قارئین کے مراسلے
ایقاظ کو اس ’فیاضی‘ سے اجتناب کرنا ہوگا!
جلیل قمر- کراچی
اپریل 2009ءکے ایقاظ میں ڈاکٹر شفیق الرحمن کا مراسلہ پڑھنے کو ملا۔ جس پر ایقاظ کا جواب میرے لئے حیرانی کا باعث تھا۔ مراسلہ نگار نے ایقاظ کی تحریروں کو اپنے لٹریچر کا حصہ بنانے کی توجیہ کرتے ہوئے فرمایا تھا:
آپ نے اپنی کتاب ”ایمان کا سبق “میں ایسا ہی استفادہ امام ابن قیم کی تحریرات سے کیا ۔ اور خود آپ نے لکھا۔
”استفادے کی بابت ہم یہ واضح کر دیں کہ ترجمہ یا ترجمانی سے ایک بہت مختلف چیز ہے یوں سمجھیں کہ ہم نے آئمہ سنت کی کسی تحریر کو بنیاد بنا کر خود اپنے الفاظ میں ایک مضمون تیار کیا ہوتا ہے کسی وقت یہ اسکا اقتباس ہو سکتا ہے کسی وقت اسکی شرح اور کسی وقت اس سے بھی کچھ مختلف چیز۔ اصل تحریر کو صرف بنیاد بنایا گیا ہوتا ہے اور اسکو زیادہ واضح کرنے کے لیے اس میں بہت کچھ ہمارا اپنا بھی ہو سکتا ہے۔“
اگر آپ کے لیے یہ کرنا درست ہے تو کسی اور کے لیے غلط کیسے؟
اس پر ایقاظ نے گویا انہیں اپنی تحریروں سے ’استفادہ‘ کی باقاعدہ اجازت دے دی!
میں سمجھتا ہوں مراسلہ نگار کا یہ قیاس جو وہ اپنے ’استفادہ‘ اور ایقاظ میں کئے جانے والے ’استفادہ‘ کے مابین کرتے ہیں، صحیح نہیں۔ فرق صاف ظاہر ہے۔ امام ابن القیم، شیخ سفر الحوالی، محمد قطب یا یا دیگر علماءکو ایقاظ باقاعدہ own کرتا ہے۔ ان کے فکر اور منہج کو اپنا منہج کہتا ہے۔ میری دانست میں ایقاظ ان علماءکے فکر کو پاکستان میں باقاعدہ لے کر چل رہا ہے اور ان کے فکر کو own کرتے ہوئے اور ان کے ساتھ یہاں کے فکری حلقوں کو جوڑنے کیلئے ان کے علمی کاموں سے استفادہ کرتا ہے۔ کیا مراسلہ نگار بھی ایقاظ کے فکر کو own کرتے ہیں؟ کیا وہ ایقاظ کے فکر کو ہی یہاں پر لے کر چل رہے ہیں یا وہ ایقاظ کی یہ تحریریں اپنے کسی فکر کی اشاعت کیلئے زیر استعمال لاتے ہیں؟ اگر اس کا جواب عین وہی نہیں جو ایقاظ کا شیخ سفر الحوالی اور محمد قطب کی فکر کے بارے میں ہو سکتا ہے تو میری ناقص رائے میں مراسلہ نگار کا یہ قیاس بجا نہیں۔ ایک پیرے میں ایک ہی جملہ اپنا ڈال کر باعثِ تحریر کو کہیں سے کہیں لے جایا جا سکتا ہے۔ ایقاظ اپنے لہجے کی انفرادیت برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اس کو اس ’فیاضی‘ سے اجتناب برتنا ہو گا۔
ہاں ایقاظ اگر ان کو اپنا ترجمان مانتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ کھل کر یہ بات بیان کر دے تاکہ ہم پر واضح ہو جائے کہ جو رائے یہاں کے دینی طبقوں کے بارے میں بالعموم ان کے لٹریچر میں پیش کی گئی ہوتی ہے ایقاظ بھی ان دینی طبقوں و جماعتوں کے بارے میں اسی قسم کے خیالات رکھتا ہے؟
جلیل قمر- کراچی