|
|
|
|
|
لطائف
رومن اُردو!
شان الحق حقی
اردو رسم الخط کیا ہو؟ مجھے یہ سوال ایسا ہی عجیب معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی پوچھے کہ میری شکل کیا ہونی چاہیے! مجھے خدا اِس سے بہتر شکل دیتا تو بیشک میں زیادہ شکر گزار ہوتا، لیکن میری ناک اگر قدرے نیچی ہے تو میں اس کی بجائے مصنوعی ناک لگا کر خوش نہیں ہو سکتا۔ میری شکل میری شخصیت کا ایک لازمی جزو ہے اور میں اس وقت کہ راہوارِ حیات اپنے سفر کی کئی منزلیں طے کر چکا ہے، اسے بدل بھی سکوں تو سوائے رسوائی کے کچھ حاصل نہ ہوگا! .... .... .... .... بعض لوگ اردو رسم الخط سے اس لئے خفا ہیں کہ اس کے حروفِ تہجی کی تعداد کیوں زیادہ ہے، یعنی 26 کیوں نہیں ہے۔ اس کا سبب تو ظاہر ہے، یعنی اردو اصوات (عربی اصوات کو چھوڑ کر بھی) زیادہ متنوع ہیں اور اگر ان اصوات کو انگریزی حروف میں ادا کیا گیا تب بھی جملہ اشکال مل کر کم و بیش اتنی ہی ہو جائیں گی ورنہ رسم الخط ناقص رہے گا، البتہ مضائقہ اس کثرت میں یہ ہے کہ بچوں کو بہت سے حروف سکھانے پڑتے ہیں، لیکن اگر آپ یہ ملحوظ رکھیں کہ بچوں کو اس دنیا میں اور کیا کیا سیکھنا پڑتا ہے تو آپ اسے کوئی بڑا مضائقہ نہ کہیں گے۔ جو شخص ایک پوری زبان کو سیکھ ڈالنے پر تیار ہو، اس کیلئے چند حروف کا یاد کر لینا کوئی ایسی بڑی مہم نہیں ہے۔ چھوٹے بچوں کو گنتی بھی پہلے سو تک یاد کرائی جاتی ہے اور ایک سے سو تک ہر عدد کا نام اور صورت مختلف ہے۔ انسان کا ذہن ایسا کاجو بھاجو نہیں کہ 50 حروفِ تہجی کی شناخت کا بوجھ نہ اٹھا سکے۔ بچہ آنکھیں کھولنے کے ساتھ ہی اس سے کہیں زیادہ کڑے سبق لینے شروع کر دیتا ہے۔ .... .... .... .... سہولت اور بچت ہی ایک شرطِ واحد رہ جائے تو پھر انسان اپنی بولی چھوڑ کر چڑیوں کو بولیاں بولنے کی کوشش کرے کہ وہ میٹھی بھی ہیں اور کم سے کم تعداد حروفِ علت اور حروفِ صحیحہ کی رکھتی ہیں اور لباس کی جگہ بھی لباسِ عریانی اختیار کریں کہ کپڑوں کی سلائی، خصوصاً مہذب دنیا کے کپڑوں کی سلائی، میں بے حساب وقت ضائع ہوتا ہے۔ ایک حد وہ بھی ہے جہاں بچت کنجوسی نہیں، دیوانہ پن ہو جاتی ہے۔ (شان الحق حقی- لسانی مسائل و لطائف)
|
|
|
|
|
|