وفیات
جناب عبد الجبار شاکر کا سانحۂ وفات
ہمارے بزرگ، امت کا اثاثہ، جناب عبدلجبار شاکر، 13 اکتوبر ، 2009کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کی عمر 62 برس تھی۔
انا للہ و انا علیہ رجعون
خداداد صلاحیتوں کے مالک ،شاکر صاحب کو اللہ تعالیٰ نے امت کی خدمت کے بہت سے مواقع عطا فرمائے اور ہمارے بہترین گمان میں انہوں نے ایسے ہر موقعہ کا پورا پورا حق ادا کیا۔ کتنے ہی عرصے سے ہم سب انہیں ڈائریکٹر پنجاب پبلک لائبریریز کے طور پر جانتے تھے۔ وہاں سے ۹۵برس کی عمر میں دعوة اکادمی، اسلامک یونی ورسٹی کے ڈائریکٹر کی پوزیشن سنبھالی اور انتہائی متحرک انداز میں اس فرض کو نبھایا۔آپ فیصل مسجد کے اعزازی خطیب بھی تھے۔
سیرت نبویﷺ سے آپ کی محبت مثالی تھی اور اس کا ایک بہت بڑا ثبوت آپ کا سیرت کی کتب پر مشتمل کتب خانہ تھا۔ چنانچہ جب آپ کو دعوة اکادمی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا کر اسی ادارے کے سیرت ڈویژن کا ڈائریکٹر بنایا گیا جو کہ واضح طو پر کم پروٹوکول والا عہدہ ہے، تو آپ نے وہاں بھی اسی جوش و جذبے سے کام کیا۔ اپنی زندگی کے آخری جمعے کو آپ نے فوج کے زیر انتظام مساجد کے خطیبوں کو ایک ایمان افروز خطبہ دیا جس سے سامعین پر رقت طاری ہو گئی۔ شاکر صاحب کی زندگی میں یہ کوئی انوکھا واقعہ نہ تھا۔
کافی عرصے سے دل کا عارضہ تھا۔ مگر کبھی اس تکلیف کو اپنی مجبوری نہ بننے دیا۔ کسی نے کبھی انہیں وقت ضائع نہ کرتے دیکھا۔ اس کے باوجود ہر ایک کیلئے آپ کے پاس وقت ہوتا۔ کسی کتاب کا اشاریہ لکھنا ہوتا یا نوجوانوں کی رہنمائی کرنی ہوتی، شاکر صاحب، ہر قت حاضر ہوتے۔ اتنا مصروف رہنے کے باوجود آپ کی طبیعت میں ناقابل یقین حد تک اطمینان تھا۔
بلکہ شاید یہ سب اس نافع مصروفیت ہی کی وجہ سے تھا۔ اسی اطمینان کے ساتھ آپ 12اکتوبر کو دل کے آپریشن کے لئے ہسپتال گئے اور وہاں سے اپنے اور ہم سب کے خالق حقیقی سے جاملے اور جاتے جاتے سوگواروں میں نیک صالح اولاد، ایک صابر خاندان اور امت کے ایک بہت بڑے طبقے کو اس حدیث کی یاد دلا گئے کہ جس کا مفہوم ہے کہ اللہ ہم سے علم نہیں اٹھائے گا، اصحاب العلم کو اٹھا لے گا۔