لطائف
أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الأَنْعَامِ إِلاَّ مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ
(ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ایک مناظرہ بہ تعلق ’گوشت خوری جائز یا ناجائز‘ سے چند اقتباسات)
ڈاکٹر ذاکر نائیک
جہاں تک جسمانی ساخت کا تعلق ہے، زاویری صاحب (ذاکر نائیک کے مد مقابل مناظر) نے بالکل ٹھیک کہا کہ سبزی خور جانوروں مثال کے طور پر گائے، بھیڑ، بکری وغیرہ کے دانت چپٹے ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے غذا کو چبانا ہوتا ہے، جگالی کرنی ہوتی ہے اور یہ جانور صرف سبزی کھاتے ہیں۔ دوسری طرف اگر آپ گوشت خور (carnivourous) جانوروں یعنی شیر، چیتے اور تیندوے وغیرہ کے دانتوں کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ ان کے دانت نوکیلے ہوتے ہیں کیونکہ انہیں صرف گوشت کھانا ہوتا ہے۔ یہ گوشت خور جانور ہیں، انہیں ”غیر سبزی خور“ Non Vegitarionجانور کہنا غلط ہے۔ البتہ اگر آپ انسانی جبڑے کا جائزہ لیں تو اس میں دونوں طرح کے دانت موجود ہیں۔ نوکدار بھی اور چپٹے بھی۔ اگر اللہ تعالیٰ، ہمارا خالق، یہ چاہتا کہ ہم صرف سبزیاں کھائیں تو وہ ہمیں نوکدار دانت کیوں دیتا؟
.... .... ....
اسی طرح اگر آپ انسانی نظام ہضم کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ لحمیاتی اور نباتاتی ہر دو طرح کی غذا ہضم کر سکتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ یہ چاہتا کہ ہم صرف سبزیاں اور پھل کھائیں تو وہ ہمیں گوشت کو ہضم کرنے والا نظامِ ہضم ہی کیوں عطا کرتا؟ زاویری صاحب (مد مقابل مناظر) کہیں گے کہ ہم کچا گوشت (تو پھر بھی) ہضم نہیں کر سکتے۔ بالکل درست۔ لیکن بہت سی نباتاتی غذائیں بھی ایسی ہیں جنہیں ہم کچا نہیں کھا سکتے۔ مثال کے طور پر گندم، چاول، دالیں وغیرہ۔ کیا آپ ان چیزوں کو کچا کھا سکتے ہیں؟ نہیں، یقینا آپ کو بدہضمی ہو جائے گی۔ تو پھر یہ دلیل ہی کیا ہے؟ آپ دال کچی نہیں کھا سکتے، پہلے پکانا پڑتا ہے ورنہ مسئلہ ہوگا، لہٰذا پہلے پکانا پڑتا ہے۔ اسی طرح گوشت بھی پکا کر کھانا پڑتا ہے۔ لہٰذا ہم لوگ گوشت کو پکا کر ہی کھاتے ہیں تاکہ وہ آسانی سے ہضم ہو سکے۔ لیکن ایسے انسان بھی ہیں جو کچا گوشت بھی ہضم کر سکتے ہیں۔ اسکیموز کا نام انہوں نے خود لیا تھا۔ لیکن انہوں نے اس لفظ Eskimos کا مطلب نہیں بتایا۔ اسکیموز کا لفظ جس لفظ سے مشتق ہے اس کا مطلب ہی ”کچا گوشت“ کھانے والے“ ہوتا ہے!
.... .... .... ....
