امریکی جنگ اور معاشی استحصال
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
اخبار و آراء
امریکی جنگ اور معاشی استحصال ابوزید
برطانیہ نے بم کی نشاندہی کرنے والے آلے ADE-651 کی افغانستان اور عراق میں برآمد پر پابندی لگادی ہے ۔ یہ بی بی سی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک چھوٹی سی خبر ہے جو بہت کچھ کہہ رہی ہے۔یہ آلہ ایک برطانوی کمپنی بناتی ہے اور عراقی حکومت نے ہزاروں کی تعدادمیں اس آلے کو خریدا ہے اور اس پر 85ملین ڈالر خرچ کرچکی ہے۔ خبر کے مطابق یہ آلہ بموں کی نشاندہی کرنے کے معاملے میں بالکل ہی ناکارہ ہے۔ بلکہ اس میں جو ٹکنالوجی استعمال ہوئی اور دراصل چھوٹی موٹی دکانوں میں چوری کو پکڑنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اتنا ہی نہیں ہے اسی خبر کے مطابق یہ آلہ کسی بھی مغربی ممالک میں استعمال نہیں ہوتا لیکن مشرق وسطی کے کئی ممالک کو بیچا جا چکا ہے۔اتنی خبر تو آئی ہے کہ برطانوی حکومت نے اس کمپنی کے مالک جم میک کارمک (Jim McCormick) کو دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ لیکن اس کے آگے کیا ہوا اس کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ یہ بات تب سامنے آئے جب عراق میں جنوری میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے اور یہ آلے جو کہ وہاں نصب تھے کوئی کار کردگی نہیں دکھا سکے۔ جنگ کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرنا اور وہ بھی اس طرح استعمال کرنا کہ ڈالروں کے بدلے میں ہزاروں لوگوں کی جان خطرے میں ڈالنا کوئی ان سے سیکھے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ یہ صرف فراڈ کا معاملہ نہیں ہے، کھلا کھلا قتل کا معاملہ ہے۔لیکن اس بات کی سنگینی کو تبھی محسوس کیا جاسکتا ہے جب عراقیوں کی جان کو بھی اتنا ہی قیمتی سمجھا جائے جتنا کہ مغرب کے انسانوں کی۔ جب عراقی حکومت برطانوی کمپنی سے اس طرح کے آلات لیتی ہے تو برطانوی حکومت صرف اس کے ذمہ دار کو گرفتار کر کے کس طرح سے اپنا دامن جھاڑ سکتی ہے؟ جن تجزیہ نگاروں نے عراق اور افغانستان کی جنگوں کا مقصد معاشی استحصال بتایا تھا ان کی بات اگر مکمل طور پر نہیں تو جزوی طور پر صحیح ضرور ہے۔ http://www.eeqaz.com/link/201004c.htm
|
|
|
|
|
|