كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ
شیخ سلمان العودہ
اردو استفادہ: مریم عزیز
سورہ الرحمن میں ارشاد ہے:”ہر روز وہ ایک شان میں ہے۔“ (آیت:29)
اس آیت کے مطلب کے حوالے سے علمائے قرآن میں کوئی اختلاف نہیں البتہ تشریح کے زاویے مختلف ہیں جتنے تصرفات اس عالم میں ہو رہے ہیں ان سب کا مصدر وہی رب العالمین ہے!
ہر روز وہ کسی امر میں ہوتا ہےہر روز وہ ایک شان میں ہے؛
مختلف جلیل القدر صحابہ کرام ؓنے اس آیت کو مختلف طریقوں سے بیان کیا ہے۔حضرت ابو درداءؓ کہتے ہیں ”وہ گناہ معاف فرماتا ہے ،مشکلات دور فرماتا ہے۔کچھ کو درجات میں بلند کرتا ہے تو کچھ کونیچے لاتا ہے۔“
حضرت ابن عباسؓ اس کی کچھ یوں تشریح کرتے ہیں؛”وہ (بغیرکسی چیز کے)نئی تخلیق فرماتا ہے۔مخلوقات کو رزق وروزگار فراہم کئے جاتا ہے۔وہ زندگی اور موت کو وجود دیتا ہے۔لوگوں کو طاقت واقتداربخشتا ہے اور وہ ان سے یہ سب چھین بھی لیتا ہے۔وہ لوگوں پر تنگی لاتا ہے او ر اُس سے انکو واگزار بھی وہی کرتا ہے۔وہ جیسے چاہتا ہے اپنی مشیت پوری کرتا ہے۔“
قتادہؒ فرماتے ہیں”وہ اطفال کوپختہ کار بناتا ہے۔وہ قیدیوں کورہائی دلاتاہے۔ جوغربت وتنگدستی کاشکارہوتے ہیں اُن کو مالامال فرماتا ہے۔وہی نیکوکاروں کی حاجات کوپورا کرتا ہے۔وہ سب کی دعاؤں او ر نیازمندی کارخِ رجوع ہے۔“
ابو الجوزہؒ کہتے ہیں ؛”اس کا ایک معاملہ اس کو دوسرے سے غافل نہیں کرتا۔“
ان سب کی تشاریح کا مفہوم ہم آہنگ ہے اور وہ یہ کہ اللہ عزوجل مسلسل ایک تصرفات عالم کا مصدر ہے،تخلیق کیے جارہا ہے (آئے روز سائنسدان انواع و اقسام کے جانداروں کی حیران کن دریافت کے اعلان کرتے پائے جاتے ہیں ۔)اور وہی ہے جو اپنی مخلوقات کے حالات تبدیل کئے جاتا ہے۔وہ عدم سے وجود میں لاتا ہے۔غریب کو تونگری بخشتا ہے اور کمزور کو غالب کرتا ہے! اپنے لامحدود علم اور حکمت پر مبنی فیصلوں میں وہی ان کے مخالف بھی کرتا ہے۔
تبدیلی کی حالت تو صرف مخلوق ہی کو سزاوار ہے وہ خود اس سے غنی و بے نیاز ہے!
”آپ کہہ دیجئے اے اللہ !اے تمام جہانوں کے مالک! تو جسے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور جسے تو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے،تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتاہے، تو ہی ہے کہ جسے چاہتا ہے بے شمار روزی دیتا ہے۔“
(سورۃ آل عمران:27،26)
زیر غور آیت ”كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ“ دراصل ایک مکمل آیت کا (آخری)حصہ ہے؛’اُسی سے مانگتے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں“تمام مخلوقات، انس ،جن اور فرشتے۔چنانچہ یہ آیت ہمیں نہایت ترغیب دلاتی ہے کہ ہم اپنی تمام تر حاجات کے لئے اللہ کو پکارا کریں۔وہ بڑے عظیم لامحدودفضل کا مالک ہے۔یہ آیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جوتبدیلی وہ لاتا ہے ہمیشہ بھلائی لئے ہوتی ہے۔اگر خلق خدا اس کو پُکارے،اپنی دعا کو مضطرب بنائیں، تو یہ اُس کی سنت ہے کہ وہ جواب دیتا ہے،ان کے حالوں کو بہتری کی طرف بدل دیتا ہے؛کم مائیگی و ناداری سے زورآوری کی طرف، کج فہمی و بے علمی سے علم، حکمت ا ور فراست کی طرف، پستیوں سے بلندیوں کی جانب اور انتشار سے اتحاد کی طرف!
”اُسی سے مانگتے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں، ہر روز وہ ایک شان میں ہوتا ہے“!