نوبل امن انعام اوبامہ کو؟؟
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
اخباروآراء نوبل امن انعام اوبامہ کو؟؟
جمع و ترتیب: مریم عزیز
اوبامہ کے کچھ کارکردگی نہ دکھانے کے چرچے ابھی عروج ہی پر ہیں کہ اس نئی خبر نے نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کوشدید حیرت میں ڈال دیا ہے۔قارئین ،جب دنیا امریکہ پر تنقید کرتی ہے تو عموما یہاں کے ذرائع ابلاغ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ”دنیا ہم سے جلتی ہے“۔مگر اس بار امریکہ میں بھی ہر جگہ اعتراضات کا شوربلند ہو رہا ہے۔ایک سوال جو سب سے ذیادہ واضح سنائی دیتا ہے وہ ہے ”نوبل پرائز؟مگر کس بات پر؟؟“ریپبلکن پارٹی توکھل کر تنقیدکرہی رہی ہے ،ڈیموکریٹ پارٹی کے اراکین بھی حیرت کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں۔مختلف جرائد ،برقی ذرائع ابلاغ اور ٹاک شوزطنز و مزاح اور سنجیدہ سوالوں کی اس دوڑ میں کسی طور پیچھے نہیں ہیں۔سلیٹ میگزین کا کہناتھا کہ اوبامہ کویہ انعام ان کی ’تقاریر‘ پر دیا گیا ہے۔کچھ ملکی و غیر ملکی ثخصیات کا یہ کہنا تھا کہ کہیں اوبامہ واقعی میں خود کو اسکا حقدار نہ سمجھ بیٹھے اور یہ کہ بصد شکریہ یہ اعزاز واپس کردینے ہی میں اوبامہ کا وقاربحال ہو سکتاہے (نوٹ رہے اوبامہ نے ایوارڈ وصول کرلیا ہے!)۔۔یہ اعزاز کس قدر انصاف پسندی پرمبنی ہے اس بات کا اندازہ اس سے لگا لیجئے کہ نوبل انعام کی نامزدگیوں کی آخری تاریخ یکم فروری تھی جب اوبامہ کو صدارت کی کرسی سنبھالے تقریبا دس دن گزرے تھے!!
|
|
|
|
|
|