیمت کا تخمینہ21لاکھ سے لے کر 51کروڑ انڈین روپیوں تک کا لگایا گیا ہے۔ بھارت کی میڈیا نے اس خود نمائی پر خوب ہنگامہ کھڑا کیا۔ لیکن اس کے کچھ دنوں کے بعد مایاوتی نے ایک بار اور یہی ڈرامہ رچا کر پورے میڈیاکو چیلنج کردیا کہ وہ جتنا بھی پروپیگنڈا کرے اس کا کچھ نہیں بگڑے گا۔
دلتوں کی اتنی بڑی سیاسی کامیابی کے بعد بھی دلتوں کی اکثریت آج بھی غریب اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ نسل پرستی اور ذات پات کی سیاست کرکے کچھ دلت بہت بڑے لیڈر بن چکے ہیں۔ بڑوں اور چھوٹوں کے درمیان جو فرق پہلے تھا وہ آج بھی ہے۔ اگر کچھ فرق پڑا ہے تو صرف اتنا کہ دلتوں میں سے کچھ لوگ اشرافیہ میں شامل ہو گئے ہیں اور اس اشرافیہ کا حصہ بننے کے بعد وہ برہمنوں سے بھی زیادہ برہمن ثابت ہوئے ہیں۔ کروڑوں کی اس آبادی نے اللہ کی بندگی کو چھوڑ کر دنیا میں عزت حاصل کرنے کی کوشش کی تو برسوں کی محنت کے بعد یہ نتیجہ نکلا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔
سورہ منافقون8: وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ
سنو! عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اور اس کے رسول کے لئے اور ایمانداروں کے لئے ہے
عزت کے خاطر شرک سے چمٹ کر رہنے کے نتیجے میں آج ان کو ہندو معبودوں کے بجائے اپنے لیڈروں کی مورتیوں سے پالا پڑا ہوا ہے او ر وہ اسی کو کامیابی سمجھے ہوئے ہیں۔
سورہ حج: 31: وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاء فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ۔
سنو! اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گر پڑا ، اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز کی جگہ پھینک دے گی