|
|
|
|
|
لطائف
درّ یتیم!
چودھری افضل حق
بچے کی صحت کی حفاظت ماں باپ کا مقدس فرض ہے۔ توانا جسم، تندرست روح کا مسکن ہوتا ہے۔ جب جسم توانا اور روح تندرست ہو تو ارادہ دنیا کو مسخر کرنے نکلتا ہے۔ ورنہ عزم چند قدم چل کر مٹی کے ڈھیر پر بیٹھ جاتا ہے۔ اور تیز رو مسافر ان کو حسرت کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اہل عجم پر عربوں کی فتح کا ایک اہم سبب ان کی قوتِ برداشت ہے۔ جنگجو عرب کی قوت کا انحصار تربیتِ اطفال پر تھا۔ ملک کا دستور تھا کہ قصبات کی بیبیاں بچہ پیدا ہوتے ہی دیہات میں اس کی پرورش کا انتظام کرتی تھیں۔ تاکہ کھلی ہوئی اور آزاد فضا میں جسم کی مناسب نشوونما ہو سکے۔ اور ان میں مردانگی کے جوہر پیدا ہوں اور وہ جوان ہو کر دشمن کے سامنے سر نہ جھکا دیں۔ آپ کی والدہ آمنہ نے پیدائش کے دو تین روز بعد دودھ پلانے کے لئے آپ کو ابولہب کی لونڈی ثویبہ کے سپرد کر دیا۔ کچھ دنوں کے بعد حسب دستور قبیلہ ہوازن کی عورتیں شہر میں آئیں تاکہ کوئی بچہ اجرت پر دودھ پلانے کو مل جائے۔ ان عورتوں میں سے مائی حلیمہ، بی بی آمنہ کے گھر آئیں۔ آنحضرت کو یتیم جان کر سوچ میں پڑ گئیں۔ تقدیر نے کہا: حلیمہ! گدڑی کو نہ دیکھ لعل کو دیکھ! دین و دولت کو چھوڑ کر خالی ہاتھ نہ جا۔ اس کے نام سے تیرا نام رہے گا، اس کی دایہ بن اور دنیا میں عزت حاصل کر! بی بی آمنہ نے جب اپنے لخت جگر کو مائی حلیمہ کے سپرد کیا ہوگا، بیٹے کی جدائی کے تصور نے قلب میں قلق کے کتنے طوفان اٹھائے ہوں گے۔ مگر آزاد قوم کی بہادر عورتیں بچوں کی جدائی برداشت نہ کریں تو اپنی نسل میں غلامی اور اِدبار کا ورثہ چھوڑ جائیں۔ جو مائیں غم کے آنسو بہا کر بچوں کو تربیت گاہوں اور جنگ و پیکار کے میدانوں میں جانے سے روکتی ہیں انہیں قدرت فرزندوں کی کامیاب واپسی پر خوشی کے آنسو بہانے کا موقع نہیں دیتی۔ مائی حلیمہ بچے کو لے چلی، بی بی آمنہ نے نورِ نظر کے صحت و سلامتی سے واپس لوٹنے کی دعائیں مانگیں۔ خدا کی برکتیں قریش کے گھر سے نکل کر ہوازن کے قبیلہ میں داخل ہو گئیں۔ جو موتی ریت کی تہہ میں پائے جاتے ہیں، درِ شہورا بنتے ہیں۔ مٹی اور پتھر میں رلنے والے ہیرے کوہِ نور کہلاتے ہیں۔ غریب بچوں کے لئے قدرت کی یہ تسلیاں ہیں۔ محمد حلیمہ کی گود سے مچل کر زمین پر بیٹھنے کی سعی کرتے ہیں۔ حلیمہ! انہیں زمین پر کھیلنے اور اٹھ اٹھ کر گرنے سے نہ روک۔ ان کے ارادہ میں سختی پیدا ہونے دے تاکہ ان کی عزیمیت کے سامنے لوہا پانی اور پتھر موم ہو جائے۔ انہیں زمین پر کھیلنے دے۔ قالینوں پر لیٹنے والے بچے ارداے کے کمزور ہوتے ہیں! (چودھری افضل حق۔۔ ”محبوبِ خدا“)
|
|
|
|
|
|