سبزی خور جانوروں کے نظامِ ہضم میں ایک خاص قسم کے انزائم پیدا ہوتے ہیں جو سیلولوز انزائم کہلاتے ہیں۔ ہر نباتاتی غذا میں سیلولوز نامی عنصر پایا جاتا ہے لہٰذا یہ سیلولوز انزائمز تمام نباتاتی غذاؤں کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ہمارے یعنی انسانوں کے نظامِ ہضم میں یہ انزائم موجود نہیں ہوتے لہٰذا نباتاتی غذاؤں کا ایک حصہ غیر ہضم شدہ رہ جاتا ہے جسے ہم ریشے (fibers) کہتے ہیں۔دوسری طرف متعدد انزائمز ایسے ہیں جو لحمیاتی غذا کو ہضم کرنے کے کام آتے ہیں، مثال کے طور پر Lipase, Trapezes, Kinotrapages وغیرہ۔ اور یہ (گوشت ہضم کرنے والے) انزائمز ہمارے جسم میں باقاعدہ پائے جاتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ یہ نہ چاہتا کہ ہم گوشت کھائیں تو وہ ہمارے نظامِ انہضام میں یہ تمام انزائمز کیوں پیدا فرماتا؟.... .... .... ....
دانتوں کا ایک دوسرے کے قریب ہونا، اس وجہ سے ہے کہ ہمیں دونوں طرح کی غذائیں کھانی ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا کہ ہم صرف گوشت کھائیں اور نباتاتی غذائیں بالکل نہ کھائیں تو پھر شاید ہمارے دانت بھی دور دور ہوتے۔ لیکن اس نے ہمیں دونوں طرح کی غذائیں کھانے کی اجازت دی ہے۔ قرآنِ مجید کی متعدد آیات میں مختلف طرح کی غذائی اشیاءکا ذکر آیا ہے۔ مثال کے طور پر انار اور کھجور اور سبزیوں وغیرہ کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ ہمیں یہ ساری چیزیں کھانی چاہئیں۔
.... .... .... ....
ایک دلیل انہوں نے یہ بھی دی کہ گوشت خور جانوروں کی آواز کرخت اور بری ہوتی ہے جبکہ سبزی خور جانوروں کی آواز نرم اور اچھی ہوتی ہے۔ میں یہاں ایک سیدھا سا سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ جانوروں میں سب سے زیادہ ناگوار اور کرخت آواز کس جانور کی ہوتی ہے؟ گدھے کی۔ اور گدھا گوشت خور ہوتا ہے یا سبزی خور؟!
.... .... .... .... ....
اب ہم ”معاشی وجوہات“ کی جانب آتے ہیں۔ زاویری صاحب کا کہنا یہ ہے کہ ہمیں نباتاتی غذائیں کھانی چاہئیں کیونکہ یہ سستی پڑتی ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے بہت سے اعداد وشمار بھی پیش کئے ہیں .... .... انہوں نے پروٹین کا ذکر کیا جو کہ ان کی شائع شدہ کتاب میں بھی موجود ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک کلو لحمیاتی پروٹین حاصل کرنے کیلئے آپ کو اتنے پودے قتل کرنے پڑتے ہیں اور اتنے پودوں میں سات کلو پروٹین ہوتی ہے، لہٰذا ایک کلو لحمیاتی پروٹین حاصل کرنے کیلئے سات کلو نباتاتی پروٹین کی قربانی دینی پڑتی ہے، لہٰذا نباتاتی پروٹین سستی پڑتی ہے.... .... .... چلو پھر بھی گفتگو کو آگے بڑھانے کیلئے میں یہ مان لیتا ہوں کہ دو ہزار روپے اور دو ہزار روپے، پانچ ہزار روپے ہوتے ہیں تو پھر بھی سبزی خور حضرات کو ہمارا یعنی گوشت خوروں کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ آپ پوچھیں گے وہ کس طرح؟ تو وہ اس طرح کہ اگر ہم لوگ جانوروں کو اپنی خوراک کیلئے ذبح نہ کرتے تو یہ جانور پانچ سات سال مزید زندہ رہتے اور اس دوران ہر جانور روزانہ چھ سات سبزی خوروں کے حصے کی غذا کھا جاتا۔ لہٰذا آپ کو ہمارا ممنون ہونا چاہیے کہ ہماری وجہ سے آپ کی غذا کی بچت ہو رہی ہے!
(از مناظرہ ڈاکٹر ذاکر نائک بہ عنوان: Is non-vegiterian food permissible or prohibited؟)